لیپیڈیما اور موٹاپا ایک ہی بیماری نہیں
8 جنوری 2023لیپیڈیما کا موجب چربی کے خلیات کا بے قابو انداز سے جسم میں جمع ہونا بنتا ہے۔ ایک ایسی بیماری جس کے لیے خواتین کو عموماﹰ نادرست تشخیص کا سامنا ہوتا ہے، ایسے میں کسی ایسے معالج کی تلاش جو اس بیماری اور اس کے علاج سے واقف ہو، ایک مشکل کام ہے۔ واضح رہے کہ مردوں میں یہ مرض شاذونادر ملتا ہے۔
30 سالہ کلاؤڈیا ایفرٹس جب حاملہ تھی تو حمل کے آغاز میں انہیں لیپیڈیما ہو گیا تھا۔ وہ مختلف ڈاکٹروں کے کلینکس کے چکر لگاتیں رہیں، لیکن کوئی بھی ان کی بیماری کی تشخیص نہ کر سکا۔ زیادہ تر وقت انہیں وزن کم کرنے، کم کھانے اور ورزش کرنے کا مشورہ دیا جاتا تھا۔ ایسے میں ہر طرح کی غلط فہمیوں کی بھر مار تھی۔ کلاؤڈیا کہتی ہیں،'' مجھ میں 'پیریوسٹیٹس‘ تک کی تشخیص کی گئی۔ دو تین سال بعد تو میں اس نتیجے تک پہنچ چکی تھی کہ کوئی میری مدد نہیں کر سکتا۔‘‘
ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں ان کا مزید کہنا تھا، ''جب ہر کوئی آپ کو یہی بتائے کہ آپ کے ساتھ کچھ بھی غلط نہیں ہے، سب ٹھیک ہے تو آخر میں آپ خود اس کا یقین کرنے لگتے ہیں۔‘‘کیا ’گڈ کولیسٹرول‘ دل کے لیے اچھا ہے ؟
کلاؤڈیا تاہم ہرگز مایوس نہ ہوئیں اور وہ بہ طور بزنس کنسلٹنٹ اور کوچ کام کرتی تھیں اور مکمل تن دہی سے اپنی ملازمت کرتی رہیں۔
صحیح تشخیص ، ایک طویل راستہ
دوہزار چودہ میں کلاؤڈیا ایفرٹس بلڈپریشر اچانک بڑھ جانے یا بلند فشار خون کے سبب بیہوش ہو کر گر پڑیں۔ ان کا بلڈپریشر 250/180 تک پہنچ چکا تھا۔ وہ بتاتی ہے،'' تب میں صحت کی بحالی کے مرکز پہنچی۔ اُس مرکز میں 'لمفولوجی ڈپارٹمنٹ ‘ بھی ہے۔ وہاں آخر کار میرے مرض کی تشخیص ہوئی۔ میں لیپیڈیما کے عارضے میں مبتلا تھی۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ میری ٹانگوں اور بازوؤں میں پایا جانے والا عارضہ لیپیڈیما تیسرے اور سب سے بلند مرحلے میں ہے۔‘‘ کلاؤڈیا کی بیماری کی تشخیص ہوئی، تب ان کی عمر 53 برس تھی۔
کیٹو ڈائیٹ: جلد وزن کم کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے
علاج کیا تھا؟
کلاؤڈیا کو لاحق بیماری لیپیڈیما کا علاج CPD یا physical decongestive therapy سے کیا گیا۔ اس تھراپی میں باقاعدگی سے لمفاٹک ڈرینیج یا خون کے سفید ذروں پر مشتمل ایک بے رنگ جسمانی رطوبت جسے خلط ماسی رطوبت بھی کہتے ہیں، اُس کو جسم سے نکالا جاتا ہے۔ ساتھ ہی پانی میں مخصوص ورزشیں کروائی گئیں اوربازوؤں اور ٹانگوں کا کومپریشن بھی باقاعدگی سے کیا گیا۔ یہ تھراپی خون کے مائیکرو سرکولیشن کو بہتر بناتی ہے اور جسم کے میٹابولزم کو تیز کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں بافتوں کو، جو اکثر لیپیڈیما کی وجہ سے سخت ہو جاتی ہیں، آرام ملتا ہے اور درد کم ہو جاتا ہے، کم از کم عارضی طور پر۔
لیپیڈیما ایک دائمی مرض
لیپیڈیما اور موٹاپے میں تمیز کیسے کی جائے؟ جرمنی کے شہر مؤنسٹر کی مذکورہ عارضے کی ایک اسپیشل کلینک سے منسلک ماہر ٹوبیاس ہرش، جو جرمنی کی لیپیڈیما سوسائٹی، میں بھی ایک سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں، نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''ایک تحقیق میں، ہم نے یہ جائزہ لیا کہ خواتین مریضوں میں پہلی علامات کب ظاہر ہوئیں؟ زیادہ تر نے کہا کہ یہ بلوغت کے دوران ہوئیں۔ پھر ہم نے دیکھا کہ ان کی تشخیص کب ہوئی، تو پتا چلا کہ اوسطاً 20 سال بعد۔‘‘
ڈاکٹر ٹوبیاس ہرش کے مطابق یہ نہایت اہم بات ہے کہ لیپیڈیما میں اس بات پر خاص توجہ دی جائے کہ چربی کے جمع ہونے کا موٹاپے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کی شکار خواتین کے جسم کے اوپری حصے کا پتلا ہونا عام بات ہے اور ٹانگوں کے نچلے حصے اور بازوؤں پر چربی کا جمع ہونا ظاہر ہوتا ہے۔ بیماری کے دوران، اعضاء تیزی سے بے ڈھب ہوجاتے یا غلط شکل اختیار کرتے چلے جاتے ہیں. بدترین صورتوں میں، مریض مشکل سے حرکت کر سکتا ہے۔ جسم کا درد اس میں عام بات ہے۔ ایسے مریضوں کی جنسی سرگرمی تقریباً ناممکن ہو جاتی ہے۔ نوعمروں کے لیے، ان حالات سے نمٹنا خاص طور پر مشکل ہوتا ہے، کیونکہ انہیں عام طور پر کمپریشن جرابیں پہننا پڑتی ہیں تاکہ تکلیف کو تھوڑا سا کم کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ، مریض کے جسم کے متاثرہ حصوں میں میں خراشیں اور نشان وغیرہ پڑنے لگتا ہے۔ ڈاکٹر ٹوبیاس ہرش کے بقول،''ہارمونز ایک اہم محرک ہیں۔ جبکہ بیماری کے کلاسیکی محرک بلوغت، گولیوں کا استعمال ، حمل اور حیض کا بند ہوجانا ہیں وغیرہ ہیں۔‘‘ ڈاکٹر ہرش نے کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس حوالے سے موروثی عوامل بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اکثر متاثرہ افراد کی ماں یا نانی، دادی کو بھی یہ مرض لاحق رہا ہوتا ہے۔
'لیپو سکشن‘ علاج کا ایک انتخاب
لیپو سیکشن کو فی الحال اس مرض کا سب سے کامیاب علاج مانا جاتا ہے۔ جسم کے متاثرہ علاقوں میں چھوٹا سا چیرا لگا کر، اس کے ذریعے ایک خاص محلول جسم کے اس حصے میں منتقل کیا جاتا ہے۔ یہ بافتوں کو ڈھیلا کر دیتا ہے، جس سے چربی کے خلیات کو باریک کینولا کے ذریعے باہر نکالا جا سکتا ہے۔
کلاؤڈیا ایفرٹس اپنی ٹانگوں اور کولہوں کی ایسی چار تھراپی کروا چُکی ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ اُسے شروع میں تو کافی درد رہتا تھا لیکن بعد میں درد میں کافی کمی آگئی۔
جرمن LipLeg مطالعہ فی الحال ان فوائد پر تحقیق کر رہا ہے جو ابتدائی سرجری سے خواتین کو حاصل ہوں گے۔ ڈاکٹر ہرش کے بقول،''حتمی ڈیٹا ممکنہ طور پر 2024 ء میں دستیاب ہوگا، اُس سے غالباً پتا چلے گا کہ کیا اس مرض کی تشخیص کے بعد جلد از جلد لیپوسیکشن کروانے سے مریضوں کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے یا نہیں؟‘‘
(ہائسے گودروں) ک م/ ع ت