لاکھوں بچے ضروری ویکسین سے محروم، اقوام متحدہ
15 جولائی 2021اقوام متحدہ نے 15 جولائی جمعرات کے روز ایک ''مکمل طوفان'' کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا بھر کے لاکھوں بچے بنیادی ویکسین، یا ضروری ٹیکے، کی سہولت سے بھی محروم ہو کر رہ گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس تقریباً 23 ملین بچے خناق، ٹیٹنس اور کالی کھانسی جیسے انفیکشن کے معمول کی ٹیکے سے محروم ہو گئے۔ اس کے مطابق چونکہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں صحت کا نظام بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے اس لیے بچوں کو ہر برس جو ضروری ٹیکے لگنے ہوتے ہیں وہ بھی نہیں لگ سکے۔
عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف نے اس سلسلے میں جو اعداد و شمار شائع کیے ہیں اس کے مطابق سن 2019 میں یہ تعداد صرف 37 لاکھ تھی جو گزشتہ برس بڑھ کر 2 کروڑ تیس لاکھ تک پہنچ گئی۔
یونیسیف نے اس کے تعلق سے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ برس کے دوران تقریبا ًایک کروڑ 70 لاکھ بچوں کو ایک بھی ضروری ٹیکہ نہیں لگ سکا جو اس بات کہ مظہر ہے کہ ویکسین تک رسائی میں کتنی عدم مساوات پائی جاتی ہے۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں بھارت، پاکستان، میکسیکو اور مالی کا نام ہے۔ اس میں بھی بھارت اول نمبر پر جبکہ پاکستان دوسرے اور انڈونیشیا تیسرے نمبر پر ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ان ممالک میں بچوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
فوری اقدامات کی ضرورت
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بنیادی ویکسین تک رسائی کے حوالے سے ممکنہ طور پر رواں برس مزید خراب ثابت ہوسکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او میں محکمہ
ویکسین کی سربراہ کیٹ او برائن کا کہنا تھا کہ اب، ''ایسے بچوں میں مزید اضافہ ہو گا جن میں ویکسین نہ لگنے سے قوت مدافعت کی کمی ہو گی اور اس سے متعدی امراض کے مزید پھیلنے کا خطرہ لاحق ہے۔''
ان کا کہنا تھا، ''یہ ایک مکمل قسم کا طوفان ہوگا جس کے بارے میں ہم ابھی آگاہ کر رہے ہیں۔ یہ بہت زیادہ پھیلنے والی بیماریوں کے بارے میں گہری تشویش کی بات ہے۔ بچوں کو بچانے کے لیے ہمیں فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔''
تنازعات اور غربت کی وجہ سے مسائل میں اضافہ
زیادہ تر متاثر ہونے والے بچوں کا تعلق ان علاقوں سے ہے جو تنازعات کی وجہ سے دور دراز کی آبادی، یا پھر کچی آبادیوں میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں اور جہاں انہیں طرح طرح کی محرومیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بہت سے والدین اپنے بچوں کو صرف اس لیے ضروری طبی امداد مہیا نہ کرا سکے کیونکہ کووڈ 19 کی وجہ سے بہت سے طبی مراکز بند تھے یا پھر بہتوں کو اس بات کا خوف تھا کہ اگر وہ بچوں کو ہسپتال یا ٹیکہ کاری لے کر گئے تو کہیں بچے کورونا سے متاثر نہ ہو جائیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے ممالک زیادہ متاثر ہو ئے۔
کووڈ کی وجہ سے مشکلوں میں اضافہ ہوا
اقوام متحدہ کے اعدادو شمارکے مطابق دنیا کے بیشتر حصوں میں کووڈ کی وجہ سے صحت کے مراکز تک رسائی میں مشکلات پیش آئی ہیں اور اسی وجہ سے بچوں میں ٹیکے کم لگ پائے۔ یونیسیف کی ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ہینریٹا فور کا کہنا تھا کہ وبا سے پہلے ہی اشارے ملنے لگے تھے کہ شاید ٹیکہ لگانے میں دشواریاں پیش آنے والی ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ''وبا نے ایک پہلے سے خراب صورت حال کو بد تر بنا دیا کیونکہ دوسری تمام ویکسین پر توجہ کے بجائے پہلی ترجیح کورونا ویکسین پر مرکوز کر دی گئی۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ویکسین تک رسائی میں برابری مشکل عمل رہا ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔''
ص ز/ ج ا (اے ڈی پی، ڈی پی اے)