فرانسیسی ماہر ژان ٹیرول نوبل انعام برائے اقتصادیات کے حق دار
13 اکتوبر 2014سویڈن کی رائل اکیڈمی کے مطابق 61 سالہ فرانسیسی ماہر اقتصادیات نے اپنی تحقیق کے ذریعے واضح کیا ہے کہ چند طاقت ور کمپنیوں پر مشتمل صنعتوں کو کس طرح سمجھا جائے اور کس طرح ان کے ضوابط بنائے جائیں یا انہیں ریگولیٹ کیا جائے۔ ژان ٹیرول تولوز کی یونیورسٹی سے منسلک ہیں اور انہوں نے ڈاکٹریٹ کی اپنی ڈگری امریکا کے تعلیمی ادارے میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی سے مکمل کی ہے۔ رائل اکیڈمی نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’’ 1980ء کی دہائی کے وسط اور بعد میں بھی ژان ٹیرول نے اپنی تحقیق کے ذریعے اس شعبے میں ایک نئی روح پھونک دی ہے، مثال کے طور پر مارکیٹ کی ناکامیوں کے حوالے سے۔‘‘
اس بیان میں مزید بتایا گیا اُنہوں نے خاص طور پر اس موضوع پر زور دیا ہے کہ حکومت مختلف کمپینوں کے انضمام یا اجارہ داری قائم کرنے والے گروپوں سے کس طرح سے نمٹ سکتی ہے اور اجارہ داری کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کس طرح کے ضوابط بنائے جا سکتے ہیں۔ ژاں ٹیرول نے اپنے مضامین اور کتابوں کے ذریعے اس طرح کی پالیسیوں کو تیار کرنے کے حوالے سے ایک فریم ورک واضح کیا ہے۔ ساتھ ہی بینکنگ یا مواصلات کے شعبے کی بہت سی کمپنیوں پر اسے لاگو بھی کیا ہے۔ 1999ء کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ نوبل انعام برائے اقتصادیات حاصل کرنے والوں میں کوئی امریکی شامل نہیں ہیں۔
فرانسیسی ماہر ٹیرول نے تولوز سے ٹیلیفون پر رائل اکیڈمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اعلان پر بہت خوش ہیں۔ اقتصادیات کے نوبل انعام کے ساتھ ہی اس سال کے نوبل انعامات حاصل کرنے والوں کے ناموں کے اعلان کا سلسلہ بھی اختتام پذیر ہو گیا۔ گزشتہ ہفتے کے دوران مختلف کمیٹیوں اور جیوریز نے طب، طبیعات، کیمیا، ادب اور امن کے شعبوں میں متاثر کن خدمات انجام دینے والوں کو اس ایوارڈ کا حق دار قرار دیا تھا۔ اس سلسلے میں دس دسمبر کو اسٹاک ہوم اور اوسلو میں منعقد کی جانے والی تقریبات میں ان افراد کو انعامات دیے جائیں گے۔ امن کے نوبل انعام کے حق داروں کا اعلان اوسلو سے کیا جاتا ہے۔
ڈائنامائٹ کے موجد الفریڈ نوبل کی وصیت کے مطابق صرف پانچ شعبوں میں نوبل انعامات دیے جاتے تھے، تاہم 1968ء میں سویڈن کے مرکزی بینک کے کہنے پر ان میں اقتصادیات کو بھی شامل کیا گیا۔ گزشتہ برس کا نوبل انعام برائے اقتصادیات تین امریکی ماہرین یوجین فاما، لارس پیٹر ہینسن اور رابرٹ شلر کو مالی اثاثوں کی منڈیوں میں رجحانات کے مطالعے کے لیے نئے طریقے وضع کرنے پر دیا گیا تھا۔