ومبلڈن: فیڈرر کی تاریخی فتح
9 جولائی 2012توقع کی جا رہی تھی کہ برسوں بعد ومبلڈن کے فائنل میں پہنچنے والے برطانوی ٹینس کھلاڑی اینڈی مرے اپنے ہم وطنوں کے سامنے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے سوئٹزرلینڈ کے ٹینس اسٹار راجر فیڈرر کو مشکلات میں ڈال دیں گے۔ مگر ایسا نہ ہو سکا۔ فائنل میچ میں وہ ایک سیٹ جیتنے میں کامیاب رہے۔ بقیہ تین سیٹ میں فیڈرر نے ان کو پوری طرح آؤٹ کلاس کر دیا تھا۔
اینڈی مرے کو یہ ضرور اعزاز حاصل ہوا کہ وہ 76 برسوں بعد ومبلڈن کا فائنل کھیلنے والے برطانوی ٹینس اسٹار بن گئے ہیں۔ اس کے علاوہ فائنل میں ان کی پرفارمنس مناسب رہی۔ مرے سے قبل سن 1936 میں فریڈ پیری نے ومبلڈن کا فائنل کھیلا تھا۔ فائنل میچ کے بعد اینڈی مرے نے گُلوگیر آواز میں برٹش عوام کی جانب سے ملنے والی پذیرائی کا شکریہ ادا کیا۔
اتوار کے روز مکمل ہونے والے ومبلڈن کے فائنل میچ میں برطانوی کھلاڑی اینڈی مرے نے پہلی سروس پر سولہ مرتبہ پوائنٹس حاصل کیے۔ اس کے جواب میں راجر فیڈرر نے بارہ مرتبہ ایسز (Aces) کو پھینکا۔ پچیس سالہ مرے نے فائنل میچ میں پاور پلے کا بھی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے زور دار سروس سے فیڈرر کو اپ سیٹ کرنے کی کوشش بھی کی۔ سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے تیس برس کے راجر فیڈرر نے دورانِ میچ اپنی مہارت کا بھرپور ثبوت دیا اور کسی بھی وقت اپنے حریف اینڈی مرے کو میچ پر حاوی نہیں ہونے دیا۔
راجر فیڈرر نے ساتویں مرتبہ ومبلڈن ٹرافی کو حاصل کیا۔ انہوں نے سترہویں مرتبہ ٹینس کے اہم ٹورنامنٹ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ہسپانوی کھلاڑی رافائل ندال اور سربیا کے نوواک جوکوووچ نے ٹینس پر تقریباً اپنی عملداری قائم کر رکھی ہے۔ اتوار کے روز ختم ہونے والے ومبلڈن میں ندال ابتدائی راؤنڈز میں باہر ہوگئے۔ نوواک جوکووچ کو فیڈرر نے سیمی فائنل کے مرحلے میں حیران کن انداز میں شکست دی تھی۔ سیمی فائنل جیت کر ہی فیڈرر نے ومبلڈن کو جیتنے کی گھنٹی بجا دی تھی۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں فیڈرر کے مقابلے میں اینڈی مرے کی مجموعی پوزیشن قدرے کم تھی اور اس کے ساتھ ساتھ ان پر اپنے ہوم گراؤنڈ میں کھیلنے کا پریشر بھی تھا۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ فیڈرر کو شکست دینے کے لیے ندال یا جوکووچ کا حوصلہ درکار ہوتا ہے اور ایک لمبے میچ میں تھکا کر ہی فیڈرر کو شکست دی جا سکتی ہے۔
لندن میں راجر فیڈرر نے ومبلڈن کا فائنل جیت کر ایک مرتبہ پھر عالمی نمبر ایک کی پوزیشن بھی حاصل کر لی ہے۔ یہ پوزیشن ان سے چھ جولائی سن 2009 میں چھن گئی تھی۔ بطور عالمی نمبر ایک یہ ان کا مجموعی طور پر 286 واں ہفتہ ہے۔ اس سے قبل مجموعی طور پر 286 ہفتے عالمی نمبر ایک رہنے کا اعزاز امریکی لیجنڈ پیٹ سیمپراس کے پاس تھا۔ اس کا امکان ہے کہ سولہ جولائی سے شروع ہونے والے ہفتے سے قبل فیڈرر سے یہ پوزیشن چھیننا مشکل ہے اور اس طرح اگلے پیر سولہ جولائی سے وہ مجموعی طور پر سب سے زیادہ عالمی نمبر ایک رہنے والے ٹینس کھلاڑی بن جائیں گے۔ ومبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ کو سات مرتبہ جیتنے کا ریکارڈ امریکی لیجنڈری کھلاڑی پیٹ سیمپراس کے پاس تھا۔
ah/sks (AP)