يوکرائن: مظاہرين کے خلاف کارروائی پر کييف کے ميئر معطل
15 دسمبر 2013ری پبلکن سينيٹر جان مککين نے اپنے دورہ يوکرائن کے موقع پر چودہ دسمبر کے روز کييف ميں تين مرکزی اپوزيشن جماعتوں کے سربراہان سے ملاقاتيں کيں۔ سينيٹر مککين نے يوکرائن ميں حکومت کی جانب سے مظاہرين کے خلاف طاقت کے استعمال پر صدر وکٹر يانوکووچ کی حکومت پر سخت تنقيد بھی کی۔ بعد ازاں انہوں نے شہر کے مرکزی آزادی چوک کا دورہ بھی کيا۔ يوکرائن کے اس دورے پر ايک اور امريکی سينيٹر ڈيموکريٹ جماعت سے تعلق رکھنے والے کرس مرفی بھی مککين کے ہمراہ ہيں۔ يوکرائن کی سابق وزير اعظم يوليا ٹيموشينکو کی جماعت کی جانب سے جاری کردہ ايک بيان ميں بتايا گيا ہے کہ اتوار کے روز کييف ميں ہونے والی ايک بڑی ريلی سے غير ملکی اہلکار بھی خطاب کريں گے۔
يوکرائن ميں صدر وکٹر يانوکووچ کے يورپی يونين کے ساتھ تاريخی معاہدہ نہ کرنے کے حاليہ فيصلے کے سبب ان دنوں احتجاجی مہم جاری ہے اور آج اتوار کے روز ملکی اپوزيشن نے ايک بڑی ريلی کی کال دے رکھی ہے۔ منتظمين آج کافی بڑی تعداد ميں عوامی شموليت کی توقع کر رہے ہيں اور اسی ليے حفاظتی انتظامات بھی سخت کيے گئے ہيں۔
دريں اثناء يوکرائن کی حکومت نے کييف کے ميئر اوليگزينڈر پوپوو اور ملکی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ ولادیمير سووکووچ کو ان کے عہدوں سے معطل کر ديا۔ اس بارے ميں اعلان کرتے ہوئے صدر وکٹر يانوکووچ نے کہا کہ دونوں اہلکاروں پر شبہ ہے کہ انہوں نے ’شہريوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی‘۔ واضح رہے کہ تيس نومبر کو پوليس نے کييف ميں قريب ايک ہزار مظاہرين کے خلاف کارروائی کی تھی، جس کے نتيجے ميں درجنوں افراد زخمی ہو گئے تھے۔ مظاہرين کے پر امن احتجاج پر لاٹھی چارج و ديگر کارروائيوں کے سبب انتظاميہ کو عالمی سطح پر سخت تنقيد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بعد ازاں پراسيکيوٹر جنرل وکٹر شونکا نے رپورٹرز سے بات چيت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں اہلکاروں کے خلاف اس حوالے سے تحقيقات جاری ہيں کہ آيا انہوں نے شہر کے پوليس چيف پر مظاہرين کے خلاف کارروائی کرنے کے ليے دباؤ ڈالا۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ کييف کے ميئر، سلامتی کونسل کے نائب سربراہ اور دارالحکومت کے پوليس چيف تينوں کو نظر بند کيا جا رہا ہے۔
ہفتے کے ہی روز کييف ميں يورپ اسکوائر کے قريب، جہاں ہزاروں حکومت مخالف مظاہرين پہلے سے ہی موجود تھے، صدر يانوکووچ کے حاميوں نے بھی ايک ريلی نکالی۔ منتظمين نے اس حکومت نواز مظاہرے ميں شريک افراد کی تعداد قريب دو لاکھ بتائی جبکہ پوليس کے مطابق اس ريلی ميں کوئی ساٹھ ہزار افراد شريک تھے۔
ادھر روسی وزير خارجہ سيرگئی لاوروف نے مغربی ممالک پر تنقيد کرتے ہوئے کہا ہے کہ يوکرائن کے بحران کے معاملے پر ايسا لگتا ہے کہ مغربی رياستيں حقيقت کو سمجھ نہيں رہی ہيں۔ لاوروف نے الزام عائد کيا کہ يہ ممالک ’بليک ميل‘ کے ذريعے يوکرائن کو روس سے دورکرنے کی کوششيں کر رہے ہيں۔
یوکرائن میں گزشتہ قريب تين ہفتوں سے جاری ان مظاہروں کا سلسلہ پچھلے مہينے اس وقت شروع ہوا تھا، جب صدر وکٹر یانُوکووِچ نے یورپی یونین کے ساتھ وسیع تر تعلقات کے لیے کئی سالہ کوششوں کے بعد باقاعدہ معاہدے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بجائے وہ روس کے ساتھ تعلقات پر توجہ دے رہے ہيں۔