منموہن سنگھ کا یورپ سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ
16 جون 2012خبرایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نے یہ بات آج نئی دہلی میں کہی۔ انہوں نے یہ بیان میکسیکو میں ہونے والی جی ٹوئنٹی کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے روانگی کے موقع پر دیا۔
منموہن سنگھ نے کہا کہ یورپ کی مالیاتی صورتحال بھارت کے لیےخصوصی تشویش کا باعث ہے۔ بھارت میں رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں ملکی معیشت میں ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی تھی۔ حکومت کو اس پر اس لیے تشویش ہے کہ یہ گزشتہ نو برسوں میں اقتصادی ترقی کی کسی بھی سہ ماہی میں نظر آنے والی سب سے کم ترین شرح تھی۔
منموہن سنگھ نے میکسیکو کے لیے روانگی سے پہلے کہا کہ یورپ کے مسائل کا اس طرح باقی رہنا عالمی منڈیوں کی کارکردگی کو مزید متاثر کرے گا اور خود بھارت تک میں اقتصادی ترقی کی شرح بھی اس سے بری طرح متاثر ہو گی۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ بھارت کو امید ہے کہ یورپی رہنما یورپ کو درپیش مالیاتی بحران کے حل کے لیے مل کر پوری دلجمعی سے کوششیں کریں گے۔ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ اور وزیر خزانہ پرناب مکھرجی پہلے یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ یورو زون کے ملکوں میں قرضوں کا بحران بھارتی معیشت پر شدید دباؤ کی وجہ بن رہا ہے۔
بھارت کی معیشت نے ماضی میں کافی عرصے تک مسلسل تیز رفتار ترقی کی تھی ۔ لیکن اب یہ ترقی کچھ کم رفتار ہو چکی ہے جس کا سبب ماہرین ملک میں اقتصادی اصلاحات کی عدم موجودگی بتاتے ہیں۔ بھارتی معیشت کی کارکردگی میں اضافے کی کم شرح کے ذمہ دار عوامل میں سود کی اونچی شرح اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی بھی شامل ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم کے مطابق عالمی معیشت میں سست رفتاری کی وجہ سے اب بھارت جیسے ملکوں کے پاس ایسے امکانات کم ہیں کہ وہ مختلف طریقے استعمال کرتے ہوئے اپنے ہاں اقتصادی ترقی کی شرح کو بہت زیادہ بنا سکیں۔
نئی دہلی حکومت کے مطابق اس سال اکتیس مارچ کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران ملک کے سالانہ بجٹ میں خسارہ کافی زیادہ ہو گیا تھا۔ یہ خسارہ بھارت کی مجموعی قومی پیداوار کے 5.75 فیصد کے برابر تھا۔
نئی دہلی حکومت کے مطابق بھارت کے سالانہ خسارے میں اس اضافے کی وجوہات میں یورپی مالیاتی بحران بھی شامل ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی بھارت کی اقتصادی کارکردگی سے متعلق تشویش میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسی ہفتے ایک بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی Standard and Poor's نے خبردار کیا تھا کہ بھارت کی وہاں سرمایہ کاری کے حوالے سے بہتر ریٹنگ کم ہو سکتی ہے۔ اس ایجنسی کے مطابق نئی دہلی حکومت کو ملک میں جامع اصلاحات اور اقتصادی ترقی کی اچھی شرح کو یقینی بنانا ہو گا۔
اگر بھارت کی وہاں سرمایہ کاری کے حوالے سے ریٹنگ کم کر دی گئی تو وہ چار بڑے ترقی پذیر ملکوں یعنی BRIC ریاستوں میں سے وہ پہلا ملک ہو گا جس کی ریٹنگ کم کر دی جائے گی۔ BRIC گروپ میں برازیل، روس، بھارت اور چین شامل ہیں۔ اسی دوران اس گروپ میں جنوبی افریقہ کی شمولیت کے بعد اس کے ارکان کی تعداد پانچ ہو چکی ہے اور اب اسے BRICS کا نام دیا جاتا ہے۔
(ij/ab(AFP