مودی سے وابستہ توقعات اور حقیقت
13 اگست 2014ہندو قوم پسند لیڈراور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ نریندر مودی کو جنوبی ایشیا کی تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ریاست کا نیا وزیر اعظم منتخب ہوئے تین مہینے ہو گئے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران ان کی طرف سے عوام کو دکھائے گئے سنہری خوابوں کا سحر اب ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی نے بھارتی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے غیر معمولی مارکیٹ اصلاحات کے وعدے کیے تھے۔ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اب تک انہوں نے اپنے پرستاروں کو صرف مایوس ہی کیا ہے کیونکہ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ مودی گزشتہ حکومتوں کے نقش قدم کی طرف ہی لوٹ رہے ہیں، اُن بد قسمت حکومتوں کی طرف جنہیں انہوں نے مئی میں تاریخی شکست دیتے ہوئے وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا تھا۔
مودی کی انتخابی مہم کے دوران بہت سے ماہرین اقتصادیات اور کاروباری رہنماؤں نے نہ صرف اُن کا ساتھ دیا تھا بلکہ وہ اپنے اس کرشماتی سیاسی لیڈر کو مستقبل میں ملکی اقتصادی صورتحال بہتر بنانے سے متعلق قیمتی صلاح و مشورے بھی دیتے رہے تھے۔ مودی کے وزیر اعظم بننے کے تین ماہ بعد ان ماہرین کو یہ اندازہ ہو چلا ہے کہ اُن کے رائے اور مشوروں کی اہمیت محض انتخابی مہم تک تھی اور اب یہ مودی کے لیے غیر اہم ہیں۔
’’وہ جوش و ولولہ اب گم ہو چکا ہے،‘‘ یہ کہنا ہے بیبک دیبروئے کا جو ایک ممتاز ماہر اقتصادیات ہیں۔ وہ اُس کتاب کے شریک مصنف بھی ہیں جو مودی کے اقتصادی اصلاحاتی ایجنڈے کے بارے میں لکھی گئی ہے اور جس کی رونمائی خود نریندر مودی نے جون کے مہینے میں کی تھی۔
بیبک دیبروئے نے روئٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے بدعنوانی اور غیر ضروری قوانین اور ضوابط کے شکار ملکی اداروں میں تبدیلیوں کے جو وعدے کیے تھے، اُن کے پورا ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔
63 سالہ نریندر مودی نے، جو بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی کے بہت مضبوط لیڈر مانے جاتے ہیں، خود کو ریاست گجرات کو تیز رفتاری سے ترقی کی طرف لے جانے والے رہنما کے طور پر تو کسی حد تک منوا لیا تھا تاہم نئیٍ دہلی میں ان کی ساکھ خاصی ڈگمگاتی دکھائی دے رہی ہے۔
انصاف کی بات تو یہ ہے کہ مودی کی حکومت کے پاس ابھی پانچ سال ہیں، خود کو منوانے اور بھارت کو ایک ایسی طاقتور معیشت اور عسکری قوت بنانے کے لیے جو بھارت کی دہلیز پر کھڑے اور تیزی سے عالمی قوت بننے کے مراحل طے کرنے والے ملک چین کے سامنے مضبوطی سے کھڑا ہونے کے قابل ہو۔
جمعہ 15 اگست کو نریندر مودی پُرانی دلی کے مشہور زمانہ لال قلعے میں بحیثیت وزیر اعظم بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر اپنی پہلی سرکاری تقریر کریں گے۔ خود ان کی سیاسی جماعت کے اندر اس تقریر سے بڑی امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں۔ ان کا اپنا سیاسی حلقہ مودی کی طرف سے یوم آزادی کے خاص موقع پر ایسی جراتمندانہ تبدیلیوں کے اعلان کی امید کر رہا ہے جس کی کمی اب تک پائی جاتی ہے۔