غیرقانونی تارکین وطن کا خواب، شمالی یورپ: مشکلات بہت زیادہ
14 جون 2015سن 2015 کے چھٹے مہینے کے پہلے نصف حصے میں اٹلی میں غیر قانونی مہاجرین کی آمد سے پیدا ہونے ہونے والا بحران مزید گہرا اور واضح ہو گیا۔ اٹلی کے کئی اسٹیشنوں کے پلیٹ فارموں پر ایسے مہاجرین اپنی اگلی منزل یعنی شمالی یورپی ممالک کا خواب لیے جتھوں کی صورت میں جمع تھے۔ خاص طور پر روم اور میلان کے ریلوے اسٹیشنوں پر ایسے مہاجرین نے اپنی اگلی منزل کے حصول کے لیے ڈیرے ڈالے ہوئے تھے۔ دوسری جانب جرمنی نے بارڈر کنٹرول کو انتہائی سخت کر رکھا ہے۔
جرمنی کی جانب سے سرحدی نگرانی کے عمل کو سخت کرنے کی ایک وجہ باویریا صوبے کے مقام ایلماؤ میں ہونے والا سات بڑے صنعتی و ترقی یافتہ ملکوں کا سربراہ اجلاس بھی تھا۔ اس باعث پولیس کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 26 مئی سے 15 جون تک سرحدی مانیٹرنگ کو غیرمعمولی حد تک سخت کر دے۔ اس کنٹرول کی وجہ سے یورپی ملکوں میں مہاجرین کی نقل و حرکت کے راستے تقریباً معطل ہو کر رہ گئے۔ غیرقانونی مہاجرین کی کشتی جب جنوبی اٹلی کے ساحل پر لنگر انداز ہوتی ہے تو ایسے مہاجرین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ فنگر پرنٹس کے بغیر اطالوی حکام کو چکمہ دے کر کسی پہلی بس یا ٹرین کے ذریعے شمالی یورپی ملکوں تک پہنچنے کی کوشش کریں۔
روم کے مہاجرین کے ایک مرکز باؤباب کے رضاکار ڈینئل زگائی کا کہنا ہے کہ اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی منزل قطعاً اٹلی نہیں بلکہ جرمنی، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ، سویڈن، ناروے، اور ایسے ہی دوسرے متمول یورپی ممالک ہوتے ہیں کیونکہ وہاں سیاسی پناہ لینے والوں کے لیے بہتر نظام موجود ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کا بنیادی قانون موجود ہے کہ مہاجرت یا سیاسی پناہ کے متلاشی افراد جس پہلے یورپی ملک میں قدم رکھیں وہیں انہیں مزید قیام کرنا لازم ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اِس قانون پر پوری طرح عمل کرنا خاصا مشکل ہے۔ حتیٰ کہ اٹلی میں بھی مہاجرین کی کثیر تعداد کی آمد سے اِس قانون پر عمل مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن کے اطالوی دفتر کے سربراہ فیدریکو سوڈا کے مطابق پہلی جنوری سن 2015 سے 12 جون تک 57 ہزار 250 غیرقانونی مہاجرین کو گِنا جا چکا ہے جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں یہ تعداد 50 ہزار سے کچھ اوپر تھی۔ کئی مہاجرین کا کہنا ہے کہ اٹلی کسی طور پر بھی ایک اچھا ملک نہیں اور جرمنی، ہالینڈ اور سویڈن بہت بہتر ہیں۔ روم کے بڑے ریلوے اسٹیشن ٹیبورٹینا پر بےشمار غیرقانونی مہاجرین اگلی منزل کے منتظر ہیں۔ اسی اسٹیشن کے قریب مہاجرین کے لیے باؤباب کا مرکز بھی ہے، جہاں گنجائش 160 افراد کی ہے لیکن 800 افراد گھسیڑے جا چکے ہیں۔ میلان ریلوے اسٹیشن کا بھی یہی حال ہے۔ مقامی آبادی کا خیال ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں غیرقانونی مہاجرین کی ایسی موجودگی پبلک لائف کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔