لفتھانسا کیبن اسٹاف جمعے کو چھ گھنٹے کی ہڑتال پر
31 اگست 2012جرمن فضائی کمپنی لفتھانسا کا کیبن اسٹاف آج جمعے کے روز ہڑتال کر رہا ہے۔ امکاناً فرینکفرٹ ہوائی اڈے پر لفتھانسا کا اندرون اور بیرون جرمنی پروازوں کا شیڈیول متاثر ہو گا۔ کئی پروازوں کی منسوخی کے ساتھ ساتھ تاخیر کے امکان کو ظاہر کیا گیا ہے۔ اس باعث مسافروں کو بھی پریشانی کا یقینی سامنا ہو گا۔ کیبن اسٹاف کی یونین کے صدر نکول باؤ بلیز (Nichole Baublies) کے مطابق مسافروں کی پریشانی کا احساس کرتے ہوئے ہڑتال کا دورانیہ صرف چھ گھنٹے رکھا گیا ہے۔ ہڑتال کے اعلان اور مقام کو جمعرات کے روز عام کیا گیا۔
اس ہڑتال کا آغاز فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے سے ہوا۔ لیبر یونین UFO کے مطابق یہ ہڑتال عالمی وقت کے مطابق تین بجے شروع ہو ئی اور کیبن اسٹاف عالمی وقت کے مطابق صبح گیارہ بجے تک کام نہیں کرے گا۔ اس سے قبل لیبر یونین کی ویب سائٹ پر یہ بتایا گیا تھا کہ جمعے کے روز یہ ہڑتال کی جائے گی، تاہم اس ہڑتال کی جگہ، وقت اور دورانیے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ لفتھانسا کا کیبن اسٹاف تنخواہوں میں پانچ فیصد کا اضافہ چاہتا ہے۔ جبکہ لفتھانسا نے یونین کے مطالبے کے جواب میں 3.5 فیصد اضافے کی پیشکش کی ہے۔ لیبر یونین کا کہنا ہے کہ کیبن اسٹاف کے تنخواہوں میں گزشتہ تین برس سے کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے اور یہ پانچ فیصد اضافہ رواں برس کی جنوری سے رائج تسلیم کیا جائے۔ تاہم اس سلسلے میں اب تک ہونے والے مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ لفتھانسا کو تیل کی بڑھتی قیمتوں کے بعد خاصی مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ لفتھانسا کے تقریباً انیس ہزار کیبن ملازمین میں سے آدھے ہڑتال کی کال دینے والی یونین کے رکن نہیں ہیں اور وہ امکاناً ہڑتال کا حصہ نہیں بن رہے۔ لفتھانسا نے اپنی دوسری ہوائی کمپنیوں کو اضافی ذمہ داریوں کے لیے الرٹ کر دیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ لفتھانسا کے کیبن اسٹاف کی ہڑتال سے کمپنی کی ذیلی فضائی کمپنیاں متاثر نہیں ہوں گی۔ ان میں سٹی لائن، یورو ونگز اور جرمن ونگز شامل ہیں۔
جرمنی کا فریکفرٹ ایئرپورٹ یورپ کے انتہائی مصروف ہوائی اڈوں میں شمار ہوتا ہے۔ ہوائی جہازوں کی آمدورفت کے حوالے سے یہ یورپ کا تیسرا مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔ اسی طرح جرمن قومی ایئر لائنز لفتھانسا مسافروں کی ترسیل کی مناسبت سے یورپ کی سب بڑی ایئر لائن خیال کی جاتی ہے۔ یہ دنیا کی چوتھی بڑی ایئر لائن سمجھی جاتی ہے۔ اس کی منازل دنیا کے اٹھتر ملکوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔
(ah/at(AFP