مہاجرین سے متعلق آسٹریلوی پالیسی عدالت میں چیلنج
14 اکتوبر 2014دارالحکومت کینبرا کی ہائی کورٹ نے ملکی حکومت کے اس قانون کے خلاف ایک اپیل کی سماعت شروع کر دی ہے جس کے تحت ایک سو ستاون تامل تارکین وطن کو کئی ہفتوں تک جون کے مہینے میں قید میں رکھا گیا تھا۔
آسٹریلوی شہر بریسبن میں بھی وفاقی عدالت ایک اور مقدمے پر غور کر رہی ہے جو کہ ہجرت کر کے آسٹریلیا آنے والے افراد کے آسٹریلوی سرزمین پر پیدا ہونے والوں بچوں کے حوالے سے ایک مثال قائم کر سکتا ہے۔
ایک سو ستاون تامل باشندوں کے لیے مقدمہ لڑنے والے وکلاء کا مؤقف ہے کہ ان افراد کو غیر قانونی طور پر ایک جہاز میں مقید رکھا گیا تھا۔ مذکورہ افراد کو اس وقت پیسیفک کے ایک جزیرے نؤرو میں ایک کیمپ میں نظر بند رکھا گیا ہے۔
یہ مقدمہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ آسٹریلوی حکومت کو یہ اختیار کیسے حاصل ہو گیا کہ وہ ہجرت کر کے آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کرنے والے افراد کو سمندر ہی میں روک کر، تفتیش کر کے دیگر ممالک منتقل کر سکتی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس لا سینٹر کا کہنا ہے کہ ان مقدموں کے فیصلے حکومت کی پالیسویں پر فیصلہ کن اثر چھوڑیں گے۔ تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیو ڈے کریٹسیر کا اس بابت کہنا ہے، ’’یہ مقدمہ طے کرے گا کہ تامل افراد کی نظر بندی قانونی تھی یا نہیں، اور یہ کہ کینبرا کو تارکین وطن کو سمندر ہی میں روکنے اور نظر بند کرنے کا اختیار ہے کہ نہیں۔ یہ کیس آزادی، تحفظ اور درست قانونی کارروائی کے بنیادی حقوق سے متعلق ہے۔‘‘
مذکورہ افراد میں پچاس بچے بھی ہیں۔ یہ جون کے مہینے میں بھارتی شہر پونڈیچیری کی بندرگاہ سے آسٹریلیا کی جانب روانہ ہوئے تھے، تاہم ان کو آسٹریلیا پہنچنے سے قبل ہی روک دیا گیا تھا۔
آسٹریلوی حکومت ان افراد کو واپس بھارت بھیجنا چاہتی تھی۔ کئی ماہ تک ان افراد کو ایک کسٹم بحری جہاز پر قید میں رکھا گیا تھا۔ ان لوگوں کو ایک مختصر عرصے کے لیے آسٹریلیا لایا گیا تھا تاکہ بھارتی کونسلر ان سے بات چیت کر سکیں۔ حکام کے مطابق ان افراد نے کونسلرز سے تعاون نہیں کیا اور بعد ازاں ان کو نؤرو بھیج دیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں، بشمول ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین، کینبرا کے حکام کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ تاہم ملکی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ اپنے اس فیصلے اور پالیسی پر عمل پیرا ہیں کہ سمندر کے راستے تارکین وطن کا آسٹریلیا پہنچنے کا راستہ روکا جائے گا۔ وہ عام انتخابات بھی اسی وعدے پر جیتے تھے۔