پانچ ملکی ٹورنامنٹ میں پاکستانی گالفرز کا راج
19 مئی 2014علی کے ہم وطن محمد نعیم تین سو دو اسکور کے ساتھ رنر اپ رہے اور غضنفر محمود ﴿تین سو تین ﴾ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
مشرقی لاہور میں رائل پام کنٹری کلب کے پرشکوہ گالف کورس میں ہونے والے چار روزہ ٹورنامنٹ میں میزبان پاکستان کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، ایران اورافغانستان کے گالفرز نے شرکت کی۔
ٹیم ایونٹ میں بھی کامیابی نے سلمان جہانگیر، تیمور خان اور وقار سہگل پر مشتمل پاکستانی ٹرائیکا کے قدم چومے۔ پاکستانی سی ٹیم، جس میں زوہیب آصف اور نعیم خان شامل تھے، دوسرے اور بنگلہ دیشی گالف ٹیم تیسرے نمبر پر رہی۔ خواتین کا ایونٹ جنوبی کوریا کی ایمی کن نے اپنے نام کیا۔ پاکستان کی مریاما خان رنر اپ رہیں اور انہی کی ہم وطن غزالہ یاسمین تیسرے نمبر پر رہ کر پوڈیم پر پہنچنے میں کامیاب ہوئیں۔
پاکستان اورسری لنکا کے درمیان جنرل ضیاء الحق دور میں شروع ہونے والی روایتی جے وردنے ٹرافی بھی اس مرتبہ پاکستان نے ایک سو چھپن گراس اسکور سے جیت لی۔ سابق فوجی صدر جنرل ضیاء الحق کے دور میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے مطابق پاکستانی گالف ٹیم سری لنکا کے ہر دورے میں جنرل ضیاء ٹرافی کھیلتی ہے جبکہ جوابی دورے میں سری لنکن گالفرز پاکستان آکر جے وردنے ٹرافی کھیلتے ہیں۔
چیمپیئن بننے کے بعد چوالیس سالہ پاکستانی گالفر ذوالفقارعلی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہوں نے دو ماہ تک ملتان میں دن رات محنت کی، جس کا صلہ لاہور میں ملا۔ ذوالفقارعلی نے ٹورنامنٹ کے پہلے روز ہی دفاعی چیمپیئن بنگلہ دیش کے ساغر سمیت تمام حریفوں پر برتری حاصل کر لی تھی، جو چاروں دن برقرار رہی۔ ذوالفقار نے اعتراف کیا کہ آخری دن پہلے نو ہول میں وہ دباؤ کا شکار تھے تاہم فیصلہ کن برتری حاصل کرنے کے بعد انہیں کامیابی کا یقین ہوتا چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کامیابی میں ان کے والد کا اہم ہاتھ ہے، جو ان کے کوچ بھی ہیں۔
ذوالفقارعلی کے بقول پاکستان میں اگرکم عمر گالفرز کی اسپانسرز کے ذریعے حوصلہ افزائی کی جائے تو پاکستان عالمی گالف میں بھی اپنا لوہا منوا سکتا ہے۔ ٹیم ایونٹ میں پاکستان کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے سلمان جہانگیر کا کہنا تھا کہ پانچ سال بعد پاکستان ٹیم کے چیمپیئن بننے پر وہ خوشی سے نہال ہیں۔ ہوم کورس پر جیتنے کا الگ ہی مزہ ہے۔ ہوم کراؤڈ نے بھی ہماری دل کھول کر حوصلہ افزائی کی اور یوں ایک آسان جیت ممکن ہوئی۔
سلمان جہانگیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستانی گالفرز اپنی مدد آپ کے تحت کھیل رہے ہیں۔ پاکستان گالف فیڈریشن ہمیں صرف کوچ کی سہولت فراہم کر دے تو پاکستانی کھلاڑیوں کی گالف میں بھی پیش قدمی راتوں رات شروع ہو جائے گی۔ سری لنکا کے کپتان پریا ہیمانتا کا کہنا تھا، ’’ ہمیں لاہور آکر کھیلنا بہت اچھا لگا ہماری ٹیم ناتجربہ کاری کی وجہ سے اچھی کاردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی۔ ہمیں روانگی سے پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ لاہور کھیل کے لیے ایک محفوظ مقام ہے۔ اس لیے یہاں آکرکوئی خوف محسوس نہیں ہوا اور یہاں غیر ملکی ٹیمیں آکر کھیل سکتی ہیں۔‘‘
پاکستان گالف فیڈریشن کے سیکرٹری بریگیڈیئر نیئر افضل کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کی جیت ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ غیر ملکی کھلاڑیوں کا یہاں آکر کھیلنا اچھا شگون رہا۔ اس سے دنیا کو پیغام ملے گا کہ پاکستان غیرملکی کھلاڑیوں کی میزبانی کے لیے باکل تیارہے۔
اس موقع پر پنجاب کے وزیر کھیل رانا مشہود، جو مہمان خصوصی تھے، نے بتایا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کا یہاں آکر کھیلنا پاکستان کی موجودہ حکومت پر اعتماد کا اظہار ہے اور جلد ہی سری لنکا کی جونیئر کرکٹ ٹیم بھی پاکستان کا دورہ کرے گی۔