ماحولیاتی تبدیلیاں پہاڑوں کے لیے بھی خطرے کا باعث
گلوبل وارمنگ نے پہاڑوں کے فطرتی نظام میں اکھاڑ پچھاڑ شروع کر دی ہے۔ ان تبدیلیوں سے پانی کے بہاؤ سے لے کر زراعت، جنگلاتی حیات اور سیاحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیاں
دنیا کے پہاڑ جہاں انتہائی سخت ہیں وہاں وہ بہت نازک بھی ہیں۔ نشیبی علاقوں میں ان کے اثرات بے بہا ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ان پہاڑوں نے گہرے اثرات لیے ہیں۔ پہاڑوں پر بھی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور وہاں کا قدرتی ماحول تبدیل ہونے لگا ہے۔ برف اور گلیشیئر نے غائب ہونا شروع کر دیا ہے اور اس باعث زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہے۔
برف کا پگھلاؤ
اگر ماحولیاتی تبدیلیوں کا سلسلہ جاری رہا اور ضرر رساں گیسوں کا اخراج موجودہ مقدار کے مطابق فضا میں منتقل ہوتا رہا تو رواں صدی کے اختتام تک پہاڑوں اور دوسرے علاقوں میں اسی فیصد برف کم ہو سکتی ہے۔ گلیشیئرز کے حجم بھی کم ہونے لگے ہیں۔ ایسی منفی صورت حال یورپی پہاڑی سلسلہ الپس کے علاوہ دوسرے براعظموں کے پہاڑوں پر بھی دکھائی دے رہی ہے۔
زمین کا نظامِ آب
ماحولیاتی تبدیلیوں نے زمین کے آبی نظام کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ پہلے گلیشیئر سے پانی دریاؤں تک پہپنچتا تھا لیکن اب ان کے پگھلنے کا عمل تیز ہو گیا ہے۔ اس کی وجہ سے دریا میں پانی کا بہاؤ بھی زیادہ ہو چکا ہے۔ کئی پہاڑی سلسلوں میں گلیشیئرز کی جسامت برف پگھلنے سے سکٹر گئی ہے، جیسا کہ پیرو کے پہاڑوں کی صورت حال ہے۔
بائیوڈائیورسٹی: تبدیل ہوتا نشو و نما کا ماحول
ماحولیاتی تبدیلیوں نے پہاڑوں کی جنگلاتی حیات میں جانوروں، پرندوں اور جڑی بوٹیوں کی افزائش کے قدرتی ماحول کو بھی بہت حد تک تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ جنگل بردگی نے پہاڑوں کی ترائیوں کے جنگلات میں کمی کر دی ہے۔ اس کی وجہ سے ان علاقوں کے جنگلی جانوروں نے بلندی کا رخ کر لیا ہے اور یہ ایک مشکل صورت حال ہے۔
پہاڑ اور قدرتی آفات
گلیشیئرز کے پگھلنے اور پہاڑوں کی مستقل منجمد مقامات سے برف کے کم ہونے سے پہاڑی درے اور راستے غیر مستحکم ہو کر رہ گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے برفانی تودوں کے گرنے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔ مغربی امریکی پہاڑوں میں برف بہت تیزی سے پگھل رہی ہے۔ اس کے علاوہ گلیشیئرز کے پگھلنے سے ان میں موجود بھاری دھاتوں کا بھی اخراج ہونے لگا ہے۔ یہ زمین کی حیات کے لیے شدید نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
پہاڑی زندگی بھی خطرات کی زد میں
دنیا کی قریب دس فیصد آبادی پہاڑی علاقوں میں رہتی ہے۔ ان لوگوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے معاشی مشکلات کا جہاں سامنا ہے اب وہاں قدرتی آفات کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ پہاڑوں کے جمالیاتی، روحانی اور ثقافتی پہلوؤں کو بھی مجموعی طور پر تنزلی کا سامنا ہے۔ اب نیپال کی منانگی کمیونٹی کو لیں، جن کی شناخت گلیشیئرز سے ہے، اِن کے پگھلنے سے اُن کے حیاتیاتی ماحول کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
معاشی قیمت
پہاڑٰی علاقوں میں درجہ حرارت کے بڑھنے سے وہاں کی معیشت کو شدید منفی صورت حال کا سامنا ہے۔ ماحول کے گرم ہونے سے پہاڑوں کی سیاحت اور پانی کی فراہمی بھی متاثر ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ بلند علاقوں میں کی جانے والی زراعت بھی زبوں حالی کی شکار ہو گئی ہے۔ پہاڑوں میں قائم بنیادی ڈھانچے جیسا کہ ریلوے ٹریک، بجلی کے کھمبوں، پانی کی پائپ لائنوں اور عمارتوں کو لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات کا سامنا ہو گیا ہے۔
سرمائی سیاحت
ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کم برف گرنے سے پہاڑوں پر برف کا لطف اٹھانے کا سلسلہ بھی متاثر ہو چکا ہے۔ اسکیئنگ کے لیے برف کم ہو گئی ہے۔ اسکیئنگ کے لیے قائم پہاڑی تفریحی مقامات پر مصنوعی برف کا استعمال کیا جانے لگا ہے جو ماحول کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔ بولیویا کی مثال لیں، جہاں گزشتہ پچاس برسوں میں نصف گلیشیئرز پانی بن چکے ہیں۔
کسانوں کو ایک نئی صورت حال کا سامنا
گلیشیئرز کے سکڑنے سے دریاؤں میں پانی کم ہو گیا ہے اور اس باعث وادیوں میں شادابی و ہریالی بھی متاثر ہوئی ہے۔ ان علاقوں کے کسانوں کو کاشتکاری سے کم پیداوار حاصل ہونے لگی ہے۔ نیپال میں کسانوں کو خشک کھیتوں کا سامنا ہے۔ ان کے لیے آلو کی کاشت مشکل ہو گئی ہے۔ کئی دوسرے ایسے ہی پہاڑی ترائیوں کے کسانوں نے گرمائی موسم کی فصلوں کو کاشت کرنا شروع کر دیا ہے۔