لندن اولمپکس امراء کا شوق یا عوامی تفریح ؟
11 جولائی 201227 جولائی سے شروع ہونے والے اولمپکس مقابلوں کے قریب سات لاکھ ٹکسٹس جون ہی میں فروخت ہوچکے تھے۔ قریب نوے لاکھ مجموعی ٹکٹس کا یہ تین چوتھائی حصہ آن لائن نیلامی میں فروخت کیا گیا۔ لندن سے ڈوئچے ویلے کی نمائندہ نینا پوٹس کے بقول ہائی پروفائل مقابلوں کے بہت سے ٹکسٹس اب بلیک میں انتہائی بلند قیمتوں پر فروخت ہو رہے ہیں۔ بعض مقابلے شہر سے قدرے دور منعقد کیے جارہے ہیں اور ان کے بہت سارے ٹکٹس ابھی فروخت نہیں ہوئے۔
اولمپکس ایتھیلیٹکس کمیٹی کے چیئرمین جوناتھن ایڈورڈز البتہ ان الزامات کی نفی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل بات یہ ہے کہ لوگ زیادہ اور ٹکٹس کم ہیں، ’’ یہ ہمارے لیے بھی اچھی بات ہے، ہماری آمدن کا 25 فیصد ٹکٹس کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے، ہم نے یہ وعدہ کیا ہے کہ تمام کھیلوں کے مقابلے شائقین سے بھرے میدانوں میں ہوں گے اور یہ کھلاڑیوں کے لیے بھی اہم ہے۔‘‘ جوناتھن ایڈورڈز کے خیال میں لندن اولمپکس ایک دیرپا تاثر قائم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ اولمپکس ایتھیلیٹکس کمیٹی کے چیئرمین نے تسلیم کیا کہ واقعی کچھ لوگوں کو بعض معاملات میں مایوسی ہوئی ہوگی، ’’لیکن ٹکٹ کے حصول سے بڑھ کر بھی کچھ ہو رہا ہے، بہت سارے ثقافتی پروگرام منعقد کیے جارہے ہیں، جیسے لندن 2012ء فیسٹیول اور ظاہر ہے کہ مشعل ریلی اور اس میں لوگوں کے لیے شامل ہونے کے کیے مواقع ہیں۔‘‘
ڈوئچے ویلے کی نمائندہ نینا پوٹس نے اپنی رپورٹ میں لندن کے اولمپک پارک کے اطراف میں واقع شہریوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ عوام کی اکثریت اولمپک مقابلوں کے اصل ثمرات سے دور رہیں گے۔ اس کے برعکس اولمپک انتظامیہ کا موقف ہے کہ شائقین کی دلچسپی ایک جگہ یا ایک ایونٹ تک محدود نہیں رہے گی بلکہ لندن آنے والے اور یہاں بسنے والے مختلف مقامات میں طے شدہ مختلف رنگا رنگ تقاریب سے مکمل لطف اندوز ہوں گے۔ اولمپک ڈیلیوری اتھارٹی کے سربراہ جون آرمٹ ان عہدیداروں میں سے ایک ہیں۔ ’’صرف شہر ہی میں موجود ہونے، ٹکٹ نہ ملنے پر بڑی اسکرینوں پر مقابلے دیکھنے اور ساتھ ہی ثقافتی سرگرمیوں کے جاری رہنے کو لوگ خوب انجوائے کریں گے۔‘‘
ایک اور بات جو عوام کی ناراضگی کا سبب بن رہی ہے وہ سڑکوں پر ایک مخصوص لین کا وی آئی پیز اور اولمپک انتظامیہ کے لیے مختص کیا جانا ہے۔ لندن کے ٹیکسی والے بھی غم و غصے سے بھرے ہوئے ہیں کیونکہ کئی علاقوں میں ان کے داخلے پر پابندی لگا دی جائے گی۔ ٹیکسی ڈرائیوروں کی نمائندہ ایسوسی ایشن کے نمائندے اسٹیو مکنامارا کہتے ہیں کہ اس سے کئی افراد کا روزگار متاثر ہوگا۔ ’’ اولمپکس سے ہم بری طرح متاثر ہوں گے، خصوصی لین کا معاملہ اس حوالے سے سرفہرست ہے ہمیں اس پر بہت غصہ ہے۔‘‘ ایک بات پر البتہ منتظمین اور لندن کے بیشتر شہری متفق ہیں کہ جب اولمپک مقابلوں کا آغاز ہوجائے گا تو سب ہی اس کے سحر میں مبتلا ہوجائیں گے اور یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا واقعی یہ میلہ امراء کے بجائے عوام کی تفریح طبع کے لیے ترتیب دیا گیا ہے؟
sks/ at (Potts, Nina-Maria, London)