مہاجرین سے متعلق جرمن ادارے میں ’بڑی اصلاحات لائی جائیں گی‘
9 جون 2018خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسکینڈل کے شکار اس وفاقی ادارے کے کام کے طریقہ کار میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
زیہوفر نے کہا کہ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور ترک وطن (BAMF) میں دور رس اصلاحات لائی جائیں گی، ’’میں (اس ادارے میں) اہم اصلاحات متعارف کراؤں گا۔‘‘ تاہم فوری طور پر انہوں نے یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ وہ اس اہم ایجنسی میں کیا اصلاحات لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جرمنی کا وفاقی دفتر برائے مہاجرت بی اے ایم یف وفاقی وزارت داخلہ کا ایک ذیلی ادارہ ہے، جو پناہ کی درخواستوں پر کارروائی کرتا ہے۔ تاہم کچھ ہفتوں سے یہ ایک ایسے اسکینڈل کی زد میں ہے، جس کی وجہ سے وزیر داخلہ زیہوفر پر بھی دباؤ بڑھ چکا ہے۔
اس ادارے کی بریمن میں شاخ میں ’نامناسب طریقے‘ سے مہاجرین کو پناہ دیے جانے کے سینکڑوں واقعات کی چھان بین جاری ہے۔
الزام ہے کہ اس دفتر کی ایک خاتون اہلکار نے غالباﹰ رشوت کے عوض سن دو ہزار تیرہ اور سن دو ہزار سولہ کے درمیان بارہ سو مہاجرین کو جرمنی میں پناہ کے قانونی کاغذات جاری کیے۔ تاہم مرکزی ملزمہ ان الزامات کو مسترد کرتی ہیں۔
وفاقی دفتر استغاثہ اس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد بی اے ایم ایف کے بریمن دفتر کے پانچ دیگر اہلکاروں کو بھی شامل تفتیش کر چکا ہے جبکہ یہ معاملہ اپنی نوعیت کی وجہ سے جرمن چانسلر کے دفتر تک بھی پہنچ چکا ہے۔
اس اسکینڈل کی گونج جرمن پارلیمان تک بھی پہنچ چکی ہے، جہاں جمعہ آٹھ جون کو ہی اس وفاقی ایجنسی کی مرکزی اسٹاف کونسل کے سربراہ روڈولف شائن اوسٹ ایک پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ جب مہاجرین کا بحران شدید تھا، تو ان کی ایجنسی کے ملازمین بہت زیادہ کام کی وجہ سے غیریقینی صورت حال اور شدید دباؤ کا شکار تھے۔ اس معاملے کی چھان بین کے لیے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے کل جمعے ہی کے روز بی اے ایم ایف کے دو سابق سربراہان بھی پیش ہوئے۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے