فائر بندی میں توسیع نہ ہو سکی، حماس کی طرف سے نئے راکٹ حملے
8 اگست 2014مصری دارالحکومت قاہرہ میں اس فائر بندی میں توسیع کی کوششوں کی خاطر اسرائیلی اور فلسطینی نمائندوں کے مابین بالواسطہ مذاکرات کا سلسلہ عالمی وقت کے مطابق صبح پانچ بجے بغیر کسی اتفاق رائے کے ختم ہو گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے اس موجودہ معاہدے کو اسی شکل میں غیر معینہ مدت کے لیے نافذ العمل رکھنے پر رضا مندی ظاہر کر دی تھی تاہم حماس کا مطالبہ ہے کہ غزہ پٹی کی اسرائیلی ناکہ بندی ختم نہ ہونے کی صورت میں جنگ جاری رہے گی۔ حماس کے مطابق اس نے فائر بندی میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے قاہرہ سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ فائر بندی کے لیے ہوئے ان مذاکرات میں شریک حماس کے ایک اہلکار نے اسرائیلی وفد پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ جنگ بندی کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔ تاہم حماس نے طویل المدتی فائر بندی کے لیے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے حمامی بھرلی ہے۔
حماس کے عسکری دھڑے کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے ایک نشریاتی پیغام میں خبردار کیا تھا، ’’اگر مقررہ وقت تک کوئی ڈیل ہو جاتی ہے تو فائر بندی میں توسیع ممکن ہے لیکن اگر اختلافات دور نہیں ہوتے تو ان کے نمائندے اس مذاکراتی عمل سے الگ ہو جائیں گے۔‘‘ انہوں نے بھی کہا کہ لڑائی کے خاتمے کے لیے اولین شرط غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنا ہے۔ قیام امن کے لیے پیش کی گئی حماس کی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ اسرائیل اس کے 125 اہم قیدیوں کو رہا کرے۔
قاہرہ میں ہوئے مذاکراتی عمل میں شریک اسرائیلی وفد جمعرات کے دن کچھ دیر کے لیے واپس اسرائیل بھی گیا تھا، جہاں اس نے اسرائیلی وزیر اعظم اور وزیر دفاع سے مشاورت کی تھی۔ بعد ازاں یہ وفد واپس قاہرہ پہنچا لیکن یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس مذاکراتی ٹیم نے اپنے رہنماؤں کے ساتھ کن موضوعات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
اس مذاکراتی ٹیم میں شریک ایک سفارتکار نے پہلے ہی یہ خدشہ ظاہر کر دیا تھا کہ فائر بندی کی مدت میں توسیع کے لیے جاری کوششیں ناکام ہو جائیں گی۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس سفارتکار نے اے ایف پی کو بتایا تھا، ’’فریقین اس سوچ کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں کہ انہوں نے کل (بروز جمعہ) دوبارہ لڑائی شروع کر دینی ہے۔‘‘
ادھر جمعے کی صبح اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ میں فعال حماس کے ’دہشت گردوں‘ نے فائر بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی اسرائیل میں دو راکٹ فائر کیے۔ فوری طور اسرائیل کی طرف سے کسی جوابی کارروائی کی کوئی اطلاع نہیں۔
حماس نے کہا ہے کہ فائر بندی کے دوران اس کی طرف سے اسرائیل پر راکٹ حملے نہیں کیے گئے۔ اس تازہ پیشرفت کے نتیجے میں پہلے ہی ایسے امکانات پیدا ہو گئے تھے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین اس بہتر گھنٹے کی فائر بندی کی مدت میں توسیع نہیں ہو سکے گی۔ اس لڑائی میں گزشتہ ایک ماہ میں کم ازکم انیس سو فلسطینی جبکہ 67 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین یہ نئی جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب تین اسرائیلی نو عمر لڑکوں کو مغربی کنارے سے اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ اسرائیل نے اس کارروائی کے لیے حماس کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا عمل شروع کر دیا تھا۔ اس پر حماس نے اسرائیل پر راکٹ حملے شروع کر دیے تھے اور جوابی طور پر اسرائیل نے آٹھ جولائی کو حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی حملے شروع کیے جبکہ دس دنوں بعد غزہ پٹٰی میں بری دستے بھی بھیج دیے گئے تھے تا کہ وہاں خفیہ سرنگوں اور راکٹوں کے ذخیروں کو تباہ کیا جا سکے۔