ٹور ڈی فرانس: فرانسیسی سائیکلسٹ ریبلوں فاتح
19 جولائی 2013ریبلوں کے ٹور ڈی فرانس کی اٹھارویں اسٹیج جیتنے کے امکانات اس وقت معدوم ہوتے دکھائی دیے جب وہ ایک وقت سائیکل سے پھسل گئے۔ تاہم ریبلوں نے مقابلہ جاری رکھا اور امریکی سائیکلسٹ ٹی جے وان گارڈیرین کو ریس کے اختتام سے دو کلومیٹر پہلے پیچھے چھوڑنے میں کامیابی حاصل کر لی۔ اس کے بعد ریبلوں نے ٹور ڈی فرانس کی اٹھارویں اسٹیج انسٹھ سیکنڈوں سے جیت کر میزبان ملک کو فتح دلا دی۔
فرانس کے لوگوں کے لیے ریبلوں کی جیت باعث اطمینان تھی کیوں کہ انہیں فکر لاحق ہو گئی تھی کہ کہیں سن 1999 کے بعد پہلی مرتبہ ٹور ڈی فرانس کی کسی اسٹیج میں کوئی فرانسیسی سائیکلسٹ فاتح نہ رہا ہو۔ ایک اور خوشی کی بات یہ بھی تھی کہ یہ فتح ایلپ ڈی ہوئز کی پہاڑی چوٹی پر حاصل کی گئی جس کو ٹور ڈی فرانس کا مشکل ترین مقام قرار دیا جاتا ہے۔ اس اسٹیج کو ’’کوئین اسٹیج‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
جیت کے بعد ریبلوں کا کہنا تھا، ’’ایلپ ڈی ہوئز اسٹیج کو جیتنا ایک غیر معمولی بات ہے۔ مجھے یقین نہیں آ رہا۔ میں سمجھ رہا تھا کہ میں ٹی جے تک پہنچ نہیں پاؤں گا۔ میرے اسپورٹ ڈائریکٹر نے مجھے یقین دلایا کہ میں ایسا کر سکتا ہوں اور یہ کہ ٹی جے بس ہارنے ہی والا ہے۔‘‘
یہ ریبلوں کی ٹور ڈے فرانس میں دوسری فتح ہے۔ پہلی فتح انہوں نے تین برس قبل حاصل کی تھی۔
دوسری جانب ریس کے لیڈر کرِس فروم نے ٹور ڈے فرانس پر اپنی گرفت مزید مضبوط کر لی ہے۔ ان کے ہسپانوی حریف البیرٹو کونٹاڈور ان سے مزید پیچھے چلے گئے ہیں۔
کینیا میں پیدا ہونے والے برطانوی فروم کو ایلپ ڈی ہوئز پر چڑھائی کے وقت شوگر لیول میں کمی کا سامنا تھا۔ انہوں نے اپنی ٹیم کے آسٹریلوی سائیکلسٹ کو ٹیم کی گاڑی سے شوگر لیول بڑھانے کے لیے ’’پاور جیل‘‘ لانے کے لیے بھیجا، جس پر منتظمین نے انہیں اگلی اسٹیج کی شروعات میں بیس سیکنڈ کی تاخیر کی سزا سنائی ہے۔ اس کے علاوہ پہاڑی اسٹیجز کے آخری بیس کلومیٹر کے دوران کچھ کھانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے باوجود فروم کی اس ریس میں سبقت پانچ منٹ اور گیارہ سیکنڈ کی ہے۔