لیجنڈز کی لاہور آمد، سکواش کے بند دروازے کھلیں گے
10 ستمبر 2012ٹورنامنٹ کی خاص بات یہ تھی کہ اسے دیکھنے کے لیے آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے چار بار کے عالمی چمپئن جیف ہنٹ، ان کے ہم وطن کرس ڈٹمار، ڈیوڈ پامر، کینیڈا کے جوناتھن پاور، موجودہ عالمی نمبر چار مصر کے رامی عاشور جیسے شہرہ آفاق کھلاڑیوں کا جہانگیر خان کی دعوت پر لاہور آنا تھا۔
چھ بار کے سابق عالمی چمپئن جہانگیر خان نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اِن چمپئنز کی لاہور آمد سے بیرون ملک پاکستان کے حوالے سے پایا جانے والا منفی تاثر ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
جہانگیر خان کا کہنا تھا، ’’دنیا کے بڑے بڑے کھلاڑی میری دوستی اور ذاتی یقینی دہانی کے بعد پاکستان آنے پر آمادہ ہوئے۔ یہاں ان کی جس طرح پذیرائی ہوئی اور جیسے ان کی آو بھگت کی گئی، اس کے بعد وہ اپنے ملکوں میں پاکستان کے بارے اچھا پیغام لے کر جا رہے ہیں، جس سے پاکستان میں سکواش کے عالمی مقابلوں کی واپسی کی بھی راہ ہموار ہو گی‘‘۔
پاکستان کو سب سے زیادہ تیس بار برٹش اوپن اور چودہ بار ورلڈ اوپن جیتنے کا اعزازحاصل ہے مگراب یہ کامیابیاں قصہ پارینہ بنتی جا رہی ہیں۔ اس وقت دنیا کے سرکردہ چالیس کھلاڑیوں کی فہرست میں کوئی پاکستانی کھلاڑی شامل نہیں۔ اس بارے میں جہانگیر خان کہتے ہیں، ’’انتظامی مسائل کی وجہ سے ملک میں موجود ٹیلنٹ کا درست استعمال نہیں ہو رہا۔ اب ان ورلڈ چمپئن کھلاڑیوں سے مل کر کر نواجوان پاکستانی کھلاڑیوں کو اندازہ ہوگا کہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے کتنی محنت درکار ہوتی ہے‘‘۔
ساڑے تین برس پہلے سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونیوالے خونریز حملے کے بعد شہر میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں بین الاقوامی شہرت کے کھلاڑی جمع ہوئے تھے۔ انہی میں سے ایک مصری رامی عاشور، جو جہانگیر خان کے بعد دنیا کے سب سے کم عمر عالمی چیمپئن بنے، کا کہنا تھا، ’’جہانگیر خان کی دعوت پر پاکستان آنا ان کے لیے باعث فخر ہے۔ رامی کے مطابق پاکستان میں سکیورٹی کا انہیں کوئی خدشہ نہیں لگا اور یہاں مزید بین الاقوامی سکواش ٹورنامنٹس ہونے چاہییں۔
لاہور آنے والوں میں نیوزی لینڈ کے راس نارمن بھی تھے، جنہوں نے 1986ء کے فرانس ورلڈ اوپن فائنل میں جہانگیر خان کی پانچ سالہ ناقابل یقین 555 فتوحات کے تسلسل کا خاتمہ کرکے عالمی شہرت پائی تھی۔
راس نارمن ، جو اب برطانیہ میں مقیم ہیں، کہتے ہیں، ’’سکواش کا کھیل اب بدل کر بہت تیز ہوچکا ہے۔ کراچی آکر ماضی میں کئی ٹورنامنٹس میں شرکت کی مگر اب پہلی بار لاہور دیکھ کر انہیں خوشگوار حیرت ہوئی ۔ میں نے واہگہ بارڈر پر گارڈ کی تبدیلی دیکھی اور پھر یہاں آنے والے دیگر لیجنڈز سے مل کربھی بہت اچھا لگا‘‘۔
انیس سو پچھتر کے برٹش اوپن چمپئن اور پاکستان سکواش فیڈریشن کے نائب صدر قمر زمان نے اس ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد کو پاکستانی سکواش کے اچھے دنوں کی واپسی کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا۔
قمر زمان نے بتایا، ’’پہلے پاکستان میں ہر سال سکواش کے پانچ بین الاقوامی ٹورنامنٹ ہوا کرتے تھے مگر جب سے ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا ہے، کھلاڑیوں پر اُن ایونٹس کے دوروازے بند ہوگئے تھے، جو اب ایشین ماسٹرز کے ہونے سے پھر کھلیں گے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ سکواش کھیلنے کے لیے ویسے بھی محدود جگہ درکار ہوتی ہے، اس لیے سکیورٹی اس کھیل کا ہاکی یا کرکٹ کی طرح مسئلہ نہیں ہونی چاہیے۔ قمر زمان نے امید دلاتے ہوئے کہا کہ جلد ہی پاکستان کو سکواش کورٹ سے اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: امتیاز احمد