لندن اولمپکس، پاکستان کی شرکت خطرے ميں
9 جولائی 2012پاکستان کی نئی اسپورٹس پالیسی کے تحت کھیلوں کی مختلف فیڈریشنز ميں کام کرنے والا کوئی بھی عہدیدار آٹھ سال سے زائد عرصے کے ليے اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکے گا۔ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی جانب سے پاکستانی حکومت کے اس فیصلے کو کھیلوں میں مداخلت سے تعبیر کیے جانے کے بعد پاکستان کی آئی او سی کی رکنیت معطل ہونے کا بھی خطرہ ہے۔
اس سلسلے ميں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر جنرل عارف حسن نے خبردار کيا ہے کہ پاکستان کے سر پر معطلی کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ ان کے مطابق آئی او سی کو اس پالیسی کی ان شقوں پر اعتراض ہے جن کے تحت پاکستان اسپورٹس بورڈ کسی بھی فيڈريشن کے کسی بھی عہدیدار کو کسی بھی وقت اس کےعہدے سے ہٹانے کا مجاز ہوگا۔ اس کے علاوہ بورڈ کو کسی بھی کھیل کی تنظیم کے آئین میں ترمیم یا منسوخی کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔ ڈوئچے ويلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جنرل عارف حسن نے يہ بھی کہا کہ پاکستانی صدر اور وزیر اعظم کو اس معاملے کے حل کے ليے مدد فراہم کرنی چاہيے۔
دوسری جانب پاکستان اسپورٹس بورڈ کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور اس پالیسی کے نفاذ میں اہم کردار ادا کرنے والے برگیڈیر عارف صدیقی کا دعویٰ ہے کہ جنرل عارف حسن کو سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں اسی پالیسی کے سلسلے ميں پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کی صدارت کے منصب پر فائز کیا گیا تھا۔ البتہ عارف صدیقی کے بقول ’خربوزے کو دیکھ کر خربوزے نے رنگ پکڑ لیا۔‘ عارف صدیقی نے ڈوئچے ویلے کو مزيد بتایا کہ جنرل حسن اب اس پالیسی کے مخالف ٹولے کے ساتھ مل چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپورٹس پالیسی کی مخالفت وہ لوگ کر رہے ہیں، جو دو مرتبہ سے زائد اپنے عہدوں پر براجمان ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کھیلوں کی بیشتر تنظیموں کے اعلیٰ عہدیدار، جو گزشتہ دو دہائیوں سے مسلسل اپنے عہدوں پر فائز چلے آرہے ہیں، میں پاکستان والی بال فیڈریشن کے چوہدری محمد یعقوب، پاکستان جمناسٹک فیڈریشن کے خواجہ فاروق سعید، پاکستان کبڈی فیڈریشن کے چوہدری محمد سرور اور پاکستان بیس بال فیڈریشن کے شوکت جاوید نمایاں ہیں۔ برگیڈیرعارف صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو کھیلوں کی فیڈرشنز کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں اور اپنے بعد اپنی اولاد کو عہدوں پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ برگیڈیرعارف صدیقی کے بقول ان لوگوں کا مقصد صرف بیرون ملک ’سیر سپاٹے‘ کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے يہ بھی کہا کہ ايسے عہديدار کسی مافیا کی مانند ہيں اور انہی لوگوں کی وجہ سے پاکستان بیس برس سے اولمپک میں کوئی میڈل نہیں جیت سکا۔
پاکستان میں کھیلوں کے کرتا دھرتاؤں کو احتساب کے دائرے میں لانے کے لیے پاکستان اسپورٹس بورڈ نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن سمیت تمام فیڈریشنز کو اسپورٹس پالیسی پر عمل درآمد کے لیے دو ماہ کی مہلت دی ہے۔
رپورٹ : طارق سعید، لاہور
ادارت : عاصم سليم