غزہ میں جنگ بندی معاہدہ آئندہ ہفتے ممکن، صدر ٹرمپ
وقت اشاعت 5 جولائی 2025آخری اپ ڈیٹ 5 جولائی 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- ایردوآن کا ٹرمپ سے غزہ میں امدادی مراکز پر فائرنگ رکوانے کا مطالبہ
- جنوبی غزہ میں امدادی مرکز پر حملہ، دو امریکی کارکن زخمی
- جنوبی لبنان میں اسرائیلی ڈرون حملہ: ایک شخص ہلاک، دو زخمی
- ایران نے جوہری پروگرام کی نگرانی یا یورینیم کی افزودگی ترک کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی، ٹرمپ
- غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں آج بھی کم از کم بیس افراد ہلاک
- تل ابیب میں احتجاج اور صدر ٹرمپ سے مطالبات
- حماس کا جنگ بندی منصوبے پر ’مثبت ردعمل،‘ امریکہ کو معاہدے کی امید
- غزہ میں چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 138 فلسطینی ہلاک
غزہ میں تازہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں بتیس فلسطینی ہلاک
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اس جنگ زدہ ساحلی پٹی میں مزید کم از کم 32 فلسطینی ہلاک ہوگئے۔ تقریباً 21 ماہ سے جاری جنگ میں ہفتہ پانچ جولائی ایک اور بہت خونریز دن رہا۔
اسرائیل نے حالیہ دنوں میں غزہ پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں بڑھا دی ہیں، جس سے دو ملین سے زائد کی آبادی والے اس فلسطینی علاقے میں شدید انسانی بحران شدید تر ہو چکا ہے۔ غزہ میں میڈیا پرسخت پابندیوں اور متعدد علاقوں تک رسائی میں مشکلات کے باعث اے ایف پی آزادانہ طور پر اموات کی تعداد یا تفصیلات کی تصدیق نہیں کر سکی۔
سول ڈیفنس کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ ہلاک شدگان میں وہ آٹھ فلسطینی بھی شامل ہیں، جو غزہ شہر میں دو اسکولوں پر کیے گئے حملوں میں مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی غزہ میں ایک امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے آٹھ دیگر افراد ہلاک ہوئے۔ جنگ کے آغاز کے بعد سے ہزارہا فلسطینی اسکولوں اور عوامی عمارتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اے ایف پی کی طرف سے رابطہ کیے جانے پر اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ مخصوص حملوں پر صرف درست مقامات کی تفصیل ملنے پر ہی تبصرہ کر سکتی ہے۔ تازہ حملوں کے یہ واقعات ان خبروں کے بعد سامنے آئے ہیں کہ حماس نے امریکہ کی حمایت یافتہ جنگ بندی تجویز پر ’’فوری‘‘ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پیر کو واشنگٹن روانہ ہو رہے ہیں، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کی جنگ کے خاتمے کے مطالبات میں اب شدت آ چکی ہے۔
ایردوآن کا ٹرمپ سے غزہ میں امدادی مراکز پر فائرنگ رکوانے کا مطالبہ
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں امدادی مراکز پر ہلاکت خیز فائرنگ کے واقعات رکوانے کے لیے مداخلت کریں، جہاں اقوام متحدہ کے مطابق اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق صدر ایردوآن نے بتایا کہ جون کے آخر میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا، ’’خوراک کے لیے قطاروں میں لگے ہوئے لوگ مارے جا رہے ہیں۔ آپ کو یہاں مداخلت کرنا چاہیے تاکہ ان لوگوں کو مارا نہ جائے۔‘‘
جنوبی غزہ میں امدادی مرکز پر حملہ، دو امریکی کارکن زخمی
امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز جنوبی غزہ پٹی میں اس کے ایک امدادی مرکز پر حملے کے دوران دو امریکی امدادی کارکن زخمی ہو گئے۔
اس فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’آج صبح، خان یونس میں خوراک کی تقسیم کے دوران ایک دہشت گردانہ حملے میں دو امریکی کارکن زخمی ہو گئے۔‘‘
اس تنظیم نے مزید کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق،’’دو حملہ آوروں نے امریکیوں پر دو دستی بم پھینکے۔‘‘
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق مئی کے آخر سے اب تک غزہ میں امدادی قافلوں کے آس پاس اور امریکی حمایت یافتہ تنظیم ’’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ (جی ایچ ایف) کے مراکز کے قریب 613 ہلاکتیں ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔ اس ادارے کی ترجمان روینا شمداسانی نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ ان میں سے 509 انسانی ہلاکتیں جی ایچ ایف کے مراکز کے اندر یا ان کے آس پاس ہوئی تھیں۔
شمداسانی کا کہنا تھا کہ اگرچہ ابھی یہ واضح نہیں کہ ان ہلاکتوں کے لیے کون ذمہ دار ہے، تاہم یہ طے ہے کہ اسرائیلی فوج نے امدادی مراکز کی طرف جانے والے فلسطینیوں پر گولہ باری اور فائرنگ کی۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ سلسلہ جاری ہے اور ناقابل قبول ہے۔‘‘
جی ایچ ایف کا کہنا ہے کہ اس کے امدادی مراکز پر کوئی ہلاکت یا کسی کے زخمی ہونے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور یہ کہ اس کے امدادی مراکز کے باہر پیش آنے والے واقعات اسرائیلی فوج کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔
جنوبی لبنان میں اسرائیلی ڈرون حملہ: ایک شخص ہلاک، دو زخمی
لبنان نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز جنوبی علاقے بنت جبیل میں ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک شخص ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیزفائر کے نفاذ کے باوجود کیا گیا۔
لبنان کی سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے ملکی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا، ’’اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔‘‘ یہ بھی کہا گیا کہ یہ ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی محض ابتدائی تعداد ہے۔
اس سے قبل ہفتے ہی کے روز ایک دوسرے اسرائیلی ڈرون حملے میں جنوبی علاقے شبعا میں ایک شخص زخمی ہو گیا، جہاں این این اے کے مطابق ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا۔
ستائیس نومبر کو ہونے والی سیزفائر کے باوجود اسرائیل لبنان میں اپنی بمباری جاری رکھے ہوئے ہے، جس کا مقصد ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کو کمزور کرنا ہے۔ سیزفائر سے قبل دو ماہ کی شدید لڑائی میں حزب اللہ کو خاصا نقصان پہنچا تھا۔
گزشتہ جمعرات کے روز لبنان نے کہا تھا کہ بیروت کے جنوبی داخلی راستے پر ایک گاڑی پر اسرائیلی حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے، جبکہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایران کے لیے کام کرنے والے ایک ’’دہشت گرد‘‘ کو نشانہ بنایا تھا۔
سیزفائر معاہدے کے تحت حزب اللہ کو اپنی فورسز دریائے لیطانی کے شمال کی جانب ہٹانا تھیں، جو اسرائیلی سرحد سے تقریباً 30 کلومیٹر دور ہے، اور علاقے میں صرف لبنانی فوج اور اقوام متحدہ کے فوجی امن مشن کو موجود رہنا تھا۔
تاہم اسرائیل نے جنوبی لبنان میں پانچ اسٹریٹیجک مقامات پر اپنی مسلح افواج کی موجودگی برقرار رکھی ہوئی ہے اور دھمکی دی ہے کہ جب تک حزب اللہ کو غیر مسلح نہیں کیا جاتا، فوجی حملے جاری رہیں گے۔
ایران نے جوہری پروگرام کی نگرانی یا یورینیم کی افزودگی ترک کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کی بین الاقوامی نگرانی یا یورینیم کی افزودگی ترک کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔
جمعے کے روز اپنے سرکاری طیارے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام مستقل طور پر پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، اگرچہ تہران کسی دوسرے مقام سے اسے دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ پیر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ایران کے معاملے پر گفتگو کریں گے۔
غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں آج بھی کم از کم بیس افراد ہلاک
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق آج پانچ جولائی بروز ہفتہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے۔
سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ ہلاک شدگان میں سے پانچ افراد ایک اسکول پر حملے میں مارے گئے جبکہ ایک اور اسکول کے قریب کیے گئے ایک حملے میں تین افراد ہلاک اور تقریباً دس زخمی ہو گئے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے ہزارہا بے گھر فلسطینی مختلف اسکولوں اور دیگر عوامی عمارات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے رابطہ کرنے پر اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ مخصوص حملوں پر بغیر درست مقامات کے تبصرہ نہیں کر سکتی۔
یہ فضائی حملے ایسے وقت پر کیے گئے جب حماس نے امریکی ثالثی میں تجویز کردہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر فوری مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو آئندہ پیر کے روز واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے لیے دباؤ بڑھا رکھا ہے۔
تل ابیب میں احتجاج اور صدر ٹرمپ سے مطالبات
تل ابیب میں چار جولائی بروز جمعہ امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر امریکی سفارت خانے کے باہر اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ اور ان کے ہمدردوں نے احتجاج کیا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کے ’’ون بگ بیوٹی فل بل‘‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ’’ایک خوبصورت معاہدہ، ایک خوبصورت یرغمالی معاہدہ‘‘ کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے علامتی طور پر 50 خالی کرسیاں ایک شبت (یہودی شب آرام) کی میز پر رکھیں، جو اب بھی یرغمال بنائے گئے افراد کی نمائندگی کر رہی تھیں۔ قریبی بینر پر ٹرمپ کا ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا گیا پیغام درج تھا: "MAKE THE DEAL IN GAZA. GET THE HOSTAGES BACK!"
اسرائیل کے ایک مذاکراتی اہلکار کے مطابق موجودہ تجویز میں 60 روزہ جنگ بندی کے دوران 10 یرغمالیوں کی واپسی اور 18 دیگر کی لاشوں کی حوالگی شامل ہیں۔
حماس نے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں 1,200 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی شروع کی، جس میں غزہ پٹی میں وزارت صحت کے حکام کے مطابق اب تک 57,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
غزہ میں چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 138 فلسطینی ہلاک
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 138 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ خان یونس کے مغرب میں قائم ایک خیمہ بستی پر جمعے کو کیے گئے ایک فضائی حملے میں 15 افراد مارے گئے، جن میں زیادہ تر وہ افراد شامل تھے جو تقریباً دو برس سے جاری جنگ کے باعث بے گھر ہو چکے تھے۔ اس خیمہ بستی کے زیادہ تر مکین ایسے ہی فلسطینی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے خان یونس میں آپریشن کے دوران شدت پسندوں کو ہلاک کیا، اسلحہ برآمد کیا اور حماس کے مراکز کو تباہ کیا۔ غزہ بھر میں 100 مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں مبینہ عسکری تنصیبات، اسلحے کے ڈپو اور راکٹ لانچنگ سائٹس شامل ہیں۔
بعد ازاں فلسطینیوں نے جمعے کو ہلاک ہونے والے افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی۔
حماس کا جنگ بندی منصوبے پر ’مثبت ردعمل،‘ امریکہ کو معاہدے کی امید
فلسطینی عسکریت پسند تنظم حماس نے کہا ہے کہ اس نے امریکی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی منصوبے پر ’’مثبت جذبے‘‘ کے ساتھ اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے اور وہ اس پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر فوری بات چیت کے لیے تیار ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ایک ’’آخری تجویز‘‘ پیش کی ہے اور انہوں نے دونوں فریقوں سے جلد جواب کی توقع بھی ظاہر کی تھی۔
حماس نے جمعے کے روز اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ’’حماس تحریک نے غزہ میں ہمارے عوام پر جارحیت روکنے کے لیے ثالثوں کی حالیہ تجویز پر اپنی داخلی مشاورت اور دیگر فلسطینی گروپوں سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔ تحریک نے برادر ثالثوں کو اپنا ردعمل پہنچا دیا ہے، جو ایک مثبت جذبے کا عکاس ہے۔ حماس مکمل سنجیدگی کے ساتھ اس فریم ورک پر عمل درآمد کے لیے بات چیت کے نئے مرحلے میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔‘‘
تاہم حماس کے ایک عہدیدار نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اب بھی غزہ میں امداد تک رسائی، رفح بارڈر کی صورتحال اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے واضح شیڈول جیسے نکات پر تحفظات موجود ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ حماس کے جواب کا جائزہ لے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے جمعے کی شب امریکی صدارتی طیارے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا،’’اگر انہوں نے واقعی مثبت جواب دیا ہے، تو یہ خوش آئند ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اگلے ہفتے غزہ فائر بندی معاہدہ طے پا جائے۔‘‘ ایک مصری سکیورٹی اہلکار نے بھی تصدیق کی کہ حماس کے جواب میں مثبت اشارے موجود ہیں لیکن چند مطالبات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے پیر کے روز واشنگٹن میں ملاقات کے دوران جنگ بندی پر زور دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو بھی جنگ بندی چاہتے ہیں، تاہم اسرائیل کی جانب سے حماس کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ اب بھی برقرار ہے، جس پر حماس بات کرنے سے انکاری ہے۔