مصر میں نئے آئین کی منظوری کے لیے ریفرینڈم آج
14 جنوری 2014ریفرینڈم کے ذریعے مصری عوام ترمیم شدہ آئین پر اپنی رائے دیں گے جس کا مسودہ ایک ایسے کمیشن نے مرتب کیا ہے جو بڑی حد تک سکیولر ہے۔ اس سے قبل 2012ء میں مُرسی کی حکومت نے آئین نافذ کیا تھا تاہم نئے مسودے میں گزشتہ حکومت کی متعارف کردہ بہت سی متنازعہ شقیں حذف کر دی گئی ہیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق نئے آئین کے حامیوں کے مطابق اس میں معاشرتی آزادیوں کی ضمانت دی گئی ہیں۔
اس ریفرینڈم کو مصر کے آرمی چیف عبدالفتح السیسی کی صدارت کے منصب کے حصول کی کوششوں کے لیے ایک امتحان بھی تصور کیا جا رہا ہے۔ سات ماہ قبل انہوں نے محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹا تھا۔۔
اخوان المسلمون کے زیر قیادت اسلامی جماعتوں کے اتحاد نے ریفرینڈم کا بائکاٹ کیا ہے اور اس دوران ’’پر امن مظاہروں‘‘ کی اپیل کی ہے۔ مصر کی عبوری وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وہ ریفرینڈم کے دوران گڑبڑ مچانے والوں کے خلاف ’’فیصلہ کن‘‘ کارروائی کرے گی۔
مبصرین کی رائے ہے کہ فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت دو روز تک جاری رہنے والے اس ریفرینڈم کی مدد سے اپنی’’متنازعہ اتھارٹی‘‘ کو قانونی شکل دینے اور اخلاقی جواز فراہم کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ مبصرین کی رائے ہےکہ یہ بات طے نہیں ہے کہ مصر میں بےامنی اور تشدد کے خطرے کی وجہ سے کتنے افراد ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے باہر آتے ہیں، تاہم اتنا ضرور ہے کہ نئے آئین کا اس ریفرینڈم کے ذریعے منظور ہو جانا قریباً حتمی ہے۔
واضح رہے کہ مصر کی عبوری حکومت نےاسلام پسند جماعت اخوان المسلمون کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ برس تین جولائی کو مصر میں جمہوری طور پر منتخب ہونے والے پہلے صدر محمد مرسی کی حکومت کو عوامی مظاہروں کے برپا ہوجانے کے بعد مصری فوج نے اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔ بعد ازاں اخوان المسلمون نے ملک گیر مظاہروں کا آغاز کیا جس کو عبوری حکومت نے آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی کوشش کی۔ اخوان کے کے ہزاروں کارکنوں اور ہنماؤں کوکو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ برس ستمبر میں ایک عدالت کی جانب سےحکم کے بعد اخوان المسلمون کے اثاثے ضبط کر لیے گئے تھے۔