’غیر ملکی ہماری حراست میں ہیں‘، پاکستانی طالبان
12 فروری 2012خبر رساں ادارے روئٹرز نے تحریک طالبان پاکستان کے ایک اعلیٰ رہنما کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ دونوں غیر ملکی اچھی صحت میں ہیں۔ انیس جنوری کو نامعلوم مسلح افراد نے صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر ملتان میں کارروائی کرتے ہوئے دو غیر ملکی امدادی کارکنوں کو اغوا کر لیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق یہ دونوں ایک گھر میں تھے کہ مسلح افراد نے انہیں اغوا کر لیا۔
اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ مغویوں کا تعلق جرمنی اور اٹلی سے ہے۔ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے روئٹرز کو بتایا، ’غیر سرکاری ادارے سے تعلق رکھنے والے دو غیر ملکی، جنہیں گزشتہ ماہ اغوا کیا گیا تھا، ہماری حراست میں ہیں۔ ان دونوں کی رہائی کے حوالے سے ہم نے ابھی تک کوئی مطالبہ نہیں کیا ہے‘۔ اس نے مزید کہا کہ دونوں غیر ملکی امدادی کارکنوں کو بہتر حالات میں رکھا گیا ہے۔
اغوا کی اس واردات کے بعد پنجاب پولیس کے سربراہ نے امکان ظاہر کیا تھا کہ ان دونوں غیر ملکیوں کو تاوان کی غرض سے اغوا کیا گیا ہے۔ پاکستان میں تاوان کے لیے غیر ملکیوں کو اغوا کرنے کی وارداتیں پہلے بھی رونما ہو چکی ہیں۔ ان وارداتوں میں اغوا کار غیر ملکیوں کی رہائی کے لیے بطور تاوان بڑی رقوم کا مطالبہ بھی کرتے رہے ہیں۔
پاکستانی حکام نے ایسے خدشات بھی ظاہر کیے تھے کہ ان دونوں غیر ملکی باشندوں کے اغوا میں پاکستانی طالبان کا ہاتھ بھی ہو سکتا ہے۔ 2007ء میں قیام میں آنے والی تحریک طالبان پاکستان کی القاعدہ اور افغان جنگجوؤں سے وابستگی بھی بتائی جاتی ہے۔
امریکہ اور مغربی ممالک کے بقول افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستانی قبائلی علاقوں میں موجود یہ جنگجو گروہ افغانستان میں سرحد پار کارروائیوں میں بھی ملوث ہے۔ واشنگٹن حکومت کا اصرار ہے کہ پاکستانی حکومت ان جنگجوؤں کا اثرورسوخ ختم کرنے کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عاطف توقیر