مصر میں خونریز جھڑپیں، کم از کم سات ہلاک
27 جولائی 2013مصر میں عبوری حکومت اور فوج کے حامیوں اور سابق صدر محمد مرسی کے حامیوں کی طرف سے اپنی اپنی طاقت کے اظہار کے لیے جمعہ کے روز بڑی بڑی ریلیاں منعقد کی گئیں۔ فوجی سربراہ عبدالفتح السیسی کی درخواست پر ہزارہا افراد قاہرہ کے تحریر اسکوائر کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں جمع ہوئے اور فوج کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ اس موقع پر ان شہریوں نے بینرز اور قطبے بھی اٹھا رکھے تھے جس پر فوج کے حق میں نعرے درج تھے۔ ان اجتماعات کے تحفظ کے لیے بڑے پیمانے پر سکیورٹی تعینات کی گئی تھی۔
صدر مُرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپیں
صدر مُرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان دارالحکومت قاہرہ اور ملک کے دیگر شہروں میں جمعہ کے روز جھڑپیں ہوئیں۔ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ملک کے اکثر شہروں میں امن رہا تاہم حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ اسکندریہ کے علاقے میں ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے۔ ان جھڑپوں کے دوران 100 کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے۔ مختلف دیگر شہروں میں جھڑپوں کے باعث 30 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ جمعہ کی شب قاہرہ میں پولیس کی جانب سے محمد مُرسی کے حامیوں کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، جسے ان مظاہرین کے خلاف حکومت کی بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی ایک علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف اخوان المسلمون کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے حملہ کرکے 31 مظاہرین کو ہلاک کیا گیا۔ اخوان المسلمون کے ترجمان جہاد الہداد نے روئٹرز کو بتایا کہ 31 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ اس تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں 175 افراد فائرنگ سے زخمی بھی ہوئے۔
تین جولائی کو صدر محمد مُرسی کی حکومت ختم کیے جانے کے بعد سے اب تک پر تشدد واقعات میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دھرنے ختم کرانے کا فیصلہ
مصر کے عبوری وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ دارالحکومت قاہرہ میں سابق صدر محمد مُرسی کے حامیوں کی طرف سے جاری احتجاجی دھرنوں کو جلد ختم کرایا جائے گا، مگر قانون کے مطابق۔ ریاستی نیوز ویب سائٹ الحرم نے وزیر داخلہ محمد ابراہیم کے حوالے سے بتایا ہے کہ قاہرہ میں محمد مرسی کے حامیوں کی طرف سے قریب ایک ماہ سے جاری دھرنے کی جگہ کو وہاں کے مقامی افراد کی شکایات سامنے آنے کے بعد خالی کرایا جائے گا۔ تین جولائی کو محمد مرسی کی حکومت ختم کیے جانے کے بعد سے ان کے حامی شہر میں دو مقامات پر احتجاجی دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
محمد مُرسی کی باقاعدہ گرفتاری
تین جون کو فوج کی جانب سے اقتدار سے الگ کیے جانے والے سابق صدر محمد مُرسی کو باقاعدہ طور جمعہ 26 جولائی کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے اور جیل توڑنے میں فلسطینی عسکریت پسندوں کی اعانت کی تھی۔ ایک مصری جج کی طرف سے محمد مرسی کو اگلے پندرہ دن تک زیر حراست رکھنے کا حکم جاری کیا جس میں توسیع ممکن ہے۔ اس حکم کے بعد ملک میں جاری تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔