نیٹو فوجی اڈے پر خود کش حملہ، 45 افغان فوجی زخمی
17 اکتوبر 2012نیٹو اور افغان حکام نے کہا ہے کہ بارود سے بھری ایک گاڑی کو فوجی اڈے سے ٹکرا دیا گیا۔ صوبہ پکتیا میں ہونے والے اس کار بم حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی ہے۔ نیٹو کے ایک ترجمان کے مطابق حملے کے فوری بعد طالبان عسکریت پسندوں نے اس فوجی اڈے پر فائرنگ بھی کی لیکن اس سے کوئی بھی نیٹو فوجی ہلاک نہیں ہوا۔ پکتیا ایک چھوٹا صوبہ ہے، جو دارالحکومت کابل سے ایک سو کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران اس اس صوبے میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
صوبہ پکتیا کے نائب گورنر گل رحمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’خود کش حملہ آور نے عین فوجی اڈے کے سامنے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ اس حملے میں 45 فوجی زخمی ہوئے ہیں‘‘۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں سات شہری بھی شامل ہیں۔ رواں برس افغان سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ رواں برس ہر ماہ اوسطاﹰ 243 افغان فوجی اور 292 پولیس اہلکار ہلاک یا زخمی ہوئے۔ افغان اہلکاروں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں سے ان خدشات کو بھی تقویت ملی ہے کہ سن 2014ء کے بعد عسکریت پسند کابل حکومت کو ناکامی سے دوچار کر سکتے ہیں۔
رواں برس نیٹو فوجیوں پر ’داخلی حملوں‘ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایک ہفتہ قبل امریکی جوائنٹ چيفس آف اسٹاف کے چيئرمين جنرل مارٹن ای ڈيمپسی کا کہنا تھا کہ افغانستان ميں نيٹو افواج کے اہلکاروں پر کيے جانے والے ’ان سائیڈر‘ يا داخلی حملوں ميں کمی ضرور ممکن ہے البتہ انہيں مکمل طور پر روکا نہيں جا سکتا۔ افغانستان ميں رواں سال اب تک ايسے ’گرين آن بلو‘ يا افغان سکيورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جانب سے کيے جانے والے حملوں ميں نيٹو کے 53 فوجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہيں۔ گزشتہ سال داخلی حملوں ميں ہلاک ہونے والے نيٹو کے فوجيوں کی تعداد 35 تھی۔
افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب Jan Kubis کے بقول وقت آن پہنچا ہے کہ اقوام متحدہ افغانستان کے مسئلے میں کردار ادا کرے اور یہ کہ بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد اقوام متحدہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے۔
ia /ai (AFP,Reuters)