میونخ سکیورٹی کانفرنس: ڈوئچے ویلے کا تبصرہ
4 فروری 2013یورپی ممالک کو ماضی میں واشنگٹن حکومت کی جانب سے اکثر یہ سننا پڑا ہے کہ ان ممالک کا رویہ غیر لچکدار ہے، ان میں اتفاق اور اتحاد کا فقدان ہے اور یوں ایک حلیف کے طور پر وہ واشنگٹن حکومت کے لیے زیادہ سے زیادہ غیر اہم ہوتے جا رہے ہیں۔
چار سال پہلے تازہ تازہ منتخب ہونے والے نائب امریکی صدر جو بائیڈن نے میونخ کی سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کی تھی تاہم انہوں نے اس موقع کو یورپی امریکی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے استعمال کرنے کی بجائے یہ اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تعلقات کو نئی بنیادوں پر اُستوار کیا جائے گا۔ تب گویا اوباما انتظامیہ کی جانب سے یہ پیغام دیا گیا تھا کہ یورپ کو دنیا میں امریکا کے ترجیحی ساتھی کی حیثیت حاصل نہیں ہے۔ ویسے بھی امریکا کی سکیورٹی اور خارجہ پالیسیوں میں ایشیا کو زیادہ اہمیت دی جانے لگی تھی۔
تاہم اس بار میونخ کی اس اہم کانفرنس میں جو بائیڈن کا کہنا یہ تھا کہ یورپی اقوام دنیا کے تمام معاملات میں امریکا کی پہلی اور قریبی ترین حلیف ہیں اور دنیا بھر میں امریکی سرگرمیوں کے سلسلے میں یورپ کو بنیادی ستون کی سی حیثیت حاصل ہے۔ یہ موقف نیا بھی تھا اور اہم بھی۔ بائیڈن کا کہنا مثلاً یہ تھا کہ ایشیا میں بھی یورپی ممالک اور امریکا کو اپنے اپنے مفادات کے لیے ایک دوسرے کے خلاف نہیں بلکہ مل کر کام کرنا چاہیے۔
اس موقف کے حوالے سے امریکا کی سنجیدگی کا اندازہ دو باتوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ ایک یہ کہ ماضی میں بھی امریکا کو جب کبھی یورپی ممالک کی کوئی بات بری لگی تو وہ ان ممالک کے احساسات کا خیال کیے بغیر اُس کا برملا اظہار کرتا رہا ہے۔ دوسری یہ کہ بائیڈن نے امریکا اور یورپ کے درمیان ایک فری ٹریڈ زون کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کے استحکام کے لیے ایک ٹھوس تجویز متعارف کروا دی ہے۔
اوباما انتظامیہ کے رویے میں اس تبدیلی کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ امریکا کو اپنے ملک کی بہتری اور خوشحالی کے لیے یورپی ممالک کی حقیقی اہمیت کا مکمل ادراک ہو گیا ہے۔ اگرچہ ایشیا اور چین امریکا کے لیے اہم ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ اہم تر ہوتے جا رہے ہیں تاہم یورپ دنیا کے سب سے بڑے اقتصادی زون کے طور پر امریکا کے لیے کم از کم سر دست زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا اندازہ امریکیوں کو یورپ کے بدستور جاری اُس اقتصادی بحران سے بھی ہو رہا ہے، جس کے امریکی معیشت پر براہ راست اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
امریکا کی جانب سے یورپ کی اہمیت کا پھر سے ادراک ایک اچھی خبر ہے۔ یورپ کو اس پر خوش بھی ہونا چاہیے اور عملی اقدامات سے اُن توقعات پر بھی پورا اترنا چاہیے، جن کا اظہار نائب امریکی صدر جو بائیڈن نے اس سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر کیا ہے۔
M.Knigge/aa/ah