مصر میں کشیدگی برقرار
4 اگست 2013معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کی جانب سے قاہرہ کے دو مقامات پر جاری دھرنے ختم کرنے سے انکار کے باوجود امریکی اور مغربی سفارتی مندوبین کی مصالحتی کوششیں جاری ہیں۔ گزشتہ روز امریکا اور یورپی یونین کے مندوبین نے مصر میں حکومتی اہلکاروں اور معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں سے مذاکرات کیے تاکہ مصر میں جاری سیاسی بحران کا کوئی پر امن حل نکالا جاسکے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن اور جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے کے مصر کے اعلیٰ سطحی دوروں کے بعد اس وقت امریکی مندوب ولیم برنز قاہرہ میں ہیں۔ وہ فریقین کو کسی مصالحت پر آمادہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ تاہم آج اخوان المسلمون کی سیاسی شاخ فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہماری جدوجہد ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کے لیے ہے اور یہ محمد مرسی، آئین اور مجلس شوری (ایوانِ بالا) کی بحالی تک جاری رہے گی۔‘‘
محمد مرسی کے حامیوں کے حالیہ بیانات کی روشنی میں مصر میں ثالثی کی عالمی کوششیں ناکام ہوتی نظر آتی ہیں۔ محمد مرسی کے حامی ان کی بحالی سے کم کسی حل پر رضامند ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔
اس سے پہلے ہفتے کے روز مصر کی عبوری حکومت کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان حانی عبدالطیف نے قاہرہ میں مظاہرین سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔ ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی اس اپیل میں وزارت داخلہ کی جانب سے دھرنا ختم کرنے والوں کو محفوظ راستہ دینے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی۔ تاہم معزول صدر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون نے حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے آج اتوار کے روز مصر میں مزید ریلیوں کا اعلان کیا ہے۔
مصر میں محمد مرسی کی حکومت ختم کیے جانے کے پانچ ہفتے بعد بھی دھرنے اور احتجاج جاری ہیں۔ ان احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کے دوران درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ محمد مرسی کی بحالی تک احتجاج جاری رہے گا۔