مصر میں قانونی کارروائی، دھرنے اور سفارتی کوششیں
5 اگست 2013خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب وہاں اصلاح احوال کے لیے سفارت کاری اپنے عروج پر ہے۔ آج قاہرہ میں امریکی نائب وزیر خارجہ ولیم برنز نے مصری فوج کے سربراہ سے ایک بار پھر ملاقات کی ہے۔ برنز کی یہ ملاقات ان کوششوں کا حصہ ہے، جو امریکا تین جولائی کے فوجی اقدام کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے کر رہا ہے۔
قاہرہ کی ايک عدالت کا یہ اعلان ولیم برنز اور مصری فوج کے سربراہ عبدالفتاح السیسی کی ملاقات کے کچھ دیر بعد سامنے آیا۔ عدالت کی جانب سے تاریخ کا یہ اعلان اتفاق بھی ہوسکتا ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے محمد مرسی کے حامیوں میں اشتعال بڑھے گا۔
مصر کی اسلام پسند جماعت کے سربراہ محمد بديع اور ان کے دو نائبين خیرات الشاطر اور اور رشاد البيومى کو 30 جون کو پارٹی ہیڈکوارٹرز کے باہر پارٹی کارکنوں کو مظاہرین پر تشدد کے لیے اکسانے کا الزام ہے۔ محمد بدیع اس وقت کسی نامعلوم مقام پر روپوش ہیں جبکہ خیرات الشاطر اور رشاد البیومی قاہرہ کی ’تورا جیل‘ میں قید ہیں۔
معذول صدر محمد مرسی کو بذاتِ خود اس وقت جیل توڑ کر بھاگنے کے الزامات سمیت مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔ گزشتہ ہفتے قاہرہ ہی کی ایک عدالت نے سن 2011ء میں سابق آمر حسنی مبارک کے خلاف تحریک کے دوران جیل توڑ کر فرار ہونے کے الزام میں محمد مرسی کو پندرہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مصری فوج کے سربراہ عبدالفتاح السیسی کی کوشش ہے کہ جلد از جلد ان کے اعلان کردہ اس ایجنڈے پر قومی اتفاقِ رائے ہوجائے، جس کے مطابق انہوں نے سن 2014ء میں ملک میں انتخابات کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مغربی اور امریکی سفارت کاری بھی عروج پر ہے۔ اتوار کے روز فوجی سربراہ نے امریکی نائب وزیر خارجہ کے علاوہ ملکی مذہبی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی تاکہ اخوان المسلمون کو احتجاج کا راستہ ترک کرنے کے لیے قائل کیا جا سکے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ آج پیر کے روز مغربی اور مسلم ممالک کے مندوبین کی جیل میں قید خیرات الشاطر سے ملاقات کا امکان ہے۔ اس ملاقات کے ذریعے کوشش کی جائے گی کہ اسلام پسند رہنماؤں کو مظاہرے ترک کرنے کے لیے قائل کیا جاسکے۔ مصر کے سرکاری خبر رساں ادارے نے پیرعلی الصبح اس ملاقات کی تصدیق کردی۔