ومبلڈن: پیٹرا کویٹووا اور یُوجینی بوشارڈ ویمنز فائنل میں
4 جولائی 2014رومانیہ سے تعلق رکھنے والی سیمونا ہالیپ کا ومبلڈن میں کامیابیوں کا سفر جمعرات تین جولائی کے روز سیمی فائنل میچ پر تمام ہو گیا۔ عالمی نمبر تین ہالیپ کو کینیڈا سے تعلق رکھنے والی یُوجینی بُوشارڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا رہا۔ بُوشارڈ پہلی کینیڈین خاتون ہیں جو کسی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچی ہیں۔ بُوشارڈ سے قبل کینیڈا کے کسی مرد یا خاتون کو یہ اعزاز حاصل نہیں ہوا ہے کہ وہ ٹینس کے کسی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کو کھیل سکیں۔
سیمونا ہالیپ نے چند ہفتے قبل فرنچ اوپن کا فائنل میچ کھیلا تھا اور وہ اُس میچ میں ماریا شاراپووا سے ہار گئی تھیں۔ ایسے امکانات تھے کہ ہالیپ ومبلڈن کے فائنل میچ کے لیے بھی کامیابی حاصل کرتیں لیکن ومبلڈن میں انہیں دورانِ میچ شدید انجری کا سامنا کرنا پڑا۔ اس باعث وہ اپنے بھرپُور جذبے اور ہمت کے ساتھ کھیلنے سے قاصر رہیں۔ میچ کے دوران رومانیہ کی خاتون کا ٹخنہ مڑ گیا تھا۔ میچ کے بعد ہالیپ نے اعتراف کیا کہ جب ٹخنے میں موچ آ گئی تو وہ سمجھ گئی تھیں کہ اب فائنل میچ تک رسائی ممکن نہیں۔ یوجینی بوچارڈ نے سیمی فائنل میں سات چھ اور چھ دو سے کامیابی حاصل کی۔
دوسرے سیمی فائنل میں کویٹووا کو اپنی ہم وطن لُوسی شافاروا کا سامنا تھا۔ اندازوں کے عین مطابق کوویٹوا نے شافاروا کو دو سیٹ کے میچ میں ہرا کر کامیابی حاصل کی۔
ومبلڈن کا لیڈیز سنگلز کا فائنل اب ہفتے کے روز چیک جمہوریہ کی پیٹرا کویٹووا اور کینیڈا کی یُوجین بُوشارڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ یُوجینی بُوشارڈ کی طرح پیٹرا کویٹووا بھی دوسری خواتین کے مقابلے میں زیادہ قامت رکھتی ہیں۔ مبصرین کے مطابق دونوں کے درمیان فائنل میچ خاصا زوردار ہو سکتا ہے۔
کویٹووا نے سن 2011 میں ومبلڈن جیتنے کے بعد خاصی شہرت کمائی تھی لیکن بعد میں وہ اپنے کھیل کا تسلسل برقرار نہ رکھ سکیں۔ اب خاصی محنت کے بعد وہ دوبارہ ٹاپ لیول میں داخل ہوئی ہیں۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ بائیں ہاتھ سے کیھلنے کے علاوہ اپنے تجربہ اور زوردار سروس کی وجہ سے کویٹووا کو یُوجینی بوشارڈ پر کسی قدر فوقیت حاصل ہے۔ اگر وہ ہفتے کے روز فائنل میچ جیت گئیں تو یہ ان کی دوسری گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ ٹرافی ہو گی۔ اِس کے علاوہ اُن کی عالمی درجہ بندی میں پوزیشن بھی بہتر ہو جائے گی۔ وہ اس وقت عالمی نمبر چھ ہیں۔